فرض نمازیں اور ان کی رکعات
سوال:
دن رات میں کتنی نمازیں فرض ہیں؟
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نبی کریم ﷺ کا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو فرمان
جب نبی کریم ﷺ نے سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو یمن کی طرف بھیجا تو فرمایا:
"فاخبرهم ان الله فرض عليهم خمس صلوت في يومهم و ليلتهم”
پس انہیں بتاؤ کہ اللہ نے ان پر دن رات میں پانچ نمازیں فرض کی ہیں۔
(صحیح البخاری : 7372، صحیح مسلم : 121/19)
نمازوں کی ابتدا دو رکعتوں سے ہوئی
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا:
"فرض الله الصلوة حين فرضها ركعتين ركعتين في الحضر والسفر فاقرت صلوة السفر وزيد في الصلوة الحضر”
اللہ تعالیٰ نے جب نماز فرض کی، تو حضر و سفر دونوں حالتوں میں دو دو رکعتیں فرض کیں۔ پھر سفر کی نماز اسی حالت پر باقی رکھی گئی اور حضر کی نماز میں اضافہ کر دیا گیا۔
(صحیح بخاری : 350، صحیح مسلم : 1570/655)
نماز کا مرحلہ وار اضافہ
دوسری روایت میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا:
"فرضت الصلوة ركعتين ثم هاجر النبي صلي الله عليه وسلم ففرضت أربعا وتركت صلوة السفر علي الأولي”
نماز ابتدا میں دو رکعت فرض ہوئی، پھر جب نبی ﷺ نے ہجرت فرمائی تو چار رکعتیں فرض کر دی گئیں اور سفر کی نماز اپنی پہلی حالت پر باقی رہی۔
(صحیح بخاری : 3935)
ابن عباس رضی اللہ عنہ کی روایت
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
"فَرَضَ اللهُ الصَّلَاةَ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّكُمْ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْحَضَرِ أَرْبَعًا، وَفِي السَّفَرِ رَكْعَتَيْنِ، وَفِي الْخَوْفِ رَكْعَةً”
اللہ تعالیٰ نے تمہارے نبی ﷺ کی زبان مبارک سے حضر میں چار رکعتیں، سفر میں دو، اور خوف میں ایک رکعت نماز فرض کی۔
(صحیح مسلم : 1575/687)
نماز مغرب تین رکعت اور باقیوں میں تبدیلی
سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا:
"كان اول ما افترض علي رسول الله صلي الله عليه وسلم الصلوة ركعتان ركعتان الا المغرب فانها كانت ثلاثا‘ ثم اتم الله الظهر والعصر والعشاء الآخرة أربعا في الحضر واقر الصلوة علي فرضها الأول في السفر”
رسول الله ﷺ پر ابتداءً دو دو رکعتیں نماز فرض ہوئی تھیں، سوائے مغرب کے کہ وہ تین رکعت تھی۔ پھر اللہ نے ظہر، عصر اور عشاء کی نماز حضر میں چار رکعتیں کر دیں اور سفر کی نماز اپنی پہلی حالت (دو رکعتیں) پر باقی رہی۔
(مسند الامام احمد، ج 2، ص 272، حدیث: 26869، دوسرا نسخہ: 26338، سندہ حسن لذاتہ)
مدینہ میں اقامت کے بعد اضافہ
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے ہی روایت ہے:
"فرضت صلوة السفروالحضر ركعتين، فلما اقام رسول الله صلي الله عليه وسلم بالمدينة زيد في الصلوة الحضر ركعتان ركعتان، وتركت صلوة الفجر لطول القراءة، و صلوة المغرب لانها وترا النهار”
سفر اور حضر میں ابتدا میں دو دو رکعتیں نماز فرض کی گئیں، پھر جب رسول اللہ ﷺ نے مدینہ میں اقامت اختیار کی تو حضر کی نماز میں دو دو رکعتوں کا اضافہ کر دیا گیا۔ فجر کی نماز کو طوالتِ قراءت اور مغرب کی نماز کو دن کی وتر ہونے کی وجہ سے اپنی حالت پر چھوڑ دیا گیا۔
(صحیح ابن حبان 4/180، حدیث: 2727، دوسرا نسخہ: 2738، صحیح ابن خزیمہ 2/71، حدیث: 944، سندہ حسن)
تنبیہ:
اس روایت کے راوی محبوب بن الحسن بن ہلال بن ابی زینب حسن الحدیث ہیں۔ جمہور محدثین نے انہیں ثقہ و صدوق قرار دیا ہے۔
دن رات میں پانچ فرض نمازیں
مندرجہ بالا احادیث صحیحہ سے واضح ہوتا ہے کہ ہر مکلف مسلمان پر دن اور رات میں پانچ نمازیں فرض ہیں:
❀ نماز فجر
❀ نماز ظہر
❀ نماز عصر
❀ نماز مغرب
❀ نماز عشاء
قرآن مجید میں اشارات
نماز فجر اور عشاء:
سورہ النور: 58 میں ان دونوں نمازوں کا ذکر موجود ہے۔
نماز ظہر:
سورہ بنی اسرائیل، آیت 78 میں اس کا اشارہ موجود ہے۔
تفصیل:
دیکھئے: کتاب الام للامام الشافعی (1/68)
اجماع امت
حافظ ابن حزم (متوفی 456ھ) فرماتے ہیں:
"اس پر اتفاق (اجماع) ہے کہ پانچ نمازیں فرض ہیں۔ اس پر بھی اجماع ہے کہ خوف و امن، سفر و حضر میں صبح کی نماز دو رکعت فرض ہے اور مغرب کی نماز تین رکعت فرض ہے۔ نیز حالت امن میں مقیم شخص پر ظہر، عصر اور عشاء کی نمازیں چار رکعت فرض ہیں۔”
(مراتب الاجماع، ص 24-25)
نمازوں کی رکعتوں کی تفصیل
حالت حضر (امن و اقامت):
➊ فجر: 2 رکعت
➋ ظہر: 4 رکعت
➌ عصر: 4 رکعت
➍ مغرب: 3 رکعت
➎ عشاء: 4 رکعت
حالت سفر:
➊ فجر: 2 رکعت
➋ ظہر: 2 رکعت
➌ عصر: 2 رکعت
➍ مغرب: 3 رکعت
➎ عشاء: 2 رکعت
حالت خوف (جہاد وغیرہ):
➊ فجر: 2 رکعت
➋ ظہر، عصر، عشاء: 1 رکعت
➌ مغرب: 3 رکعت
سفر میں قصر نماز کا حکم
سفر میں نماز قصر کرنا افضل ہے، لیکن مکمل نماز ادا کرنا بھی جائز اور صحیح ہے، جیسا کہ صحیح احادیث اور آثار صحابہ سے ثابت ہے۔
نمازوں کے اوقات پر اجماع
امام ابو بکر محمد بن ابراہیم بن المنذر النیسابوری (متوفی 318ھ) فرماتے ہیں:
❀ ظہر: زوالِ آفتاب کے وقت فرض ہے
❀ مغرب: غروبِ آفتاب کے بعد فرض ہے
❀ فجر: طلوع فجر (صبح صادق) کے وقت فرض ہے
(کتاب الاجماع، مترجم ص 24)
خلاصہ تحقیق
صحیح احادیث اور اجماع سے ثابت ہوتا ہے کہ ہر مکلف مسلمان پر دن رات میں پانچ نمازیں فرض ہیں۔ ان نمازوں کے اوقات اور رکعتوں کی تعداد بھی احادیث صحیحہ اور اجماع سے واضح ہے۔
والحمد للہ(27 / ذوالحجہ / 1426ھ)
(الحدیث: 23)
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب