فسق کرنے والے امام کی امامت کا مسئلہ
ماخوذ:فتاویٰ علمائے حدیث کتاب الصلاۃ , جلد 1 ص 245

سوال

اگر ایک امام مسجد کسی عورت سے نکاح کرنا چاہتا ہو، لیکن وہ عورت راضی نہ ہو اور امام اسے ورغلانے کی کوشش کرے تاکہ وہ اپنے موجودہ خاوند کو چھوڑ دے، تو کیا ایسا شخص امامت کے قابل ہے؟

جواب

اگر یہ واقعہ حقیقت پر مبنی ہے تو ایسا امام قطعاً امامت کے قابل نہیں ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ اپنے امام بہترین اور نیک لوگوں میں سے چنیں، اور کسی فاسق و فاجر شخص کو امام نہ بنائیں۔ امام کا اس طرح کا عمل، یعنی کسی عورت کو اس کے خاوند سے جدا کرنے کی کوشش کرنا، شرعاً ناجائز اور کھلے فسق میں شمار ہوتا ہے، اور ایسا شخص امامت کا اہل نہیں رہتا۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"جو کسی عورت کو اس کے خاوند کے خلاف ورغلائے اور اسے اس سے جدا کرنے کی کوشش کرے، وہ ہم میں سے نہیں ہے۔”
(سنن ابوداؤد)

اس بنا پر، ایسا شخص جو اس طرح کے گناہ کا مرتکب ہو، شرعی لحاظ سے امامت کے لائق نہیں ہے۔

حوالہ

(اہل حدیث سوہدرہ جلد نمبر ۳ شمارہ نمبر ۱۶)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1