غیر مسلم کو تحفہ دینے اور ان سے حسن سلوک کا شرعی حکم
تحریر : فتاویٰ سعودی فتویٰ کمیٹی

غیر مسلم کو تحفہ دینا
مسلمان کے لیے اپنے کافر رشتے دار اور پڑوسی وغیرہ کو کھانے کی کوئی چیز اور کپڑے وغیرہ دینا جائز ہے، چاہے قربانی کا گوشت ہی ہو۔ اگر وہ نادار ہوں تو صلہ رحمی، پڑوسی کا حق ادا کرنے اور تالیف قلب کے لیے انہیں صدقہ دینا بھی جائز ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
«وَإِن جَاهَدَاكَ عَلَىٰ أَن تُشْرِكَ بِي مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ فَلَا تُطِعْهُمَا ۖ وَصَاحِبْهُمَا فِي الدُّنْيَا مَعْرُوفًا ۖ وَاتَّبِعْ سَبِيلَ مَنْ أَنَابَ إِلَيَّ» [لقمان: 15]
”اور اگر وہ دونوں تجھ پر زور دیں کہ تو میرے ساتھ اس چیز کو شریک کرے جس کا تجھے کوئی علم نہیں تو ان کی بات نہ مانو اور دنیا میں اچھے طریقے سے ان کے ساتھ رہ اور اور اس شخص کے راستے پر چل جو میری طرف رجوع کرتا ہے۔“
نیز فرمایا:
«لَّا يَنْهَاكُمُ اللَّهُ عَنِ الَّذِينَ لَمْ يُقَاتِلُوكُمْ فِي الدِّينِ وَلَمْ يُخْرِجُوكُم مِّن دِيَارِكُمْ أَن تَبَرُّوهُمْ وَتُقْسِطُوا إِلَيْهِمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُقْسِطِينَ» [الممتحنة: 8]
”اللہ تمہیں ان لوگوں سے منع نہیں کرتا، جنھوں نے نہ تم سے دین کے بارے میں جنگ کی اور نہ تمہیں تمہارے گھروں سے نکالا کہ تم ان سے نیک سلوک کرو اور ان کے حق میں انصاف کرو، یقیناً اللہ انصاف کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔“
نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ نے اسماء بنت ابو بکر رضی اللہ عنہ کو اپنی والدہ کے ساتھ صلہ رحمی کرنے کا حکم دیا اور وہ تب کافر تھی، اسی طرح حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے اپنے ایک کافر رشتے دار کو ایک عمدہ پوشاک تحفے میں دی۔
شریعت میں کوئی ایسی دلیل نہیں جو اس سے منع کرتی ہو اور اصل اباحت اور حلت ہے، لیکن کافر کو، ان کے سوا جن کی تالیف قلب مقصود ہو، زکات دیناجائز نہیں۔
[اللجنة الدائمة: 2618]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے