سوال
اگر وقت کی کمی ہو، مثلاً ٹرین میں، مجلس میں، یا بازار میں، اور بروقت صرف فرض نماز پڑھ لی جائے جبکہ سنت اور نفل نمازیں بعد میں ادا کی جائیں تو کیا ایسا کرنا جائز ہے؟
الجواب
نماز کو مکمل اور اس کے تمام اجزاء کو ایک ہی وقت میں ادا کرنے کی کوشش کرنا چاہیے، یہی تقویٰ اور افضل عمل ہے۔ تاہم، اگر کسی مجبوری یا عذر کی بنا پر فرض نماز بروقت ادا کر لی جائے اور سنت و نفل نمازیں بعد میں ادا کی جائیں تو یہ درجہ جواز میں آتا ہے، یعنی جائز ہے۔ لیکن اس کو عادت نہیں بنانا چاہیے۔
"ایک ہی وقت میں اس نماز کی تکمیل کی سو فیصد کوشش کرنی چاہیے یہی تقویٰ ہے، یہی افضل ہے۔ اگر کبھی کبھار مجبوراً ترکیب بالا پر عمل ہو جائے تو درجہ جواز میں ہو گا، عادت نہ بنا لینا چاہیے۔”
(اہل حدیث سوہدرہ، جلد نمبر ۱۵، شمارہ نمبر ۱۷)
خلاصہ
◄ بہتر یہی ہے کہ نماز کے تمام اجزاء (فرض، سنت، نفل) ایک ہی وقت میں ادا کیے جائیں۔
◄ اگر مجبوری کی بنا پر صرف فرض نماز بروقت ادا کی جائے اور سنت و نفل بعد میں پڑھ لیے جائیں، تو یہ جائز ہے۔
◄ اس عمل کو معمول نہیں بنانا چاہیے۔