امام ذہبی نے سیر اعلام النبلا میں لکھا ہے : ابراہیم بن لیث کہتے ہیں کہ مجھے محدث علی بن خشرم نے بتایا کہ انھیں فضیل بن عیاض کے ایک پڑوسی نے خبر دی ہے کہ حضرت فضیل بن عیاض نے راہزنی اور ڈاکہ ڈالنے کا عمل شروع کر رکھا تھا، ایک رات کا واقعہ ہے کہ ایک قافلہ ان کے پاس آ نکلا۔ قافلے کے آدمی نے دوسرے کو کہا : ہم اس قریبی بستی کی طرف چلے جائیں تو بہتر ہے۔ کیونکہ اس راستے میں فضیل بن عیاض ڈاکے ڈالا کرتا ہے، اتفاق سے حضرت فضیل نے ان کی یہ گفتگو سن لی اور خوف خدا سے لرزہ براندام ہو گئے اور فرمانے لگے، اے میری قوم! اللہ تمھیں جزائے خیر عطاء فرمائے۔ (تم نے نیکی کی طرف میری رہنمائی کی ہے۔) جب تم مجھ سے ڈرتے ہو تو مجھے بھی اللہ سے ڈرنا چاہیے۔ چنانچہ اللہ کی قسم اٹھاتے ہوئے (اور تمہیں گواہ بناتے ہوئے) اعلان کرتا ہوں کہ آئندہ کبھی کوئی ایسا کام نہیں کروں گا جو اللہ کے حکم کے خلاف ہو۔
تحقیق الحدیث :
إسناده ضعیف۔
اس کی سند ضعیف ہے۔
یہ قصہ ضعیف سندوں سے مروی ہونے کی وجہ سے غیر ثابت اور مردود ہے۔ [سير اعلام النبلاء، 438/8 تاريخ دمشق 384/48]