غلام اور گھوڑے کی زکوٰۃ
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
ليس على المسلم فى فرسه وغلامه صدقه
”مسلمان پر اس کے گھوڑے اور اس کے غلام میں زکوٰۃ نہیں ۔“
[بخاري: 1464 ، كتاب الزكاة: باب ليس على المسلم فى فرسه صدقة ، مسلم: 982 ، أبو داود: 1595 ، ترمذي: 628 ، نسائي: 35/5 ، ابن ماجة: 1812]
اس حدیث میں مذکور غلام سے مراد ایسا غلام ہے جو انسان نے اپنی خدمت کے لیے رکھا ہو اور گھوڑے سے مراد ایسا گھوڑا ہے جو اپنی سواری کے لیے مخصوص ہو پھر ان میں زکوٰۃ نہیں ہو گی لیکن اگر انہیں تجارت کے لیے رکھا ہو تو پھر ان میں بھی تجارتی مال ہونے کی حیثیت سے زکوٰۃ لا زم ہو گی ۔
(اہل ظاہر ، ابن حزمؒ ) تجارتی گھوڑے اور غلام میں بھی زکوٰۃ نہیں ۔
[المحلى: 209/5]
◈ البتہ غلام کی طرف سے صدقہ فطر ضرور ادا کیا جائے گا جیسا کہ ایک روایت میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
ليس فـي الـخـيـل و الــرقيــق زكاة إلا زكاة الفطر فى الرفيق
”گھوڑے اور غلام میں زکاۃ نہیں ہے مگر غلام میں زکوٰۃ الفطر لازم ہے۔“
[صحيح: صحيح أبو داود: 1409 ، كتاب الزكاة: باب صدقة الرقيق ، أبو داود: 1594]