قرآنِ مجید اور احادیثِ نبویہ میں اہلِ ایمان کو واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ دنیا کی زندگی خیر و شر کا مجموعہ ہے، اور انسان کو ان دونوں کے ذریعے آزمایا جاتا ہے۔ کبھی مصیبتیں، بیماریاں، فقر و فاقہ اور پریشانیاں، اور کبھی خوشحالی، صحت، مال و اولاد — یہ سب اللہ تعالیٰ کی امتحان گاہ کے مراحل ہیں۔ اسی طرح شہوات، شبہات، ملکی و سماجی انتشار، میڈیا کے فتنوں، بدامنی، قتل و غارت اور فرقہ واریت جیسے فتنے بھی انسان کے لیے آزمائش بن جاتے ہیں۔
اس مضمون کا مقصد یہ ہے کہ قرآن و حدیث کے مطابق فتنوں کی اقسام اور ان کے مقابلے کے شرعی اصول قارئین تک پہنچائے جائیں، تاکہ وہ فتنوں کی اس گھڑی میں اپنے دین کو محفوظ رکھ سکیں۔
دنیا کی زندگی خیر و شر کا امتحان
سب سے پہلی حقیقت یہ ہے کہ دنیا خیر و شر کے امتزاج سے بنائی گئی ہے، اور انسان ان دونوں کے ذریعے آزمائش میں مبتلا ہوتا ہے۔
قرآنی دلیل
﴿ وَنَبْلُوكُمْ بِالشَّرِّ وَالْخَيْرِ فِتْنَةً وَإِلَيْنَا تُرْجَعُونَ ﴾
الأنبیاء: 35
ترجمہ:
"اور ہم تمہیں امتحان کے طور پر کبھی شر اور کبھی خیر کے ذریعے آزماتے ہیں، اور بالآخر تم ہماری ہی طرف لوٹائے جاؤ گے۔”
یعنی:
❀ کبھی مصائب و آلام سے امتحان
❀ کبھی خوشحالی سے امتحان
❀ کبھی بیماری سے آزمائش
❀ کبھی صحت سے آزمائش
❀ کبھی فقر و فاقہ
❀ کبھی مال و دولت کی فراوانی
الغرض، اللہ تعالیٰ بندے کو ہر حال میں پرکھتا ہے کہ کون شکر گزار بنتا ہے اور کون ناشکری کرتا ہے، کون صبر کرتا ہے اور کون بے صبری دکھاتا ہے۔
اس سے یہ بات واضح ہوئی کہ اہلِ ایمان کا دنیا میں فتنوں سے دوچار ہونا لازمی ہے، کیونکہ یہی امتحان بندے کی حقیقت ظاہر کرتے ہیں۔
فتنوں کی اقسام
قرآن و حدیث کے مطابق فتنوں کی بہت سی صورتیں ہیں، جن میں سے چند اہم اقسام درج ذیل ہیں:
➊ مال و اولاد کا فتنہ
یہ وہ فتنے ہیں جن کی وجہ سے انسان اللہ کی اطاعت سے غافل ہو جاتا ہے۔
قرآنِ مجید میں بیان ہوا:
﴿ إِنَّمَا أَمْوَالُكُمْ وَأَوْلَادُكُمْ فِتْنَةٌ وَاللَّهُ عِندَهُ أَجْرٌ عَظِيمٌ ﴾
التغابن: 15
ترجمہ:
"تمہارے مال اور تمہاری اولاد (دونوں) فتنہ ہیں، اور اللہ ہی کے پاس بڑا اجر ہے۔”
انسان کبھی مال، کاروبار اور دنیاوی مصروفیت میں اس قدر الجھ جاتا ہے کہ دین سے غافل ہو جاتا ہے، اور کبھی اولاد کی محبت اسے فرض عبادات اور اطاعتِ الٰہی سے روک دیتی ہے۔
ایک اور آیت
﴿ شَغَلَتْنَا أَمْوَالُنَا وَأَهْلُونَا ﴾
الفتح: 11
ترجمہ:
"ہمیں ہمارے مالوں اور اہل و عیال نے مشغول کر دیا تھا۔”
یہ وہ لوگ تھے جنہیں مال و اولاد نے جہاد فی سبیل اللہ سے روک دیا — اور یہی ان کے لیے فتنہ بن گیا۔
➋ شہوات کا فتنہ
زینتِ دنیا اور خواہشاتِ نفس انسان کو گمراہی کی طرف لے جا سکتی ہیں۔ ان خواہشات کو اللہ تعالیٰ نے انسان کے دل میں آزمائش کے طور پر مزین کیا ہے۔
قرآن کہتا ہے:
﴿ زُيِّنَ لِلنَّاسِ حُبُّ الشَّهَوَاتِ… ﴾
آل عمران: 14
ترجمہ:
"لوگوں کے لیے شہوات کی محبت مزین کر دی گئی ہے: عورتیں، اولاد، سونے چاندی کے خزانے، عمدہ گھوڑے، مویشی اور کھیتیاں۔”
پھر فرمایا:
﴿ ذَلِكَ مَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ﴾
"یہ سب دنیا کی زندگی کا سامان ہے۔”
➌ شبہات کا فتنہ
یہ فتنہ اس وقت کھڑا ہوتا ہے جب کچھ لوگ دانستہ طور پر حق کو باطل کے ساتھ ملا دیتے ہیں، غلط تاویلات پیش کرتے ہیں، حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرتے ہیں، اور اپنی چرب زبانی سے لوگوں کے ذہنوں میں شکوک و شبہات پیدا کرتے ہیں۔
ایسے لوگ علم کے بغیر مناظرے کرتے ہیں، گمراہ کن دلائل دیتے ہیں، اور عوام میں انتشار پیدا کرتے ہیں۔
➍ میڈیا کا فتنہ
آج کے دور کا سب سے بڑا فتنہ:
❀ الیکٹرانک میڈیا
❀ پرنٹ میڈیا
❀ سوشل میڈیا
اس نے بے حیائی، عریانی، بے شرمی اور اخلاقی تباہی کو عام کر دیا ہے۔ ہر چیز ہر شخص تک کھلی رسائی کے ساتھ پہنچ رہی ہے، کوئی پردہ باقی نہ رہا۔ چھوٹا ہو یا بڑا، مرد ہو یا عورت — سب کے لیے حرام مواد آسان ہو گیا ہے۔
فتنہ ایسے پھیل رہا ہے جیسے آگ میں تیل ڈال دیا جائے۔
➎ بد امنی، قتل و غارت اور معاشرتی انتشار کا فتنہ
آج بہت سے اسلامی ممالک میں جو حالات دیکھنے میں آ رہے ہیں—
❀ نہ جان محفوظ
❀ نہ مال محفوظ
❀ نہ عزتیں محفوظ
❀ نہ گھر، نہ بازار، نہ راستے
یہ سب ان فتنوں میں سے ہیں جن کی پیشین گوئی رسول اللہ ﷺ نے کردی تھی۔
حدیث
(( يَتَقَارَبُ الزَّمَانُ ، وَيُقْبَضُ الْعِلْمُ ، وَتَظْهَرُ الْفِتَنُ ، وَيُلْقَى الشُّحُّ ، وَيَكْثُرُ الْهَرْجُ… الْقَتْلُ ))
صحیح البخاری 7061، صحیح مسلم 157
ترجمہ:
"وقت قریب آنے لگے گا، علم اٹھا لیا جائے گا (یعنی نام کا رہ جائے گا، عمل ختم ہو جائے گا)، فتنوں کا ظہور ہوگا، بخل (لالچ) لوگوں کے دلوں میں ڈال دیا جائے گا، اور قتل عام بڑھ جائے گا۔”
وقت کے تقارب کا مفہوم
علماء نے اس کے دو معنی بیان کیے:
❶ بگاڑ اور شر بہت تیزی سے پھیلے گا
❷ وقت کی برکت ختم ہو جائے گی — بہت کچھ کرنے کی خواہش ہوگی مگر وقت اجازت نہیں دے گا
آج میڈیا اور انٹرنیٹ کے ذریعے بگاڑ پل بھر میں دنیا بھر میں پھیل جاتا ہے — یہ اسی حدیث کی عملی تصویر ہے۔
➏ فرقہ واریت اور گروہ بندی کا فتنہ
امتِ مسلمہ کا سب سے بڑا زخم فرقہ بندی ہے۔
وہ امت جس کا:
❀ رب ایک
❀ نبی ایک
❀ قبلہ ایک
❀ قرآن ایک
❀ شریعت ایک
اسی امت کو آج بے شمار فرقوں میں تقسیم کر دیا گیا ہے، اور ہر گروہ اپنے طریقے پر خوش ہے۔
قرآنی دلیل
﴿ كُلُّ حِزْبٍ بِمَا لَدَيْهِمْ فَرِحُونَ ﴾
ترجمہ:
"ہر گروہ اسی پر خوش ہے جو اس کے پاس ہے۔”
نتیجہ یہ کہ عوام الناس بھٹک کر رہ جاتے ہیں —
کون سا گروہ حق پر ہے؟
کون سا باطل پر؟
کس کو اپنا لیں؟ کس کو چھوڑ دیں؟
یہ اضطراب خود ایک بڑا فتنہ ہے۔
➐ انتہائی سنگین اور ایمان ہلا دینے والے فتنے
نبی کریم ﷺ نے اپنی حیاتِ طیبہ میں انتہائی خطرناک فتنوں سے پہلے ہی آگاہ کر دیا تھا۔
حدیث
(( بَادِرُوا بِالْأَعْمَالِ فِتَنًا كَقِطَعِ اللَّيْلِ الْمُظْلِمِ… ))
صحیح مسلم 118
ترجمہ:
"جلدی نیک اعمال کر لو، اس سے پہلے کہ ایسے فتنے آئیں جو تاریک رات کے ٹکڑوں کی طرح ہوں گے۔
اس دور میں ایک شخص صبح مومن ہوگا اور شام کو کافر، یا شام کو مومن ہوگا اور صبح کو کافر۔
وہ دنیا کے مال کے بدلے اپنا دین بیچ ڈالے گا۔”
یہ حدیث موجودہ دور کے حالات کی حیرت انگیز تصویر ہے —
❀ ارتداد میں اضافہ
❀ دہریت
❀ لبرل ازم
❀ دین کا کاروبار
❀ دنیا کے عوض دین چھوڑ دینا
یہ سب وہ فتنے ہیں جن کی رسول اللہ ﷺ نے خبر دی تھی۔
➑ نبی ﷺ کا فتنوں کے نزول پر گھبراکر اٹھ بیٹھنا
امِّ سلمہ رضی اللہ عنہا کی روایت:
رسول اللہ ﷺ گھبراہٹ کے ساتھ اٹھے اور فرمایا:
(( سُبْحَانَ اللَّهِ! مَاذَا أُنْزِلَ مِنَ الْخَزَائِنِ! وَمَاذَا أُنْزِلَ مِنَ الْفِتَنِ! ))
صحیح البخاری 7069
ترجمہ:
"سبحان اللہ! آج کتنے خزانے نازل کیے گئے ہیں اور کتنے فتنے نازل کر دیے گئے ہیں!”
اور پھر فتنوں سے بچاؤ کا طریقہ بتایا:
(( من يُوقِظُ صَوَاحِبَ الحُجُرَاتِ… لِيُصَلِّينَ ))
"کون ازواجِ مطہرات کو جگائے کہ وہ نماز پڑھ لیں۔”
یعنی عبادت فتنوں سے بچانے والی ڈھال ہے۔
➒ قیامت سے پہلے آنے والے شدید فتنے
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ قربِ قیامت میں فتنوں کی رفتار تیز ہو جائے گی:
❀ کچھ فتنے گرم ہوا کے جھکڑوں کی طرح آئیں گے
❀ کچھ سمندر کی موجوں کی طرح ٹھاٹھیں مار تے ہوئے آئیں گے
❀ وہ دلوں کو جھنجھوڑ دیں گے
❀ حق و باطل گڈ مڈ ہو جائے گا
❀ آنکھوں کو کچھ دکھائی نہیں دے گا
❀ لوگ صبح مومن اور شام کافر ہو جائیں گے
یہ وہ فتنے ہیں جن کا مقابلہ صرف مضبوط ایمان والا کر سکتا ہے۔
➓ اہلِ ایمان کی آزمائش — سنتِ الٰہی
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
﴿ أَحَسِبَ النَّاسُ أَنْ يُتْرَكُوا… وَلَا يُفْتَنُونَ ﴾
العنکبوت: 2-3
ترجمہ:
"کیا لوگوں نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ محض یہ کہنے سے کہ ہم ایمان لائے، انہیں چھوڑ دیا جائے گا، اور ان کی آزمائش نہ ہوگی؟
ہم نے پچھلی قوموں کو بھی آزمایا، تاکہ سچوں اور جھوٹوں کو ظاہر کر دیا جائے۔”
صحابہ کی شدید آزمائش
خباب رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ مشرکین صحابہ کو ایسی تکلیفیں دیتے کہ:
❀ لوہے کی کنگھیاں جسم میں چلائی جاتیں
❀ آری سر پر رکھی جاتی اور دو ٹکڑے کر دیا جاتا
❀ مگر وہ اپنے دین سے پیچھے نہ ہٹتے
اور رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
(( وَلَيُتِمَّنَّ اللَّهُ هَذَا الْأَمْرَ… ))
صحیح البخاری: 3852
"اللہ اس دین کو ضرور مکمل کر کے رہے گا…”
⓫ فتنوں کے نہ رکنے والے سلسلے اور ان کے شدید خطرات
رسول اللہ ﷺ نے قربِ قیامت کے فتنوں کو پے در پے آنے والا سلسلہ قرار دیا ہے۔
➤ جو فتنہ آئے گا وہ پہلے والے سے زیادہ سخت ہوگا
➤ حق و باطل کی تمیز مشکل ہوتی جائے گی
➤ دل ہل جائیں گے
➤ ایمان متزلزل ہونے لگے گا
یہی وجہ ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے امت کو بار بار آگاہ فرمایا کہ یہ دور "تاریک رات” کی مانند ہوگا، جس میں نہ راستہ دکھائی دے گا اور نہ حق آسانی سے پہچانا جائے گا۔
⓬ بعض فتنوں کا مقصد — اہلِ ایمان کی آزمائش
فتنوں کا ایک بڑا پہلو یہ بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کے ذریعے اہلِ ایمان کے صبر، استقامت اور سچائی کو پرکھتا ہے۔
قرآنی دلیل
﴿ أَحَسِبَ النَّاسُ أَنْ يُتْرَكُوا أَنْ يَقُولُوا آمَنَّا وَهُمْ لَا يُفْتَنُونَ… ﴾
العنکبوت: 2-3
ترجمہ:
"کیا لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ صرف یہ کہنے سے کہ ہم ایمان لائے، انہیں چھوڑ دیا جائے گا اور ان کی آزمائش نہ ہوگی؟ ہم نے ان سے پہلے لوگوں کو آزمائش میں ڈالا تھا، تاکہ اللہ سچوں کو بھی ظاہر کرے اور جھوٹوں کو بھی۔”
صحابہ کے حالات — عملی مثال
خباب بن أرَت رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ وہ شدید اذیت کی حالت میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ مشرکین ان پر سخت ظلم کرتے تھے۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
(( لَقَدْ كَانَ مَنْ قَبْلَكُمْ… يُشَقُّ بِاثْنَيْنِ… ))
صحیح البخاری 3852
ترجمہ:
"تم سے پہلے ایسے لوگ گزرے جن کے جسم پر لوہے کی کنگھیاں چلائی جاتیں، یہاں تک کہ گوشت ہڈیوں سے جدا ہو جاتا، مگر وہ اپنے دین سے نہیں پھرتے تھے۔
اور ان کے سر کے بیچ میں آری رکھ کر دو ٹکڑے کر دیے جاتے مگر وہ ثابت قدم رہتے تھے…”
پھر آپ ﷺ نے پیش گوئی فرمائی کہ:
"اللہ اس دین کو مکمل کرے گا، یہاں تک کہ ایک شخص صنعاء سے حضرموت تک سفر کرے گا اور اللہ کے سوا کسی کا خوف نہ ہوگا۔”
یہ قرآن و حدیث سے ثابت شدہ حقیقت ہے کہ آزمائش ایمان والوں کی پہچان کا ذریعہ ہے۔
⓭ فتنوں کا اجتماعی دائرہ — نیک و بد سب متاثر
فتنہ جب آتا ہے تو صرف ظالموں کو متاثر نہیں کرتا بلکہ پوری قوم کو اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے۔
قرآنِ مجید میں فرمایا گیا:
﴿ وَاتَّقُوا فِتْنَةً لَا تُصِيبَنَّ الَّذِينَ ظَلَمُوا مِنْكُمْ خَاصَّةً… ﴾
الانفال: 25
ترجمہ:
"اس فتنے سے بچو جس کی زد صرف ظالموں تک محدود نہیں رہے گی، بلکہ سب کو اپنی لپیٹ میں لے لے گا۔”
لہٰذا جب فتنہ پھیلتا ہے تو پورا معاشرہ اس کے اثرات جھیلتا ہے —
❀ جانوں کا نقصان
❀ مال کا نقصان
❀ ایمان کا خطرہ
❀ اجتماعی انتشار
❀ اخلاقی انحطاط
یہی وجہ ہے کہ نبی ﷺ نے فتنوں سے ڈرایا اور اُن سے بچنے کے لیے عملی تدابیر سکھائیں۔
⓮ فتنوں سے بچنے کے لیے پہاڑوں پر چلے جانے کی ترغیب
جب فتنہ حد سے بڑھ جائے، اور انسان کو اپنے ایمان کی حفاظت ممکن نہ لگے، تو شریعت ایسے حالات میں گوشہ نشینی کو بھی نجات کا رستہ قرار دیتی ہے۔
حدیث
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
(( يُوشِكُ أَنْ يَكُونَ خَيْرَ مَالِ الْمُسْلِمِ غَنَمٌ… يَفِرُّ بِدِينِهِ مِنَ الْفِتَنِ ))
صحیح البخاری، کتاب الفتن
ترجمہ:
"عنقریب مسلمان کے بہترین مال بکریاں ہوں گی، جن کو لے کر وہ پہاڑوں کی چوٹیوں اور بارش کے مقاموں پر چلا جائے گا، تاکہ فتنوں سے اپنے دین کو محفوظ رکھ سکے۔”
یہ دلیل ہے کہ دین کی حفاظت سب سے مقدم ہے، چاہے دنیاوی آرام و آسائش قربان کرنی پڑے۔
⓯ فتنوں کے زمانے میں الگ بیٹھ رہنے کی فضیلت
فتنوں کے دوران سرگرم ہونا، ردِ عمل دینا، بلا تحقیق بات پھیلانا — خود فتنہ بن جاتا ہے۔
اسی لیے نبی ﷺ نے فرمایا:
(( الْقَاعِدُ فِيهَا خَيْرٌ مِنَ الْقَائِمِ… ))
صحیح البخاری 3601، صحیح مسلم 2886
ترجمہ:
"فتنوں میں بیٹھا ہوا شخص کھڑے ہونے والے سے بہتر ہے،
کھڑا ہوا چلنے والے سے بہتر ہے،
اور چلنے والا دوڑنے والے سے بہتر ہے۔”
یعنی جو جتنا زیادہ فتنوں سے خود کو دور رکھے گا، اتنا ہی محفوظ رہے گا۔
پھر فرمایا:
(( وَمَنْ وَجَدَ مَلْجَأً أَوْ مَعَاذًا فَلْيَعُذْ بِهِ ))
"جسے کوئی پناہ گاہ مل جائے تو وہ اسی میں پناہ لے۔”
⓰ حقیقی کامیابی — فتنوں سے سلامت رہنے میں ہے
فتنوں کے دور میں اصل کامیابی یہ نہیں کہ انسان دنیا بچا لے، بلکہ یہ ہے کہ اپنے ایمان کو بچا لے۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
(( إِنَّ السَّعِيدَ لَمَنْ جُنِّبَ الْفِتَنَ… ))
سنن ابی داود 4263
ترجمہ:
"خوش نصیب وہ ہے جسے فتنوں سے دور رکھا گیا۔
خوش نصیب وہ ہے جسے فتنوں سے دور رکھا گیا۔
خوش نصیب وہ ہے جسے فتنوں سے دور رکھا گیا۔
اور جسے فتنوں میں مبتلا کیا گیا، اس کے لیے افسوس اور افسوس!”
یہاں تین مرتبہ "خوش نصیب” دہرا کر نبی ﷺ نے اس کی عظمت واضح فرمائی۔
➊ فتنوں سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرنا
فتنوں سے نجات کا سب سے پہلا مرحلہ یہ ہے کہ انسان اللہ رب العالمین کی پناہ مانگے۔ کیونکہ اس کے سوا کوئی پناہ دینے والا نہیں۔
حدیث
حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں:
(( تَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنَ الْفِتَنِ، مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ ))
صحیح مسلم 2867
ترجمہ:
"تم ظاہر اور باطن دونوں قسم کے فتنوں سے اللہ کی پناہ مانگو۔”
صحابۂ کرام نے سنا تو فوراً بول اٹھے:
نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الْفِتَنِ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ
نبی ﷺ کی تعلیم کردہ خصوصی دعا
اللہ نے اپنے نبی ﷺ کو بھی یہ دعا سکھائی:
(( اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ فِعْلَ الْخَيْرَاتِ… وَإِذَا أَرَدْتَ بِعِبَادِكَ فِتْنَةً فَاقْبِضْنِي إِلَيْكَ غَيْرَ مَفْتُونٍ ))
جامع الترمذی 3233
ترجمہ:
"اے اللہ! جب تُو اپنے بندوں کے لیے کوئی فتنہ مقدر فرمائے تو مجھے اس میں مبتلا کیے بغیر اپنی طرف لے لینا۔”
ایک اور شدید تاکید
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
(( لَا يُنْجِي مِنْهَا إِلَّا دُعَاءٌ كَدُعَاءِ الْغَرِيقِ ))
مصنف ابن ابی شیبہ
ترجمہ:
"فتنہ جب آتا ہے تو اس سے نجات اسی کی ہوتی ہے جو ڈوبتے ہوئے انسان کی طرح دعا کرے۔”
یعنی پوری عاجزی، توجہ اور شدت کے ساتھ۔
➋ عقیدۂ توحید پر ثابت قدم رہنا
فتنوں کے دور میں سب سے زیادہ جس چیز کو ہدف بنایا جاتا ہے وہ ایمان و عقیدہ ہے۔ اس لیے توحید کی پختگی اور اللہ پر کامل یقین مومن کے لیے سب سے مضبوط سہارا ہے۔
قرآن مجید
﴿ مَا أَصَابَ مِنْ مُصِيبَةٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ وَمَنْ يُؤْمِنْ بِاللَّهِ يَهْدِ قَلْبَهُ ﴾
التغابن: 11
ترجمہ:
"جو مصیبت بھی آتی ہے، اللہ کے حکم سے آتی ہے، اور جو اللہ پر ایمان رکھتا ہے، اللہ اس کے دل کو (ہدایت اور ثابت قدمی) عطا فرما دیتا ہے۔”
اس آیت میں دو عظیم باتیں ہیں:
❀ ہر آزمائش اللہ کی طرف سے ہے
❀ اللہ پر کامل ایمان دل کو ہدایت، سکون اور مضبوطی دیتا ہے
ایسا شخص فتنوں میں گھبراتا نہیں، نہ شک میں پڑتا ہے، نہ دین چھوڑتا ہے۔
➌ کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺ کو مضبوطی سے تھامنا
فتنوں کے اندھیروں میں قرآن و سنت نور اور روشنی ہیں۔
جس نے ان دونوں کو مضبوطی سے تھام لیا وہ کبھی گمراہ نہ ہوگا۔
قرآن مجید
﴿ قَدْ جَاءَكُمْ مِنَ اللَّهِ نُورٌ وَكِتَابٌ مُبِينٌ * يَهْدِي بِهِ اللَّهُ… وَيُخْرِجُهُمْ مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ ﴾
المائدہ: 15-16
ترجمہ:
"تمہارے پاس اللہ کی طرف سے ایک نور اور واضح کتاب آ چکی ہے، جس کے ذریعے اللہ رضا کے طالب لوگوں کو سلامتی کے راستے دکھاتا ہے، اور انہیں اندھیروں سے نکال کر نور کی طرف لے جاتا ہے۔”
نبی ﷺ کی وصیت — راستہ واضح کردیا
(( عَلَيْكُمْ بِسُنَّتِي وَسُنَّةِ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ … فَعَضُّوا عَلَيْهَا بِالنَّوَاجِذِ ))
سنن ابوداؤد 4607
ترجمہ:
"تم میری سنت اور میرے راشد خلفاء کی سنت کو لازم پکڑو، اسے مضبوطی سے تھام لو اور اسے کبھی نہ چھوڑو۔”
گمراہی سے نجات کا اعلان
حجۃ الوداع کے خطبے میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
(( تَرَكْتُ فِيكُمْ مَا لَنْ تَضِلُّوا بَعْدَهُ: كِتَابَ اللَّهِ وَسُنَّتِي ))
صحیح الجامع 2937
ترجمہ:
"میں تم میں دو چیزیں چھوڑ رہا ہوں، جب تک انہیں مضبوطی سے پکڑے رہو گے کبھی گمراہ نہ ہو گے:
اللہ کی کتاب اور میری سنت۔”
➍ فرقہ واریت چھوڑ کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑنا
جماعتِ مسلمین میں اتحاد فتنوں کا مقابلہ کرنے کے لیے بنیادی شرط ہے۔
قرآن مجید
﴿ وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا ﴾
آل عمران: 103
ترجمہ:
"اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو، اور فرقوں میں نہ بٹو۔”
فرقہ واریت فتنوں کی سب سے بڑی جڑ ہے۔
قرآن و سنت ہی وہ مضبوط رسی ہیں جو امت کو ایک کرتی ہیں۔
➎ اختلاف کی صورت میں معاملہ اللہ اور رسول کی طرف لوٹانا
پوری امت کے لیے اجتماعی نجات کا اصول یہ ہے:
قرآن مجید
﴿ فَإِنْ تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللَّهِ وَالرَّسُولِ ﴾
النساء: 59
ترجمہ:
"اگر کسی معاملے میں اختلاف ہو جائے تو اسے اللہ اور اس کے رسول کی طرف لوٹا دو۔”
یہ آیت اعلان کرتی ہے کہ:
❀ جذباتی فیصلے نہیں
❀ گروہی تعصب نہیں
❀ ذاتی آراء نہیں
بلکہ اختلاف کا واحد حل قرآن و سنت کی طرف رجوع ہے۔
➏ شرعی علم حاصل کرنا — فتنوں میں روشنی
فتنہ اندھیرا ہے، اور علم چراغ۔
جس کے پاس علم ہو وہ حق کو پہچانتا ہے، باطل کو جان لیتا ہے، اور گمراہ نہیں ہوتا۔
قرآن مجید
﴿ لِيَتَفَقَّهُوا فِي الدِّينِ … لَعَلَّهُمْ يَحْذَرُونَ ﴾
التوبہ: 122
ترجمہ:
"تاکہ وہ دین میں سمجھ بوجھ پیدا کریں اور اپنی قوم کو خبردار کریں، شاید وہ (فتنوں سے) بچ جائیں۔”
علم نہ ہو تو لوگ کن کے پیچھے چل پڑتے ہیں؟
نبی ﷺ نے فرمایا:
(( يَتَّخِذُ النَّاسُ رُؤُوسًا جُهَّالًا … فَيُضِلُّونَ وَيُضِلُّونَ ))
صحیح بخاری 100
ترجمہ:
"لوگ جاہلوں کو اپنا رہنما بنا لیں گے، وہ بغیر علم کے فتوی دیں گے، خود بھی گمراہ ہوں گے اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے۔”
اسی لیے اہلِ سنت علم کو صرف ایسے علماء سے لینے کی وصیت کرتے ہیں جو:
❀ قرآن و سنت کے ماہر ہوں
❀ منہجِ سلف پر ہوں
❀ امانت دار اور معتبر ہوں
➐ مسلمانوں کی جماعت کے ساتھ جڑے رہنا اور تفرقے سے بچنا
فتنوں میں سب سے پہلا شکار وہ لوگ بنتے ہیں جو جماعت سے الگ ہو جاتے ہیں۔
نبی ﷺ نے واضح طور پر یہ اصول سکھایا کہ:
✔ جماعت حفاظت ہے
✔ تنہائی میں رہ جانا شیطان کے حملے کے لیے کھلی دعوت ہے
مشہور حدیث — حذیفہ رضی اللہ عنہ
حذیفۃ بن یمان رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ اگر فتنوں کا دور آ جائے تو کیا کیا جائے؟
آپ ﷺ نے فرمایا:
(( تَلْزَمُ جَمَاعَةَ الْمُسْلِمِينَ وَإِمَامَهُمْ ))
بخاری 3606، مسلم 1847
ترجمہ:
"مسلمانوں کی جماعت اور ان کے امام (حکمران) کے ساتھ جڑے رہو۔”
پھر کہا:
اگر جماعت اور حکمران نہ ہوں؟
آپ ﷺ نے فرمایا:
(( فَاعْتَزِلْ تِلْكَ الْفِرَقَ كُلَّهَا، وَلَوْ أَنْ تَعَضَّ عَلَى أَصْلِ شَجَرَةٍ ))
مسلم 1847
ترجمہ:
"تمام فرقوں سے دور ہوجاؤ، چاہے درخت کی جڑیں ہی چبا کر زندگی گزارنی پڑے۔”
جماعت سے جدا ہو کر مرنے کی وعید
نبی ﷺ نے فرمایا:
(( وَمَنْ فَارَقَ الْجَمَاعَةَ شِبْرًا فَمَاتَ، مَاتَ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً ))
مسلم 1849
ترجمہ:
"جس نے بالشت بھر بھی جماعت کو چھوڑا اور مر گیا، وہ جاہلیت کی موت مرا۔”
یہ انتہائی سنگین وعید ہے۔
➑ فتنوں میں عبادت پر ثابت قدم رہنا
فتنوں کا زمانہ ایسا ہوتا ہے کہ لوگ غفلت، خواہشات اور اختلافات میں پڑ جاتے ہیں۔ ایسے دور میں عبادت کی قیمت بڑھ جاتی ہے۔
حدیث
نبی ﷺ نے فرمایا:
(( الْعِبَادَةُ فِي الْهَرْجِ كَهِجْرَةٍ إِلَيَّ ))
مسلم 2948
ترجمہ:
"فتنوں (قتل و غارتگری) کے دور میں عبادت ایسے ہے جیسے میری طرف ہجرت کرنا۔”
فتنوں میں عبادت کرنا:
✔ دل کو مضبوط کرتا ہے
✔ ایمان کو تازہ رکھتا ہے
✔ انسان کو لغزشوں سے بچاتا ہے
➒ تقویٰ اختیار کرنا
تقویٰ ہر خیر کا دروازہ اور ہر شر سے حفاظت کا وسیلہ ہے۔
قرآن مجید
﴿ إِنْ تَتَّقُوا اللَّهَ يَجْعَلْ لَكُمْ فُرْقَانًا ﴾
الأنفال: 29
ترجمہ:
"اگر تم اللہ سے ڈرتے رہو تو وہ تمہیں (حق و باطل میں) فرق کرنے والی بصیرت عطا کرے گا۔”
فرقان یعنی:
✔ حق واضح ہو جائے گا
✔ باطل پہچان میں آ جائے گا
✔ فتنے میں راستہ دکھائی دے گا
ایک اور آیت
﴿ وَمَنْ يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَلْ لَهُ مَخْرَجًا * وَيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ ﴾
الطلاق: 2-3
ترجمہ:
"جو اللہ سے ڈرتا ہے اللہ اس کے لیے مشکل سے نکلنے کا راستہ بنا دیتا ہے اور ایسی جگہ سے رزق دیتا ہے جہاں سے اسے گمان بھی نہیں ہوتا۔”
فتنوں میں مخرج یعنی نجات کا راستہ تقویٰ سے ہی ملتا ہے۔
➓ کثرت سے توبہ و استغفار کرنا
فتنے زیادہ تر گناہوں کی کثرت سے پیدا ہوتے ہیں۔
اس لیے کثرت سے استغفار فتنوں کے ہٹنے کا بڑا ذریعہ ہے۔
قرآن مجید
﴿ وَمَا كَانَ اللَّهُ مُعَذِّبَهُمْ وَهُمْ يَسْتَغْفِرُونَ ﴾
الأنفال: 33
ترجمہ:
"اللہ ان پر عذاب نازل کرنے والا نہیں جبکہ وہ استغفار کر رہے ہوں۔”
ایک اور آیت
﴿ فَلَوْلَا إِذْ جَاءَهُمْ بَأْسُنَا تَضَرَّعُوا ﴾
الأنعام: 43
ترجمہ:
"جب ان پر ہمارا عذاب آیا تو وہ کیوں نہ گڑگڑائے؟”
یعنی گڑگڑا کر توبہ کرنے سے فتنے ٹل جاتے ہیں۔
⓫ فارغ وقت کو خیر میں لگانا
فتنوں کا سب سے بڑا دروازہ غفلت اور فارغ وقت ہوتا ہے۔
اسی لیے نبی ﷺ نے پہلے سے خبردار کیا:
(( اِغْتَنِمْ خَمْسًا قَبْلَ خَمْسٍ ))
مستدرک حاکم، صحیح الترغیب 3355
❶ جوانی قبل بڑھاپے
❷ صحت قبل بیماری
❸ تونگری قبل فقر
❹ فراغت قبل مشغولیت
❺ زندگی قبل موت
ترجمہ:
"پانچ چیزوں کو پانچ آنے سے پہلے غنیمت سمجھو۔”
ایک اور حدیث — اہم ترین انتباہ
(( بَادِرُوا بِالْأَعْمَالِ سِتًّا… ))
"چھ چیزوں کے (آنے سے پہلے) نیک اعمال کرنے میں جلدی کرو۔”
السلسلۃ الصحیحۃ 979
رسول ﷺ نے چھ بڑے فتنوں کے آنے سے پہلے نیک اعمال کی طرف دوڑنے کا حکم دیا، جن میں:
✔ احمق حکمران
✔ پولیس کی کثرت
✔ قطع رحمی
✔ قتل و غارت
✔ قرآن کی تلاوت کو گانا بنانا
وغیرہ شامل ہیں۔
یہ سب آج ہمارے زمانے پر پوری طرح صادق آ رہے ہیں۔
⓬ صبر سے کام لینا اور گھبرانا نہیں
صبر فتنوں میں کامیابی کی بنیاد ہے۔
حدیث
نبی ﷺ نے فرمایا:
(( وَاعْلَمْ أَنَّ النَّصْرَ مَعَ الصَّبْرِ ))
مسند احمد 2804
ترجمہ:
"جان لو کہ مدد صبر کے ساتھ آتی ہے۔”
پچاس صحابہ کا اجر!
نبی ﷺ نے فتنوں کے دور کے مسلمانوں کے بارے میں فرمایا:
(( لِلْمُتَمَسِّكِ بِدِينِهِ فِيهِنَّ أَجْرُ خَمْسِينَ مِنْكُمْ ))
السلسلۃ الصحیحۃ 494
ترجمہ:
"جو شخص ان فتنوں میں دین کو مضبوطی سے تھامے رکھے گا اسے تم (صحابہ) میں سے پچاس کا اجر ملے گا۔”
یہ ہمارے زمانے کے لیے بہت بڑی بشارت ہے۔
⓭ منافقین کی سازشوں سے خبردار رہنا
فتنوں کے پھیلنے میں سب سے بڑا کردار منافقین کا ہوتا ہے۔ یہ لوگ بظاہر مسلمانوں میں رہتے ہیں مگر اندر سے اسلام اور اہلِ اسلام کے خلاف کام کرتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ نے منافقین کے بارے میں فرمایا:
﴿ لَوْ خَرَجُوا فِيكُمْ مَا زَادُوكُمْ إِلَّا خَبَالًا… يَبْغُونَكُمُ الْفِتْنَةَ ﴾
التوبۃ 47-48
ترجمہ:
"اگر یہ منافق تمہارے ساتھ نکلتے تو تمہارے اندر فساد اور کمزوری ہی بڑھاتے، اور تمہارے لیے فتنہ پیدا کرنے کی کوشش کرتے۔”
یہی کردار ہر زمانے کے منافقین کا ہوتا ہے:
✔ دین میں شک پیدا کرنا
✔ مسلمانوں میں نااتفاقی اور بے اعتمادی پیدا کرنا
✔ مسلمانوں کی صفوں میں انتشار پھیلانا
✔ دشمنوں کو فائدہ پہنچانا
✔ نوجوان نسل میں گمراہی پھیلانا
اس لیے:
❀ ان کی باتوں پر یقین نہ کیا جائے
❀ ان کے پروپیگنڈے سے بچا جائے
❀ ان کے پھیلائے ہوئے فتنوں کی حقیقت جاننے کی کوشش کی جائے
⓴ جلد بازی سے بچنا — تحمل و بصیرت کے ساتھ فیصلے کرنا
فتنوں میں جلدی فیصلے کرنا، جوش میں آ کر کام کرنا، بغیر تحقیق کے ردعمل دینا — یہی وہ چیز ہے جو بڑے بڑے نقصانات کا ذریعہ بنتی ہے۔
قرآن کی ہدایت
﴿ وَإِذَا جَاءَهُمْ أَمْرٌ مِنَ الْأَمْنِ أَوِ الْخَوْفِ أَذَاعُوا بِهِ… ﴾
النساء 83
ترجمہ:
"جب انہیں کوئی خبر ملتی ہے جو امن یا خوف سے متعلق ہو تو وہ اسے فوراً پھیلا دیتے ہیں۔ حالانکہ اگر اسے رسول ﷺ اور حکمرانوں کے ذمہ دار لوگوں تک پہنچاتے تو وہ اس کی حقیقت جان لیتے۔”
یہ آیت ہمیں سکھاتی ہے:
❀ ہر خبر کو آگے نہ بڑھاؤ
❀ ہر بات کی فوراً تشہیر نہ کرو
❀ حساس اور فتنے والی خبروں کی تحقیق ضرور کرو
❀ دانش مند، سمجھدار اور ذمہ دار اہلِ علم سے رجوع کرو
⓱ سوشل میڈیا کی خبروں اور افواہوں کی لازمی تحقیق
آج زیادہ تر فتنوں کا سبب سوشل میڈیا ہے۔
جھوٹی خبریں، ایڈیٹ شدہ ویڈیوز، غلط بیانی، پروپیگنڈا — یہ سب فتنوں کو بھڑکاتے ہیں۔
اس لیے قرآن نے حکم دیا:
﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنْ جَاءَكُمْ فَاسِقٌ بِنَبَإٍ فَتَبَيَّنُوا ﴾
الحجرات 6
ترجمہ:
"اے ایمان والو! اگر کوئی فاسق شخص تمہارے پاس کوئی خبر لائے تو اچھی طرح تحقیق کر لو۔”
یہ حکم آج کے دور میں:
✔ واٹس ایپ
✔ فیس بک
✔ یوٹیوب
✔ ٹک ٹاک
✔ پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا
— ہر جگہ پر لاگو ہوتا ہے۔
بغیر تحقیق کے خبریں آگے پھیلانا خود ایک فتنہ بن جاتا ہے۔
نتیجہ
فتنوں کا زمانہ کبھی بھی خالی نہیں رہا، نہ پہلے کبھی تھا اور نہ آج ہے۔ لیکن قرآن و سنت نے ہمیں واضح راستہ دکھا دیا ہے۔
جو مسلمان:
✔ توحید پر مضبوط ہو
✔ قرآن و سنت کی پیروی کرے
✔ علماءِ حق کی راہنمائی میں دین سمجھے
✔ جماعتِ مسلمین سے جڑا رہے
✔ صبر، تقویٰ اور عبادت اختیار کرے
✔ اور ہر معاملے میں اللہ کی طرف رجوع کرے
تو اللہ تعالیٰ اسے ہر فتنہ سے محفوظ رکھتے ہیں۔
آخر میں دعا ہے:
اَللّٰهُمَّ احْفَظْنَا مِنْ جَمِيعِ الْفِتَنِ، مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ، وَثَبِّتْ قُلُوبَنَا عَلَى دِينِكَ۔ آمین