سوال : کیا کوئی مالک مکان اپنی دکان یا مکان کسی اور کو ایسے کو دے سکتا ہے جو اس میں غیر شرعی امور کا مرتکب ہے جبکہ وہ خود اس کام میں ملوث نہ ہو؟
جواب : اللہ تعالیٰ نے فحاشی و بے حیائی پھیلانے سے منع فرمایا ہے اور جو لوگ ایسا کام کرتے ہیں انہیں دردناک عذاب کی وعید سنائی ہے جیسا کہ قرآن کریم میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے :
«إِنَّ الَّذِينَ يُحِبُّونَ أَنْ تَشِيعَ الْفَاحِشَةُ فِي الَّذِينَ آمَنُوا لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَاللَّهُ يَعْلَمُ وَأَنْتُمْ لَا تَعْلَمُونَ» [النور : 19]
”یقیناًً جو لوگ اہل ایمان میں برائی پھیلانے کے آرزومند رہتے ہیں ان کے لیے دنیا و آخرت میں دردناک عذاب ہے اور اللہ تعالیٰ سب کچھ جانتا ہے تم نہیں جانتے۔“
ویڈیو فلمیں اور گانوں کی کیسٹیں صراحتاً احکامِ خداوندی کی نافرمانی پر مشتمل ہیں جو شرعاً حرام ہیں۔
سورۂ لقمان میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے :
« وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَّشْتَرِيْ لَهْوَ الْحَدِيْثِ لِيُضِلَّ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّخِذَهَا هُزُوًا أُولٰٓئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ مُهِيْنٌ » [لقمان : 6]
”اور بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو گانے بجانے کے آلات خریدتے ہیں تاکہ بے علمی کے ساتھ لوگوں کو اللہ کی راہ سے بھٹکائیں اور اسے ہنسی و مذاق بنائیں۔ یہی وہ لوگ ہیں جن کے لیے رسوا کرنے والا عذاب ہے۔“
اس آیت سے قبل اللہ تعالیٰ نے اہل سعادت جو کتاب الہیٰ کے سماع سے فیض یاب ہوتے ہیں، کا ذکر کرنے کے بعد اہل شقاوت کا ذکر کیا ہے جو کلام اللہ کی تلاوت کے سماع سے اعراض کرتے ہیں لیکن ساز و موسیقی، نغمہ و سرود اور گانے وغیرہ خوب شوق سے سنتے ہیں۔ ایسے لوگوں کے لیے رسوا کن عذاب ہے۔ صحابیٔ رسول اور فقیہ امت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ”لہو الحدیث سے مراد اللہ کی قسم ! گانا بجانا ہے۔“ [حاكم 411/2، ابن جرير 62/21]
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما مفسر قرآن بھی یہی فرماتے ہیں اور یہی تفسیر عکرمہ، حسن بصری، سعید ابن جبیر، قتادہ اور ابراہیم نخعی رضی اللہ عنہم سے مروی ہے۔ [ابن جرير 11/21]
لہٰذا جب گانا بجانا، آلاتِ طرب، رقص و سرود شرعاً حرام ہیں اور ویڈیو فلمیں اور گانے کی کیسٹیں فروخت کرنا بھی حرام ہیں تو ایسے کاموں کے لیے دکان کرایہ پر دینا فعلِ حرام میں تعاون ہے۔
ارشادِ باری تعالیٰ ہے :
« وَتَعَاوَنُوْا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى وَلَا تَعَاوَنُوْا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ » [المائدة : 2]
”نیکی اور پرہیزگاری کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کرو، گناہ اور زیادتی کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد نہ کرو۔“
معلوم ہوا کہ گناہ کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کرنا حرام ہے، لہٰذا فعلِ حرام کی تجارت کے لیے دکان کرائے پر دینا حرام ہے۔ اس سے اجتناب کیا جائے۔ اسی طرح وہ مساجد جن کی دکانیں شیو، ویڈیو کیسٹیں اور اس طرح کے دیگر امور کے لیے کرائے پر دی گئی ہیں ان پر متولیوں کو چاہیے کہ وہ فی الفور خالی کرا لیں اور کسی جائز کام کرنے والے تاجر کو دے دیں تاکہ غضب الٰہی سے بچا جا سکے۔