فرامین نبوی سے متعلق چالیس صحیح احادیث
تحریر: ابوحمزہ عبدالخالق صدیقی، کتاب کا پی ڈی ایف لنک

إن الحمد لله نحمده، ونستعينه، من يهده الله فلا مضل له، ومن يضلل فلا هادي له ، وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له، وأن محمدا عبده ورسوله . أما بعد:

قرآن مجید کو غنا سے نہ پڑھنے والا

قَالَ اللهُ تَعَالَى: ﴿وَقَالَ الرَّسُولُ يَا رَبِّ إِنَّ قَوْمِي اتَّخَذُوا هَٰذَا الْقُرْآنَ مَهْجُورًا﴾
[الفرقان: 30]
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ”اور رسول کہیں گے: اے میرے رب! بے شک میری قوم نے اس قرآن کو متروک بنا دیا (پس پشت ڈال دیا) تھا۔ “

حدیث 1:

«عن أبى هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ليس منا من لم يتغن بالقرآن»
صحيح البخاري، كتاب التوحيد رقم: 7527
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”قرآن کو غنا سے نہ پڑھنے والا ہم میں سے نہیں۔ “

میری سنت سے اعراض کرنے والا

قَالَ اللهُ تَعَالَى: ﴿لَّقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِّمَن كَانَ يَرْجُو اللَّهَ وَالْيَوْمَ الْآخِرَ وَذَكَرَ اللَّهَ كَثِيرًا﴾
[الأحزاب: 21]
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ”بلاشبہ یقیناً تمھارے لیے اللہ کے رسول میں ہمیشہ سے اچھا نمونہ ہے، اس کے لیے جو اللہ اور یوم آخر کی امید رکھتا ہو اور اللہ کو بہت زیادہ یاد کرتا ہو۔ “

حدیث 2:

«وعن أنس بن مالك يقول: جاء ثلاثة رهط إلى بيوت أزواج النبى صلى الله عليه وسلم يسألون عن عبادة النبى صلى الله عليه وسلم فلما أخبروا كأنهم تقالوها فقالوا: وأين نحن من النبى صلى الله عليه وسلم قد غفر له ما تقدم من ذنبه وما تأخر . قال أحدهم: أما أنا فإني أصلي الليل أبدا . وقال آخر: أنا أصوم الدهر ولا أفطر. وقال آخر: وأنا أعتزل النساء فلا أتزوج أبدا فجاء رسول الله صلى الله عليه وسلم إليهم فقال: أنتم الذين قلتم كذا وكذا؟ أما والله! إني لأخشاكم لله وأتقاكم له، لكني أصوم وأفطر، وأصلي وأرقد وأتزوج النساء ، فمن رغب عن سنتي فليس مني»
صحيح البخارى، كتاب النكاح رقم: 5063
”اور سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ تین حضرات (علی بن ابی طالب ، عبداللہ بن عمرو بن العاص اور عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہم) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات کے گھروں کی طرف آپ کی عبادت کے متعلق پوچھنے آئے ، جب انہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل بتایا گیا تو جیسے انہوں نے اسے کم سمجھا اور کہا کہ ہمارا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا مقابلہ ! آپ کی تو تمام اگلی پچھلی لغرشیں معاف کر دی گئی ہیں۔ ان میں سے ایک نے کہا کہ آج سے میں ہمیشہ رات بھر نماز پڑھا کروں گا۔ دوسرے نے کہا کہ میں ہمیشہ روزے سے رہوں گا اور کبھی ناغہ نہیں ہونے دوں گا۔ تیسرے نے کہا کہ میں عورتوں سے جدائی اختیار کر لوں گا اور کبھی نکاح نہ کروں گا۔ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور ان سے پوچھا: کیا تم نے ہی یہ باتیں کہی ہیں؟ سن لو ! اللہ تعالیٰ کی قسم ! اللہ رب العالمین سے میں تم سب سے زیادہ ڈرنے والا ہوں۔ میں تم سب سے زیادہ پرہیز گار ہوں لیکن میں اگر روزے رکھتا ہوں تو افطار بھی کرتا رہتا ہوں۔ نماز بھی پڑھتا ہوں (رات میں ) اور سوتا بھی ہوں اور میں عورتوں سے نکاح کرتا ہوں۔ میرے طریقے سے جس نے بے رغبتی کی وہ مجھ میں سے نہیں ہے۔ “

غیر مسلموں کی مشابہت کرنے والا

قَالَ اللهُ تَعَالَى: ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا الْكَافِرِينَ أَوْلِيَاءَ مِن دُونِ الْمُؤْمِنِينَ ۚ أَتُرِيدُونَ أَن تَجْعَلُوا لِلَّهِ عَلَيْكُمْ سُلْطَانًا مُّبِينًا﴾
[النساء: 144]
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ”اے لوگو جو ایمان لائے ہو! مومنوں کو چھوڑ کر کافروں کو دوست نہ بناؤ۔ کیا تم چاہتے ہو کہ اللہ کو اپنے خلاف (کاروائی کے لیے) کھلی حجت دے دو؟ “

حدیث 3:

«وعن عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ليس منا من تشبه بغيرنا ، لا تشبهوا باليهود ولا النصارى ، فإن تسليم اليهود الإشارة بالأصابع ، وإن تسليم النصارى الاشارة بالاكف»
سنن ترمذی، ابواب الإستئذان الأدب، رقم: 2695، صحيح الجامع الصغير زيادته ، رقم: 5434 ، سلسله احاديث صحيحة: 2194، 5/227
”اور عمرو بن شعیب اپنے والد سے وہ اپنے دادا سے بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: غیروں کی مشابہت اختیار کرنے والا ہم میں سے نہیں، یہود و نصاریٰ کی مشابہت نہ کرو، یہودیوں کا سلام انگلیوں کے اشاروں کے ساتھ ہے اور عیسائیوں کا سلام ہتھیلی کے اشارے کے ساتھ ہے۔ “

حدیث 4:

«وعن ابن عباس قال: لما فتح رسول الله صلى الله عليه وسلم مكة قال: ليس منا من عمل بسنة غيرنا»
معجم كبير للطبرانی، رقم: 11335 ، معجم الأوسط، رقم: 169 ، صحيح الجامع الصغير و زيادته ، رقم: 5439
”اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں، جب فتح مکہ ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: غیروں کے طریقوں پر عمل کرنے والا ہم میں سے نہیں۔ “

بد عمل حکمران اور امراء

حدیث 5:

«وعن كعب بن عجرة رضى الله عنه قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: أعيذك بالله من أمارة السفهاء. قال: وما ذاك يا رسول الله؟ قال: أمراء يكونون بعدى لا يهتدون بهدي ولا يستنون بسنتي فمن صدقهم بكذبهم وأعانهم على ظلمهم فأولئك ليسوا منى ولست منهم ولا يردوا على حوضي ومن لم يصدقهم بكذبهم ولم يعنهنهم على ظلمهم فهم منى وأنا منهم وسيردون على حوضى»
سنن ترمذی، رقم: 4207/4 ، مسند احمد: 614، صحيح ابن حبان ، رقم: 4514۔ ابن حبان نے اسے ”صحیح“ کہا ہے۔
”اور حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اے کعب! میں تجھے بیوقوفوں کی امارت سے اللہ کی پناہ میں دیتا ہوں۔ میں نے عرض کیا ، وہ کیا ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میرے بعد کچھ ایسے امرا ہوں گے وہ میری رہنمائی کو اختیار کریں گے اور نہ ہی وہ میری سنت کے مطابق چلیں گے، پس جس نے ان کے جھوٹ کے باوجود ان کی تصدیق کی اور ان کے ظلم پر ان کا تعاون کیا تو ان کا میرے ساتھ کوئی تعلق نہیں اور نہ میرا ان کے ساتھ تعلق ہے اور نہ وہ میرے حوض پر آسکیں گے اور جس شخص نے نہ ان کے جھوٹ کی تصدیق کی اور نہ ان کے ظلم پر ان کی معاونت کی ایسے لوگ مجھ سے ہیں اور میں ان سے ہوں یعنی وہ میرے پیارے ہیں اور وہی عنقریب میرے حوض پر آئیں گے۔ “

جادو کرنے والا اور کروانے والا

قَالَ اللهُ تَعَالَى: ﴿وَلَٰكِنَّ الشَّيَاطِينَ كَفَرُوا يُعَلِّمُونَ النَّاسَ السِّحْرَ﴾
[البقرة: 102]
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ”اور شیطانوں نے کفر کیا وہ لوگوں کو جادو سکھاتے تھے۔“

حدیث 6:

«وعن ابن عباس رضي الله عنهما ، ان النبى صلى الله عليه وسلم قال: ليس منا من سحر أو سحر له»
صحيح الترغيب والترهيب: 170/3
”اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جادو کرنے والا اور کروانے والا ہم میں سے نہیں۔ “

حدیث 7:

«وعن ابن عباس ، أن النبى صلى الله عليه وسلم قال: ليس منا من تسخر أو تسحرله»
معجم الأوس، رقم: 4262، مجمع البحرين في زوائد المعجمين: 133/7 ، المطالب العالية بزوائد المسانيد الثمانية: 189/21
”اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جادو کرنے والا اور کروانے والا ہم میں سے نہیں ۔ “

کہانت کرنے والا نجومی اور کروانے والا

حدیث 8:

«وعن ابن عباس ، أن النبى صلى الله عليه وسلم قال: ليس منا من تكهن أو تكهن له»
المعجم الأوسط ، رقم: 4262 ، صحيح الترغيب والترهيب: 170/3، رقم: 3041
اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”کہانت کرنے والا اور جس کے لیے کی گئی ہے وہ ہم میں سے نہیں ۔ “

بدشگونی کرنے والا اور کروانے والا

حدیث 9:

«وعن ابن عباس ، أن النبى صلى الله عليه وسلم قال: ليس منا من تطير أو تطير له»
المعجم الأوسط ، رقم: 4262، صحيح الترغيب والترهيب: 170/3، رقم: 3041، المطالب العاليه: 189/21
”اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ امام الانبیاء حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: جس نے بدشگونی کی یا جس کے لیے بدشگونی کی گئی وہ میں سے نہیں۔ “

زبردستی چھیننے والا یا اس کی مدد کرنے والا

حدیث 10:

«وعن ابن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ليس منا من انتهب أو سلب أو أشار بالسلب»
معجم كبير ، رقم: 12612، مستدرك حاكم: 135/2۔ امام حاکم فرماتے ہیں کہ یہ حدیث بخاری کی شرط پر صحیح ہے۔
”اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: جس نے زبردستی لیا یا مال چھینا یا مال چھیننے کی رہنمائی کی، اشارہ کیا، اس کا ہم سے کوئی تعلق نہیں۔ “

حدیث 11:

«وعن أنس بن مالك قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن النبهبة وقال: من انتهب فليس منا»
مسند البزار، رقم: 1733، سنن ترمذی: 188/5، رقم: 1651، معجم الزوائد، رقم: 9730۔ علامہ ہیثمی نے کہا: اس کے راوی ثقہ ہیں۔
”اور حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے زبردستی مال چھیننے سے منع فرمایا اور جس نے زبردستی مال چھینا وہ ہم میں سے نہیں۔ “

جس نے ایسی چیز کا دعویٰ کیا جو اس کی نہیں

حدیث 12:

«وعن أبى ذر ، أنه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: من ادعى ما ليس له فليس منا ، وليتبوأ مقعده من النار»
سنن ابن ماجه رقم: 2319، صحيح الجامع الصغير و زيادته: 1037/2، رقم: 5990
اور حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جس نے دعوی کیا ایسی چیز کا جو اس کی نہیں وہ ہم میں سے نہیں اور اس نے اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنایا۔ “

دھوکہ دینے والا یا فراڈ کرنے والا

قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلًا سَدِيدًا﴾
[الأحزاب: 70]
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ”اے لوگو جو ایمان لائے ہو ! اللہ سے ڈرو اور بالکل سیدھی بات کہو۔“

حدیث 13:

«وعن أبى هريرة رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم مر على صبرة طعام فأدخل يده فيها فنالت أصابعه بللا فقال: ما هذا يا صاحب الطعام. قال أصابته السماء يا رسول الله قال: أفلا جعلته فوق الطعام كي يراه الناس من غش فليس مني»
صحيح مسلم ، كتاب الإيمان، رقم 284
”اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غلہ کے ایک ڈھیر سے گزرے تو اس میں اپنا ہاتھ داخل فرمایا، اس سے آپ کی انگلیوں کو تری محسوس ہوئی، تو آپ نے فرمایا: اے غلہ کے مالک! یہ کیا ہے؟ اس نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! رات اس پر بارش برسی تھی تو آپ نے فرمایا: تو نے اس بھیگے ہوئے غلہ کو اوپر کیوں نہ کیا، کہ لوگ اس کو دیکھ لیتے؟ جس نے دھوکا کیا وہ مجھ سے نہیں۔ “

حدیث 14:

«وعن عبد الله ابن مسعود، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: من غشنا فليس منا ، المكرو الخداع فى النار»
صحيح ابن حبان، رقم: 567 ، صحيح الجامع الصغير وزيادته: 1094/2
اور سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول الل صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے ہمیں دھوکہ دیا اس کا ہمارے ساتھ کوئی تعلق نہیں، فریب اور دھوکہ آگ میں جائیں گے۔ “

مسلمانوں پر اسلحہ اٹھانے والا

قَالَ اللهُ تَعَالَى: ﴿وَمَن يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا وَغَضِبَ اللَّهُ عَلَيْهِ وَلَعَنَهُ وَأَعَدَّ لَهُ عَذَابًا عَظِيمًا﴾
[النساء: 93]
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ”اور جو شخص کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کر دے اس کی سزا جہنم ہے، وہ اس میں ہمیشہ رہے گا اور اس پر اللہ کا غضب اور اس کی لعنت ہوگی اور اللہ نے اس کے لیے بہت بڑا عذاب تیار کر رکھا ہے۔“

حدیث 15:

«وعن ابن عمر ، أن النبى صلى الله عليه وسلم قال: من حمل علينا السلاح فليس منا»
صحیح مسلم، کتاب الإيمان، رقم: 280
اور حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے ہم پر اسلحہ اٹھایا وہ ہم میں سے نہیں چاہے حملہ کرنے کے لیے اٹھائے یا ڈرانے دھمکانے کے لیے ایسا کرے۔ “

حدیث 16:

«وعن إياس بن سلمة ، عن أبيه عن النبى صلى الله عليه وسلم قال: من سل علينا السيف فليس منا»
صحیح مسلم، کتاب الإيمان، رقم: 281
اور حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ کی روایت کے الفاظ یوں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جس نے ہم پر تلوار سونتی وہ ہم میں سے نہیں ۔ “

حدیث 17:

«وعن أبى هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من رمانا بالنبل فليس منا»
معجم أوسط ، رقم: 9340، صحیح ابن حبان: 449/7۔ ابن حبان نے اسے صحیح کہا ہے۔
اور حضرت ابو ہریر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جس نے ہم پر تیر چلائے وہ ہم میں سے نہیں۔ “

بیوی کو شوہر کے خلاف بھڑ کانے والا

حدیث 18:

«وعن ابن عباس ، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ليس منا من خبب امرأة على زوجها»
مجمع الزوائد، رقم: 7743، مجمع البحرين في زوائد المعجبين: 315/5، صحيح الترغيب والترهيب: 448/2
اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”بیوی کو اس کے شوہر کے متعلق اکسانے والا (بدظن کرنے والا) ہم میں سے نہیں۔ “

حدیث 19:

«وعن بريدة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ومن خبب على امري زوجته فليس منا»
مجمع الزوائد، رقم: 7742 ، صحيح الجامع الصغير وزيادته: 6223/2
اور حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اور جس نے شوہر پر اس کی بیوی کو بدظن کیا وہ ہم میں سے نہیں۔ “

خادم اور غلام کو مالک سے بدظن کرنے والا

حدیث 20:

«وعن ابن عباس، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: من خبب عبدا على أهله فليس منا»
مجمع الزوائد، رقم: 7743 ، صحيح الترغيب والترهيب: 448/2
اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جس نے غلام کو مالک پر بھڑکایا وہ ہم میں سے نہیں۔ “

حدیث 21:

«وعن بريدة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ومن خبب على امرىء مملوكه ، فليس منا»
مسند أحمد: 352/5 ، صحيح الجامع الصغير: 6223/2
اور حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جس نے کسی آدمی کے غلام کو اس کے متعلق بدظن کیا وہ ہم میں سے نہیں۔ “

حدیث 22:

«وعن أبى هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من خبب خادما على أهلها ، فليس منا»
مسند احمد: 397/2 ، مستدرك حاكم: 196/2 ، سلسله احادیث صحیحه، رقم: 324
اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جس نے خدمت کرنے والے کو اس کے مالکوں کے خلاف بھڑکایا وہ ہم میں سے نہیں۔ “

چھوٹوں پر شفقت اور بڑوں کی عزت نہ کرنے والا

حدیث 23:

«وعن أنس بن مالك يقول: قال النبى صلى الله عليه وسلم: ليس منا من لم يرحم صغيرنا ولم يوفر كبيرنا»
جامع الترمذی، رقم: 1919 ، سلسلة الصحيحة، رقم 2196
اور حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، آپ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جس نے ہمارے چھوٹوں پر شفقت نہیں کی اور ہمارے بڑوں کی عزت نہیں کی وہ شخص ہم میں سے نہیں۔ “

حدیث 24:

«وعن عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ليس منا من لم يرحم صغيرنا ولم يعرف شرف كبيرنا»
سنن ترمذی، رقم: 1920 ، سنن ابو داؤد، رقم: 4943 ، صحيح الجامع الصغير و زيادته: 114/2
اور حضرت عمرو بن شعیب اپنے باپ سے اور وہ اپنے دادا سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اس شخص کا ہم سے کوئی تعلق نہیں جس نے ہمارے چھوٹوں پر رحم نہ کیا اور ہمارے بڑوں کی قدر ومنزلت کو نہ پہچانا۔ “

حدیث 25:

«وعن عبادة بن الصامت قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ليس من أمتي من لم يجل كبيرنا ويرحم صغيرنا ويعرف لعالمنا»
صحيح الترغيب والترهيب: 152/1، رقم: 101
اور حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”ہمارے بڑوں کی عزت ، چھوٹوں پر شفقت اور علماء کی قدر نہ کرنے والامیری امت ہی سے نہیں ۔ “

نوحہ و ماتم کرنے والا

حدیث 26:

«وعن عبد الله رضي الله عنه عن النبى صلى الله عليه وسلم قال: ليس منا من ضرب الخدود ، وشق الجيوب، ودعا بدعوى الجاهلية»
صحيح البخارى، كتاب الجنائز، باب ليس منا من ضرب الخدود، رقم: 1297
اور حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول ہاشمی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جس نے رخساروں کو پیٹا، گریبان چاک کیا اور جاہلیت کے بول بولے وہ ہم میں سے نہیں۔ “

حدیث 27:

«وعن جابر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ليس منا من حلق وخرق ولا صلق»
مجمع الزوائد، رقم: 4035 ، صحيح الترغيب والترهيب، رقم: 3534
اور حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مصیبت کے وقت جس نے سر منڈایا، کپڑے پھاڑے اور چیخ و پکار کی وہ ہم میں سے نہیں ۔“

تیراندازی سیکھ کر چھوڑنے والا

قَالَ اللهُ تَعَالَى: ﴿وَأَعِدُّوا لَهُم مَّا اسْتَطَعْتُم مِّن قُوَّةٍ وَمِن رِّبَاطِ الْخَيْلِ﴾
[الأنفال: 60]
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ”اور ان (کافروں کے مقابلے) کے لیے تم مقدور بھر قوت (تیز وتفنگ ) اور بندھے ہوئے گھوڑے تیار رکھو۔“

حدیث 28:

«وعن عقبة بن عامر قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: من علم الرمى ثم تركه فليس منا»
صحیح مسلم کتاب ، الامارة، باب فضل الرمي والحث عليه، رقم: 4949، صحيح الجامع الصغير و زيادته: 1092/2
اور حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جس نے نشانہ بازی سیکھی پھر اس کو چھوڑ دیا (بھلا دیا) وہ ہم میں سے نہیں۔ “

گھوڑے کو للکار مار کر آگے کرنے والا

حدیث 29:

