غیر تقویٰ پر قائم مسجد میں نماز کا حکم
فتاویٰ علمائے حدیث، کتاب الصلاۃ، جلد 1

سوال

کیا میں بریلوی مسجد میں اذان سے پہلے جماعت کرا سکتا ہوں؟ ایسی صورت میں میری نماز ہو جائے گی جبکہ اسی گاؤں میں اہلحدیث کی مسجد میں اذان ہو چکی ہو؟

جواب

اس مسئلے میں واضح رہنا چاہیے کہ جس مسجد کی بنیاد تقویٰ اور اخلاص پر نہیں رکھی گئی، وہاں نماز پڑھنا اور قیام کرنا درست نہیں ہے، چاہے وہ مسجد اہلحدیث کی ہی کیوں نہ ہو۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

"اے نبی ﷺ! آپ اس (مسجد ضرار) میں کبھی بھی (نماز کے لیے) کھڑے نہ ہوں، وہ مسجد جس کی پہلے دن سے تقویٰ پر بنیاد رکھی گئی تھی، زیادہ مستحق ہے کہ آپ اس میں کھڑے ہوں۔”
(سورہ التوبہ: 108)

لہٰذا، ایسی مسجد جہاں اخلاص یا تقویٰ کی کمی ہو، وہاں نماز کی ادائیگی مناسب نہیں ہے۔
واللہ اعلم۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے