غیر مسافر کے لیے 2 نمازیں جمع کرنے کا شرعی حکم
ماخوذ : فتاوی علمیہ، جلد 1، کتاب الصلاة، صفحہ 443

بغیر عذر کے جمع بین الصلاتین کا حکم

سوال:

کیا غیر مسافر شخص شدید مجبوری کے تحت ظہر و عصر کی نماز جمع کر سکتا ہے؟
(سوال پوچھنے والے: محمد عادل شاہ، برطانیہ)

میں مسافر نہیں ہوں، لیکن جس جگہ کام کرتا ہوں، وہاں کبھی کبھار منیجر نماز کے لیے بریک نہیں دیتا۔ بعض اوقات یہ گاہکوں کی وجہ سے ہوتا ہے اور بعض اوقات بلا وجہ۔ ایسی صورت میں کیا میں ظہر اور عصر کی نماز کو جمع کر سکتا ہوں؟ ایک عربی عالم نے یہاں یہ رائے دی ہے کہ:
"نماز قضا کرنے سے بہتر ہے کہ ظہر کو عصر کے ساتھ جمع کرو، مگر اسے روزانہ کا معمول مت بناؤ۔”

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

◈ اگر کوئی شدید مجبوری یا شرعی عذر درپیش ہو تو کبھی کبھار دو نمازیں جمع کر کے پڑھنا جائز ہے۔
تفصیل کے لیے ملاحظہ فرمائیں: ماہنامہ الحدیث: شمارہ 52، صفحہ 17 تا 25

◈ لیکن عام طور پر بغیر عذر اور مجبوری کے ایسا کرنا جائز نہیں۔

بہتر اور مناسب حل یہ ہے کہ آپ ایسی نوکری چھوڑ دیں جہاں نماز کی ادائیگی ممکن نہ ہو،
اور ایسی جائز نوکری تلاش کریں جہاں آپ وقت پر نماز پڑھ سکیں۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1