سوال
غیر مؤکدہ سنتوں کی وضاحت کریں اور یہ بتائیں کہ غیر مؤکدہ سنت نماز کیسے پڑھی جاتی ہیں؟
جواب از فضیلۃ الباحث نعمان خلیق حفظہ اللہ
غیر مؤکدہ سنتیں وہ نوافل ہیں جنہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی ادا کیا اور کبھی چھوڑ دیا، تاکہ امت پر ان کی فرضیت لازم نہ ہو۔
غیر مؤکدہ سنتوں کی تفصیل
➊ عصر سے پہلے چار رکعت
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"رَحِمَ اللَّهُ امْرَأً صَلَّى قَبْلَ الْعَصْرِ أَرْبَعًا”
(اللہ تعالیٰ اس شخص پر رحم کرے جس نے عصر سے پہلے چار رکعتیں پڑھیں)
[سنن الترمذي: 430]
➋ مغرب سے پہلے دو رکعت
سیدنا عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"صَلُّوا قَبْلَ صَلَاةِ الْمَغْرِبِ، قَالَ فِي الثَّالِثَةِ لِمَنْ شَاءَ كَرَاهِيَةَ أَنْ يَتَّخِذَهَا النَّاسُ سُنَّةً”
(مغرب کے فرض سے پہلے دو رکعتیں پڑھا کرو، اور تیسری بار فرمایا کہ جس کا جی چاہے، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہیں چاہتے تھے کہ لوگ اسے لازم سمجھ لیں)
[صحیح البخاری: 1183]
اسی طرح ابن حبان میں روایت ہے:
"إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى الْمَغْرِبَ رَكْعَتَيْنِ”
(نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب سے پہلے دو رکعتیں پڑھیں)
[ابن حبان، موارد الظمان: 617]
➌ عشاء سے پہلے دو رکعت
عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"بَيْنَ كُلِّ أَذَانَيْنِ صَلَاةٌ”
(ہر دو اذانوں [یعنی اذان اور تکبیر] کے درمیان نماز ہے)
[صحیح البخاری: 424]
اسی طرح ابن حبان میں سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:
"مَا مِنْ صَلَاةٍ فَرِيضَةٍ إِلَّا وَبَيْنَ يَدَيْهَا رَكْعَتَانِ”
(رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر فرض نماز سے پہلے دو رکعتیں ہیں)
غیر مؤکدہ سنتیں پڑھنے کی وضاحت
◈ غیر مؤکدہ سنتیں فرض نماز سے پہلے پڑھی جاتی ہیں۔
◈ یہ سنتیں لازمی نہیں، جو پڑھے اسے اجر ملے گا، اور نہ پڑھنے پر کوئی گناہ نہیں ہوگا۔
چار رکعات والی نماز میں تیسری رکعت کا آغاز
جب کوئی چار رکعت والی غیر مؤکدہ سنت نماز (جیسے عصر کی چار رکعات) پڑھ رہا ہو، تو دوسری رکعت کے بعد التحیات پڑھنے کے بعد کھڑا ہوگا۔
کیا تیسری رکعت میں دوبارہ اعوذ باللہ اور بسم اللہ پڑھی جائے؟
اس میں اختلاف پایا جاتا ہے۔
◈ جو لوگ پڑھنے کے قائل ہیں، ان کی دلیل یہ آیت ہے:
"فَإِذَا قَرَأْتَ الْقُرْآنَ فَاسْتَعِذْ بِاللَّهِ”
(جب تم قرآن پڑھو تو اللہ کی پناہ طلب کرو)
[النحل: 98]
◈ لیکن جو لوگ صرف سورہ فاتحہ شروع کرنے کے قائل ہیں، ان کی دلیل یہ حدیث ہے:
"كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا نَهَضَ فِي الرَّكْعَةِ الثَّانِيَةِ افْتَتَحَ الْقِرَاءَةَ بِـ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ وَلَمْ يَسْكُتْ”
(رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب دوسری رکعت کے لیے کھڑے ہوتے تو قراءت سورہ فاتحہ سے شروع کرتے اور خاموش نہ رہتے)
[صحیح مسلم: 154]
خلاصہ
◈ غیر مؤکدہ سنتیں پڑھنا مستحب ہے، لیکن لازم نہیں۔
◈ چار رکعت والی غیر مؤکدہ سنت میں دوسری رکعت کے بعد تشہد پڑھ کر کھڑا ہوا جائے۔
◈ تیسری اور چوتھی رکعت کے آغاز میں اعوذ باللہ اور بسم اللہ پڑھنے میں اختلاف ہے، دونوں طریقے درست ہیں۔
◈ امام شوکانی رحمہ اللہ نے نہ پڑھنے کو افضل قرار دیا ہے۔