غلام و لونڈی کی گواہی کا شرعی حکم
تحریر: عمران ایوب لاہوری

غلام و لونڈی کی گواہی کا شرعی حکم
غلام اور لونڈی کی گواہی قبول کی جائے گی بشرطیکہ وہ عادل ہوں جیسا کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ :
لشهادة العبد جائزة إذا كان عدلا
”غلام کی گواہی جائز ہے جبکہ وہ عادل ہو ۔“
نیز امام شریحؒ اور زرارہ بن اونیؒ نے بھی غلام کی گواہی کو جائز قرار دیا ہے اور امام ابن سیرینؒ نے فرمایا ہے کہ :
شهادته جائزة إلا العبد لسيده
”غلام کی گواہی جائز تو ہے لیکن اگر غلام اپنے مالک کے حق میں گواہی دے گا تو قبول نہیں کی جائے گی ۔“
[بخاري: قبل الحديث: 2659 ، كتاب الشهادات: باب شهادة الإماء والعبيد]
ایک حدیث سے بھی یہ معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لونڈی کی گواہی قبول فرمائی جیسا کہ اس حدیث میں یہ لفظ ہیں:
فجاءت أمة سوداء فقالت قد أرضعتكما
”ایک سیاہ رنگ کی لونڈی آئی اور اس نے کہا یقیناََ میں نے ان دونوں کو دودھ پلایا ہے ۔“
پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لونڈی کی گواہی قبول فرمائی اور ان دونوں کے درمیان جدائی ڈال دی ۔
[بخاري: 2659 ، كتاب الشهادات: باب شهادة الإماء والعبيد]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے