فجر کی اذان میں ’’الصلاة خير من النوم‘‘ کا صحیح مقام
ماخوذ: فتاویٰ ارکان اسلام

سوال

کیا ’’الصلاة خير من النوم‘‘ کے الفاظ صبح کی پہلی اذان میں کہے جائیں یا دوسری اذان میں؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

’’الصلاة خير من النوم‘‘ کے الفاظ پہلی اذان میں کہنے چاہئیں، جیسا کہ صحیح حدیث سے یہ بات ثابت ہے:

«فَاِذَا اَذَّنْت أذان الصبحَ الْأَوَّلِ فَقُلْ: ’’ اَلصَّلَاةُ خَيْرٌ مِّنَ النَّوْمِ‘‘»
[مسند احمد: 408/3]

ترجمہ: "جب تم صبح کی پہلی اذان دو تو یہ کہو: ’’الصلاة خير من النوم‘‘”

یہ حدیث اس بات کی واضح دلیل ہے کہ یہ الفاظ پہلی اذان میں کہے جاتے ہیں، نہ کہ دوسری اذان میں۔ تاہم، اس حدیث کو درست طور پر سمجھنے کے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ یہاں "اذان اول” سے مراد کیا ہے؟

اذانِ اول سے مراد:

اس حدیث میں ’’اذان اول‘‘ سے مراد وہ اذان ہے جو نماز کا وقت شروع ہونے کے بعد دی جاتی ہے، یعنی فجر کے وقت کی اصل اذان۔

جبکہ ’’اذان ثانی‘‘ سے مراد اقامت ہے، کیونکہ شریعت میں اقامت کو بھی بعض اوقات اذان سے تعبیر کیا گیا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:

«بَيْنَ كُلِّ اَذَانَيْنِ صَلَاةٌ»
[صحيح البخاري، كتاب الأذان، باب بين كل أذانين صلاة لمن شاء، حدیث: 627]
[صحيح مسلم، كتاب صلاة المسافرين، باب بين كل أذانين صلاة، حدیث: 838]

ترجمہ: "ہر دو اذانوں کے درمیان ایک نماز ہے۔”

یہاں ’’دو اذانوں‘‘ سے مراد اذان اور اقامت ہے۔

حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا اضافہ:

صحیح بخاری میں ہے کہ:

"امیرالمومنین عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے جمعہ کے دن تیسری اذان کا اضافہ کیا۔”

یہ روایت اس بات کی دلیل ہے کہ اذانِ اول، جس میں حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو ’’الصلاة خير من النوم‘‘ کہنے کا حکم دیا گیا تھا، نماز فجر کی اصل اذان ہے، جو طلوع فجر کے بعد دی جاتی ہے۔

طلوع فجر سے پہلے والی اذان:

وہ اذان جو طلوع فجر سے پہلے دی جاتی ہے، وہ فجر کی نماز کے لیے نہیں ہوتی، بلکہ:

«اِنَّ بِلَا لَا يُؤَذِّنُ بِلَيْلٍ ليوقظ نائمکم ويرجع قائمکمْ»
[صحيح البخاري، كتاب الأذان، باب الأذان قبل الفجر، حديث: 621، 622]
[صحيح مسلم، كتاب الصيام، باب بيان ان الدخول في الصوم يحصل… حديث: 1092، 1093]

ترجمہ: "بے شک بلال رات کو اذان کہتے ہیں تاکہ سونے والے بیدار ہو جائیں اور قیام کرنے والے (نماز ختم کرکے) لوٹ جائیں۔”

یعنی یہ اذان صرف سحری کھانے، نفل نماز پڑھنے یا سونے والوں کو جگانے کے لیے دی جاتی ہے، اور یہ فجر کی اذان شمار نہیں ہوتی۔

نماز کے وقت اذان دینے کا حکم:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے فرمایا:

«فَإِذَا حَضَرَتِ الصَّلَاةُ فَلْيُؤَذِّنْ لَکُمْ أَحَدُکُمْ»
[صحيح البخاري، كتاب الأذان، باب الأذان للمسافرين اذا كانوا جماعة والاقامة، حديث: 631]
[صحيح مسلم، كتاب المساجد، باب من أحق بالإمامة، حديث: 674]

ترجمہ: "جب نماز کا وقت ہو جائے، تو تم میں سے ایک شخص اذان دے۔”

یہ بات واضح کرتی ہے کہ نماز کی اذان نماز کے وقت کے بعد دی جاتی ہے، نہ کہ وقت سے پہلے۔

غلط فہمی کی تردید:

جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ اذان اول سے مراد رات کے آخری حصے کی اذان ہے جس میں ’’الصلاة خير من النوم‘‘ کہا جائے، ان کا یہ گمان غلط ہے۔

"خیر” کے مفہوم پر اعتراض کا جواب:

کچھ لوگوں نے دلیل دی ہے کہ:

’’الصلاة خير من النوم‘‘ اس اذان میں کہا جاتا ہے جو رات کے آخری حصے میں ہوتی ہے کیونکہ وہ وقت نفل نماز کا ہوتا ہے، اور یہاں ’’خیر‘‘ کا لفظ افضل ہونے پر دلالت کرتا ہے۔

اس اعتراض کا جواب یہ ہے کہ ’’خیر‘‘ کا اطلاق واجب کاموں پر بھی ہوتا ہے، نہ کہ صرف مستحب پر۔ مثلاً:

قرآن مجید میں ہے:

﴿يـأَيُّهَا الَّذينَ آمَنوا هَل أَدُلُّكُم عَلى تِجارةٍ تُنجيكُم مِن عَذابٍ أَليمٍ ﴿١٠﴾ تُؤمِنونَ بِاللَّهِ وَرَسولِهِ وَتُجـهِدونَ فى سَبيلِ اللَّهِ بِأَمولِكُم وَأَنفُسِكُم ذلِكُم خَيرٌ لَكُم إِن كُنتُم تَعلَمونَ﴾
[سورة الصف: آیت 10-11]

ترجمہ: "مومنو! کیا میں تمہیں ایسی تجارت نہ بتاؤں جو تمہیں دردناک عذاب سے نجات دلادے؟ (وہ یہ ہے کہ) تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور اللہ کی راہ میں اپنے مال اور جان سے جہاد کرو۔ یہ تمہارے لیے بہتر (خیر) ہے اگر تم جانتے ہو۔”

یہاں ’’خیر‘‘ ایمان اور جہاد جیسے واجبات پر اطلاق ہوا ہے، جو نفل نہیں بلکہ فرائض ہیں۔

اسی طرح:

﴿يـأَيُّهَا الَّذينَ آمَنوا إِذا نودِىَ لِلصَّلوةِ مِن يَومِ الجُمُعَةِ فَاسعَوا إِلى ذِكرِ اللَّهِ وَذَرُوا البَيعَ ذلِكُم خَيرٌ لَكُم﴾
[سورة الجمعة: آیت 9]

ترجمہ: "مومنو! جب جمعے کے دن نماز کے لیے اذان دی جائے تو اللہ کی یاد (نماز) کے لیے جلدی کرو اور خرید و فروخت کو چھوڑ دو۔ یہ تمہارے لیے بہتر (خیر) ہے۔”

یہاں بھی ’’خیر‘‘ واجب نماز (جمعہ) کے لیے آیا ہے۔

لہٰذا: ’’خیر‘‘ کا لفظ واجب اور مستحب دونوں کے لیے استعمال ہو سکتا ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1