غلام احمد پرویز اور اس کے حواریوں کے بارے میں
مفتی اعظم سعودی عرب شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن بازؒ کا فتویٰ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الحمد للہ، والصلاة والسلام على رسول اللہ، وعلى آلہ وأصحابہ ومن والاہ
پس منظر
مجلہ "الحج” کے 16 شعبان 1382ھ کے دوسرے شمارے میں ایک استفتاء شائع ہوا، جو شیخ محمد یوسف بنوریؒ، مدیر مدرسہ تربیت الاسلامیہ کراچی کی طرف سے بھیجا گیا تھا۔ اس میں غلام احمد پرویز اور اس کے ماننے والوں کے بارے میں شریعتِ اسلامیہ کا حکم دریافت کیا گیا تھا۔
استفتاء میں پرویزی عقائد کی تقریباً 20 مثالیں بطورِ نمونہ پیش کی گئی تھیں، جنہیں شیخ ابن بازؒ نے بغور ملاحظہ فرمایا۔
فتویٰ کا متن (شیخ ابن بازؒ)
"كل من تأمل تلك النماذج التى ذكرہا المستفتى فى استفتائہ من عقائد غلام أحمد پرويز وہي عشرون أنموذجا موضحة فى الاستفتاء المنشور فى المجلة المذكورة، كل من تأمل ہذہ النماذج المشار إلیہا من ذوي العلم والبصيرة يعلم علما قطعيا لايحتمل الشك يوجہ ما أن معتنقہا ومعتقدہا والداعي إلیہا كافر كفرا أكبر مرتد عن الاسلام يجب أن يستتاب فإن تاب توبة ظاہرة وكذب نفسہ تكذيبا ظاہرا ينشر فى الصحف المحلية كما نشر فیہا الباطل من تلك العقائد الزائفة والأوجب على ولي الأمر للمسلمين قتلہ، وہذا شيىٴ معلوم من دين الاسلام بالضرورة والأدلة علیہ من الكتاب والسنة وإجماع اہل العلم كثيرة جدا لا يمكن استقصاوٴہا فى ہذا الجواب.”
فتویٰ کا مفصل ترجمہ
تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں اور درود و سلام ہو اللہ کے رسول ﷺ، آپ کی آل اور تمام صحابہ کرامؓ پر۔
شیخ محمد یوسف بنوریؒ کی جانب سے ایک سوالنامہ پیش کیا گیا جس میں ہندوستان میں ابھرنے والے غلام احمد پرویز اور اس کے حامیوں کے بارے میں اسلامی شریعت کی روشنی میں فیصلہ دریافت کیا گیا۔ اس میں غلام احمد پرویز کے تقریباً 20 عقائد بھی نمونے کے طور پر پیش کیے گئے۔
میں نے ان عقائد کا بغور مطالعہ کیا ہے اور علم و بصیرت کی بنیاد پر بغیر کسی شک و شبہ کے یہ بات واضح طور پر کہتا ہوں کہ:
◈ ایسے عقائد رکھنے والا،
◈ ان پر یقین رکھنے والا،
◈ اور دوسروں کو ان کی طرف دعوت دینے والا،
ایسا شخص کافر ہے، اور کفر اکبر کا مرتکب ہو کر اسلام سے مرتد ہو چکا ہے۔
توبہ کا حکم
ایسے شخص کو ان باطل عقائد سے ظاہری طور پر توبہ کرنے کا حکم دیا جائے۔
اگر وہ اپنی غلطی کا کھلے الفاظ میں اعتراف کرے اور یہ توبہ مقامی اخبارات میں اسی طرح شائع کی جائے جیسے اس کے گمراہ کن عقائد شائع ہوئے، تو اس کو معاف کیا جا سکتا ہے۔
لیکن اگر وہ توبہ نہ کرے تو مسلمانوں کے حاکم پر فرض ہے کہ وہ ایسے مرتد شخص کو قتل کرے۔
شرعی حیثیت
یہ حکم اسلام کے بدیہی اصولوں سے ہے، جس پر:
◈ قرآن،
◈ سنت،
◈ اور اجماعِ امت سے بے شمار دلائل موجود ہیں۔
ان سب دلائل کی تفصیل اس مختصر جواب میں بیان کرنا ممکن نہیں۔
نتیجہ
سائل کی جانب سے پیش کیے گئے غلام احمد پرویز کے گمراہ کن عقائد کی بنیاد پر علمائے شریعت کے نزدیک:
◈ غلام احمد پرویز صریح کافر ہے۔
◈ وہ اسلام سے خارج ہو چکا ہے۔