جس نے اپنے غلام کا مثلہ کیا تو اس پر لازم ہے کہ اسے آزاد کر دے ورنہ امام یا حکمران اسے آزاد کر دے گا
➊ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
من لطم مملوكه أو ضربه فكفارته أن يعتقه
”جس نے اپنے غلام کو (ناحق) تھپڑ مارا یا کوئی ضرب لگائی تو اس کا کفارہ اسے آزاد کرنا ہے ۔“
[مسلم: 1657 ، كتاب الأيمان: باب صحبة المماليك و كفارة من لطم عبده ، احمد: 45/2 ، الأدب المفرد للبخاري: 180 ، ابو داود: 5168 ، الحلية لأبي نعيم: 121/7]
➋ حضرت ابو مسعود بدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں اپنے غلام کو کوڑے سے مارتا تھا …….. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا: ”جتنی اس غلام پر تو قدرت رکھتا ہے اللہ تعالیٰ تجھ پر اس سے زیادہ قدرت رکھتے ہیں ۔“ میں نے کہا اے اللہ کے رسول ! یہ غلام اللہ کے لیے آزاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لو لم تفعل لمستك النار
”اگر تو ایسا نہ کرتا تو تجھے جہنم کی آگ (ضرور) چھوتی ۔“
[مسلم: 1659 ، كتاب الأيمان: باب صحبة المماليك وكفارة من الطم عبده]
➌ عہد رسالت میں ایک غلام کے مالک نے اس کا ذکر (آلہ تناسل ) کاٹ دیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تلاش کرنے کے لیے ایک آدمی بھیجا لیکن وہ نہ مل سکا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غلام سے کہا:
اذهب فأنت حر
”جاؤ تم آزاد ہو ۔“
[حسن: صحيح ابو داود: 3789 ، كتاب الديات: باب من قتل عبده أو مثل به أيقاد منه ، ابو داود: 4519 ، ابن ماجة: 2680 ، أحمد: 182/2 ، مجمع الزوائد: 239/4]
(شافعیؒ) محض مثلہ کر دینے سے غلام آزاد نہیں ہو گا بلکہ آزادی کے لیے سردار کا حکم ضروری ہے اور اگر وہ آزاد نہیں کرتا تو پھر حاکم آزاد کرائے گا (حضرت علی رضی اللہ عنہ کا بھی یہی موقف ہے )۔
(ابو حنیفہؒ) اسی کے قائل ہیں۔
(مالکؒ) مجرد مثلہ کرنے سے ہی غلام آزاد ہو جائے گا۔
[نيل الأوطار: 154/4 ، الروضة الندية: 325/2]
(راجح) پہلا موقف ہی اقرب الی الحدیث ہے ۔