سوال
اگر ایک امام مسجد کسی عورت سے نکاح کرنا چاہتا ہو، لیکن وہ عورت راضی نہ ہو اور امام اسے ورغلانے کی کوشش کرے تاکہ وہ اپنے موجودہ خاوند کو چھوڑ دے، تو کیا ایسا شخص امامت کے قابل ہے؟
جواب
اگر یہ واقعہ حقیقت پر مبنی ہے تو ایسا امام قطعاً امامت کے قابل نہیں ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ اپنے امام بہترین اور نیک لوگوں میں سے چنیں، اور کسی فاسق و فاجر شخص کو امام نہ بنائیں۔ امام کا اس طرح کا عمل، یعنی کسی عورت کو اس کے خاوند سے جدا کرنے کی کوشش کرنا، شرعاً ناجائز اور کھلے فسق میں شمار ہوتا ہے، اور ایسا شخص امامت کا اہل نہیں رہتا۔
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"جو کسی عورت کو اس کے خاوند کے خلاف ورغلائے اور اسے اس سے جدا کرنے کی کوشش کرے، وہ ہم میں سے نہیں ہے۔”
(سنن ابوداؤد)
اس بنا پر، ایسا شخص جو اس طرح کے گناہ کا مرتکب ہو، شرعی لحاظ سے امامت کے لائق نہیں ہے۔
حوالہ
(اہل حدیث سوہدرہ جلد نمبر ۳ شمارہ نمبر ۱۶)