«وعن ابن عباس مرفوعا من جلب على الخيل يوم الرهان ، فليس منا»
معجم كبير للطبرانی: 2/126/3 ، سلسلة الصحيحة، رقم: 2231، صحيح الجامع الصغير، رقم: 6191
”اور حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: گھڑ دوڑ کے دن جو شخص کسی آدمی کو اپنے گھوڑے کے پیچھے لگا دے تاکہ وہ اس کے گھوڑے کو للکار دے کر تیز کرے ایسا شخص جو یہ فریب کرتا ہے وہ ہم میں سے نہیں ۔ “

مونچھیں نہ تراشنے والا

قَالَ اللهُ تَعَالَى: ﴿فَلْيَحْذَرِ الَّذِينَ يُخَالِفُونَ عَنْ أَمْرِهِ أَن تُصِيبَهُمْ فِتْنَةٌ أَوْ يُصِيبَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ﴾
[النور: 63]
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ”جو لوگ اس (اللہ اور اس کے رسول ) کے حکم کی خلاف ورزی کرتے ہیں، اس (بات) سے ڈریں کہ انھیں کوئی آزمائش آپڑے یا انھیں درد ناک عذاب لے آئے۔ “

حدیث 30:

«وعن زيد بن أرقم ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من لم يأخذ شاربه فليس منا»
جامع الترمذي ، رقم: 2761، مسند أحمد: 448/4۔ شیخ حمزہ زین نے اسے صحیح کہا ہے۔
اور سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جس نے اپنی مونچھوں کو نہ تراشا وہ ہم میں سے نہیں۔ “

ایک دوسرے کی مشابہت کرنے والے مردوزن

حدیث 31:

«وعن عبد الله بن عمرو قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: ليس منا من تشبه بالرجال من النساء ، ولا من تشبه بالنساء من الرجال»
مسند احمد: 200/2 ، صحيح الجامع الصغير و زيادته: 956/2
”اور حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا: مردوں کی مشابہت کرنے والی عورت اور عورتوں کی مشابہت کرنے والا مرد یہ دونوں ہم میں سے نہیں۔ “

غیر اللہ کی قسم کھانے والا

حدیث 32:

«وعن بريدة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من حلف بالامانة فليس منا»
سنن أبو داؤد، رقم: 2253 ، صحيح الترغيب والترهيب: 131/3 ، صحيح الجامع: الصغير و زيادته: 1066/2
اور حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جس نے امانت کی قسم اٹھائی وہ ہم میں سے نہیں۔ “

بدشگونی کی وجہ سے جس نے سانپ کو نہ مارا

حدیث 33:

«وعن جرير ، عن النبى صلى الله عليه وسلم قال: من رأى حية فلم يقتلها مخافة طلبها فليس منا»
معجم اوسط ، رقم: 812 ، صحيح الجامع الصغير و زيادته: 1072/2
اور حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جس نے کوئی سانپ دیکھا مگر اس اندیشہ سے اس کو قتل نہیں کیا کہ سانپ اس سے بدلہ لیں گے تو وہ ہم میں سے نہیں۔ “

وتر نہ پڑھنے والا

قَالَ اللهُ تَعَالَى: ﴿وَمِنَ اللَّيْلِ فَتَهَجَّدْ بِهِ نَافِلَةً لَّكَ عَسَىٰ أَن يَبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَامًا مَّحْمُودًا﴾
[الإسراء: 79]
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ”اور رات کے کچھ حصے میں بھی آپ اس (قرآن) کے ساتھ تہجد پڑھیں، (یہ) آپ کے لیے زائد ہے، امید ہے کہ آپ کا رب آپ کو مقام محمود پر کھڑا کرے گا۔ “

حدیث 34:

«وعن أبى هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من لم يؤتر فليس منا»
مسند أحمد: 443/2، رقم: 9717 ۔ شیخ شعیب نے اسے حسن لغیرہ کہا ہے۔
اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جس نے وتر نہ پڑھا وہ ہم میں سے نہیں۔ “

حاملہ سے وطی کرنے والا

حدیث 35:

«وعن ابن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من وطي الحبلى فليس منا»
مسند أحمد: 256/1۔ شیخ شعیب نے اسے حسن لغیرہ کہا ہے۔
”اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس نے حاملہ عورت سے مباشرت کی وہ ہم میں سے نہیں۔ “

خود کو خصی کرنے والا

حدیث 36:

«وعن عثمان بن مضعون ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ليس منا من حصى ولا اختصى»
معجم كبير للطبرانی: 44/1 مجمع الزوائد: 252/4، المشكاة، رقم: 724
اور حضرت عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جوخصی ہوا اور جس نے خصی کیا وہ ہم میں سے نہیں۔ “

تعصب کی دعوت دینے والا

حدیث 37:

«وعن جبير بن مطعم ، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ليس منا من دعا إلى عصبية»
سنن أبو داؤد، رقم: 5121 ، المشكاة، رقم: 4907
اور حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جس نے عصبیت کی طرف بلایا وہ ہم میں سے نہیں۔ “

حدیث 38:

«وعن جبير بن مطعم ، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ليس منا من قاتل على عصبية»
سنن أبو داؤد، رقم: 5120، المشكاة، رقم: 4907
اور حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جس نے عصبیت پر جنگ لڑی وہ ہم میں سے نہیں۔ “

حدیث 39:

«وعن جبير بن مطعم ، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ليس منا من مات على عصبية»
سنن أبو داؤد، رقم: 5120، المشكاة، رقم: 4907
”اور حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو عصبیت پر مر گیا وہ ہم میں سے نہیں۔“

جماعت سے خروج کرنے والا

حدیث 40:

«وعن أبى هريرة رضي الله عنه عن النبى صلى الله عليه وسلم أنه قال: من خرج من الطاعة، وفارق الجماعة ، فمات ، مات ميتة جاهلية ، ومن قاتل تحت راية عمية ، يغضب لعصبة ، أو يدعو إلى عصبة ، أو ينصر عصبة ، فقتل ، فقتلة جاهلية ، ومن خرج على أمتي يضرب برها وفاجرها ، ولا يتحاش من مؤمنها، ولا يفى لذي عهد عهده ، فليس منى ولست منه»
صحیح مسلم، کتاب الإمارة، رقم: 4786
”اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص (حاکم) کی اطاعت سے نکل گیا اور جماعت سے الگ ہو گیا اور اسی حالت پر مر گیا، تو وہ جاہلیت کی موت مرا اور جو اندھیرے میں کسی جھنڈے تلے لڑا، محض عصبیت کی بنا پر غضبناک ہوتا ہے، یا عصبیت کی دعوت دیتا ہے یا عصبیت کی بنا پر مدد کرتا ہے اور قتل کر دیا جاتا ہے، تو وہ جاہلیت کی موت مرتا ہے اور جو میری امت کے خلاف نکلتا ہے، نیک اور بد ہر ایک کو مارتا ہے اور مومن سے بھی احتراز نہیں کرتا اور نہ کسی سے کیا ہوا عہد پورا کرتا ہے، تو اس کا میرے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے اور میں اس سے بری ہوں۔ “

مؤمنین سے حسد رکھنے والا

حدیث 41 :

وعن عبد الله بن بسر ، عن النبى صلى الله عليه وسلم قال: ليس مني ذوحسد ولا نميمة ولا كهانة ولا أنا منه ، ثم تلا رسول الله صلى الله عليه وسلم هذه الآية: ﴿وَالَّذِينَ يُؤْذُونَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ بِغَيْرِ مَا اكْتَسَبُوا فَقَدِ احْتَمَلُوا بُهْتَانًا وَإِثْمًا مُّبِينًا﴾
مجمع الزوائد، باب ما جاء في الغيبة والنميمة، رقم: 13126
”اور حضرت عبدالله بن بسر رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: حسد رکھنے والا ، چغل خور اور کاہن مجھ سے نہیں اور نہ میں ان سے ہوں، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآنِ مجید کی یہ آیت تلاوت کی: اور جو لوگ مومن مردوں اور مومن عورتوں کو تکلیف دیتے ہیں، بغیر کسی گناہ کے جو انھوں نے کمایا ہو تو یقیناً انھوں نے بڑے بہتان اور صریح گناہ کا بوجھ اٹھایا۔ “
وصلى الله تعالى على خير خلقه محمد وآله وصحبه أجمعين

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے