فرعون کا مینار اور آسمان تک پہنچنے کا دعویٰ – ایک من گھڑت قصے کی حقیقت قرآن و حدیث کی روشنی میں
ماخوذ: فتاوی علمیہ، جلد: 1، عنوان: اصول، تخریج اور تحقیقِ روایات، صفحہ: 627

فرعون اور اس کی سیڑھی کے متعلق حقیقت

سوال:

فرعون اور اس کی سیڑھی
ایک عالم (نام: محمد صدیق سلفی، ایبٹ آباد) نے دریافت کیا:
"کیا یہ بات درست ہے کہ فرعون، جو ایک بڑا کافر حکمران تھا، اُس نے ایک ایسا اونچا محل یا مینار بنوایا جس کی چوٹی آسمان سے ملتی تھی، اور اس نے اس مینار پر چڑھ کر اللہ سے لڑنے کے لیے آسمان کی طرف تیر بھی پھینکے تھے؟
اس کا ذکر سورۃ القصص:138 اور سورۃ المومن:36 میں آتا ہے۔”

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
✿ یہ بات ثابت ہے کہ فرعون لعین نے اللہ تعالیٰ کو دیکھنے کے لیے ایک اونچا مکان بنوانے کا حکم دیا تھا۔
✿ تاہم یہ بات قطعاً ثابت نہیں ہے کہ اس مکان یا مینار کی چوٹی آسمان سے جا ملتی تھی۔
✿ جو ان پڑھ مولوی صاحب یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ فرعون کا بنایا ہوا مکان یا سیڑھی آسمان سے ملی ہوئی تھی، یہ جھوٹ پر مبنی بات ہے اور حقیقت کے بالکل خلاف ہے۔

علماء کا مؤقف:

علمائے حق نے ایسی من گھڑت اور جھوٹی روایات پھیلانے والے قصہ گو حضرات سے اجتناب کا حکم دیا ہے۔
✿ اسی طرح احادیث میں بھی ایسے قصہ گو اور جھوٹ گھڑنے والے افراد کی سخت مذمت بیان کی گئی ہے۔

(شہادت: اکتوبر 2000ء)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1