فسق و فجور میں ملوث امام کے پیچھے نماز کا حکم
ماخوذ: فتاویٰ علمائے حدیث، کتاب الصلاۃ جلد 1، ص228۔231

سوال

ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے جو زنا کے جرم میں پکڑا گیا ہو یا خود اس نے اس کا اقرار کیا ہو، یا جو شراب نوشی، قمار بازی، بھنگ چرس کے استعمال، یا سودی کاروبار میں ملوث ہو، یا تعویذ گنڈے کرکے لوگوں میں فساد ڈلواتا ہو؟ کیا اس کی امامت شرعاً جائز ہے؟

الجواب

ایسا شخص جو مذکورہ گناہوں یا فسق و فجور میں ملوث ہو، امامت کے قابل نہیں ہے۔ شرعاً ایسے شخص کو امامت سے معزول کرنا واجب ہے، اور اس کی جگہ کسی صالح اور متدین شخص کو امام مقرر کرنا ضروری ہے۔

امام کی اہلیت

احادیث میں واضح ہدایت دی گئی ہے کہ امام وہی شخص ہونا چاہیے جو علم اور تقویٰ میں سب سے بہتر ہو۔ مسند مستدرک حاکم کی حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

"اِنْ سَرَّكُمْ اَنْ تُقْبَلَ صَلاتُكُمْ فَلْيُؤُمَّكُمْ خِيَارُكُمْ”
(مسند مستدرک حاکم)
ترجمہ: "اگر تم چاہتے ہو کہ تمہاری نماز قبول ہو، تو تم میں سب سے بہترین شخص کو امام بناؤ۔”

اسی طرح، صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی ایک حدیث میں فرمایا گیا:

"يؤم القوم اقرؤھم لکتاب اللّٰہ”
(صحیح بخاری، صحیح مسلم)
ترجمہ: "جو شخص قرآن مجید کا سب سے زیادہ عالم ہو، وہ قوم کی امامت کرے۔”

فسق و فجور میں ملوث امام کی امامت

امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ جو شخص فسق و فجور کے کاموں میں ملوث ہو، اسے امام نہیں بنایا جا سکتا۔ اگر ایسے شخص کو امام بنایا جاتا ہے جبکہ کوئی نیک اور صالح شخص موجود ہو، تو یہ اللہ اور اس کے رسول کی خیانت کرنے کے مترادف ہے۔

امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ سے ایک سوال کیا گیا کہ کیا بھنگ پینے والے شخص کو امام بنایا جا سکتا ہے؟ آپ نے فرمایا:

"جو شخص حرام کاموں میں ملوث ہو، اسے امام نہیں بنایا جا سکتا۔”
(فتاویٰ ابن تیمیہ، جلد 1، صفحہ 108)

فسق کے امام کے پیچھے نماز

فقہاء کا اس پر اتفاق ہے کہ فاسق امام کے پیچھے نماز مکروہ ہے۔ امام مالک اور امام احمد کی بعض روایات کے مطابق، فاسق امام کے پیچھے نماز بالکل نہیں ہوتی، جبکہ امام ابو حنیفہ اور امام شافعی کے نزدیک ایسی نماز مکروہ ہوتی ہے لیکن ہو جاتی ہے۔

نتیجہ

◄ ایسے شخص کو امامت سے معزول کرنا واجب ہے جو زنا، شراب نوشی، سودی کاروبار، یا دیگر فسق و فجور میں ملوث ہو۔
◄ جماعت میں سب سے نیک، عالم اور متقی شخص کو امام بنانا ضروری ہے۔
◄ اگر فاسق شخص کی امامت کو تسلیم کیا جائے تو مسلمانوں کو روحانی تنزل کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جیسا کہ احادیث میں ذکر ہے۔

حوالہ جات

صحیح بخاری
صحیح مسلم
الاعتصام، جلد نمبر 11، شمارہ نمبر 26

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے