قبروں کی تعمیر و تزئین کے لیے یا زائرین کو فتنہ میں مبتلا کرنے والے عمل کے لیے وقف کرنا جائز نہیں
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ :
أن لا يدع قبرا مشرفا إلا سواه ولا تمثالا إلا طمسه
”كہ وہ تمام اونچی قبروں کو برابر کر دیں اور مجسموں کو مسمار کر دیں ۔“
[مسلم: 969 ، كتاب الجنائز: باب الأمر بتسوية القبر ، أبو داود: 3218 ، ترمذي: 1049 ، نسائي: 2031 ، احمد: 89/1]
معلوم ہوا کہ اونچی قبر کا وجود اسلام نے روا نہیں رکھا تو اونچی قبر بنانے کے لیے مال وقف کرنا کیسے جائز ہو سکتا ہے؟ لٰہذا قبروں کی تزئین ، (سنگ مرمر اور ماریل وغیرہ) ان پر مساجد کی تعمیر ، چادریں اور پھول چڑھانے یا ایسے کسی بھی عمل کے لیے وقف کرنا جس سے زائر کے دل میں قبر کی تعظیم اجاگر ہو ، جائز نہیں ۔
قبروں پر دیگیں چڑھانے ، نذر و نیاز یا جانور ذبح کرنے کے لیے وقف بھی جائز نہیں۔
نیز کسی بھی ایسے گناہ کے کام کے لیے جو زائرین کے لیے عقائد فاسدہ پیدا کرنے کا موجب ہو وقف جائز نہیں بلکہ حرام ہے ۔
[الروضة الندية: 340/2 – 341]