غصہ کا علاج
جب غصہ بھڑک اٹھے تو اس کا علاج درج ذیل امور سے کیا جانا ممکن ہے:
اللہ تعالیٰ کا ذکر :
اللہ تعالیٰ کا ذکر اس سے خوف کا سبب بن جائے گا، اور یہ خوف اسے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی طرف لے جائے گا جو کہ غصہ ختم ہونے کا سبب بن جائے گا۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
((وَاذْكُرْ رَبَّكَ إِذَا نَسِيتَ))
[الكهف: 24]
اور اپنے رب کو یاد کر لیجیے جب آپ بھول جائیں۔
حضرت عکرمہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: یعنی جب تمہیں غصہ آ جائے۔
شیطان مردود سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگے :
اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتے ہیں:
((وَإِمَّا يَنْزَغَنَّكَ مِنَ الشَّيْطَانِ نَزْغٌ فَاسْتَعِذْ بِاللَّهِ إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ))
[فصلت: 36]
اور اگر کبھی شیطان کی طرف سے کوئی اکساہٹ تجھے ابھارے تو اللہ کی پناہ طلب کر، بلاشبہ وہی سب کچھ سننے والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔
❀ حضرت سلیمان بن صرد رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا، دو آدمی آپس میں جھگڑ رہے تھے۔ ایک کا چہرہ سرخ ہو رہا تھا، اور اس کی رگیں پھول رہی تھیں۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا: میں ایک کلمہ جانتا ہوں، اگر یہ انسان وہ کلمہ کہہ دے تو اس کا غصہ اور تکلیف جاتی رہے۔ اگر یہ اعوذ بالله من الشيطان الرجيم پڑھے تو اس کا غصہ ختم ہو جائے گا۔
رواہ البخاري (6115) – رواہ مسلم (2610)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: جب کسی انسان کو غصہ آئے اور وہ اعوذ بالله من الشيطان الرجيم پڑھ لے تو اس کا غصہ ٹھنڈا ہو جائے گا۔
صحيح الجامع (695)
انسان کو چاہیے کہ غصہ پی جائے، معاف کر دے، صبر و تحمل اور عفو درگزر کی فضیلت اور اجر و ثواب میں جو احادیث مبارکہ وارد ہوئی ہیں، ان پر غور و فکر کرے۔ اور اپنے نفس پر زیر دستی کر کے اسے ضبط میں لائے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتے ہیں:
((الَّذِينَ يُنْفِقُونَ فِي السَّرَّاءِ وَالضَّرَّاءِ وَالْكَاظِمِينَ الْغَيْظَ وَالْعَافِينَ عَنِ النَّاسِ وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ))
[آل عمران: 134]
جو آسودگی اور تنگی میں اپنا مال خدا کی راہ میں خرچ کرتے ہیں اور غصے کو روکتے ہیں اور لوگوں کے قصور معاف کرتے ہیں اور اللہ نیک کاروں کو دوست رکھتا ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص بدلہ لینے کی قدرت و طاقت رکھنے کے باوجود غصہ کو پی جائے اور اس پر قابو حاصل کر لے تو ایسے شخص کو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ بھرے مجمع میں بلا کر اختیار دے گا کہ وہ جس حور عین کو چاہے پسند کر لے۔
صحيح أبي داؤد (4777) وصحيح الترمذي (2021)
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: غصہ نہ کرو، اس کے بدلے میں تمہارے لیے جنت ہے۔
وراہ الطبراني بإسنادين، أحدهما صحيح وانظر: صحيح الترغيب والترهيب (2749) – وانظر: صحيح الجامع (7374)
انسان کو چاہیے کہ اپنے نفس کو انتقام اور دشمنی کے انجام سے ڈرائے، اور دشمن کو پہنچنے والی تکالیف پر نہ ہی خوش ہو اور نہ ہی اسے گالی دے۔ اس لیے کہ کوئی بھی انسان مصائب سے بچ نہیں سکتا۔ اس چیز کو غصہ پر شہوت کے غلبہ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اور اس میں انسان کو ثواب اس وقت ہی مل سکتا ہے جب وہ آخرت میں اجر کے کھو جانے کے خوف سے کوئی چیز ترک کر دے۔
انسان کو یہ اچھی طرح جان لینا چاہیے کہ جو کچھ پیش آیا، وہ اللہ تعالیٰ کی اس تقدیر کے مطابق تھا، جس کا فیصلہ بہت پہلے ہو چکا تھا۔ اس کی مراد کے مطابق نہیں تھا۔ تو پھر اسے اللہ تعالیٰ کی چاہت سے بڑھ کر اپنی چاہت کیسے محبوب ہو سکتی ہے؟
انسان کو چاہیے کہ اپنے نفس کو اللہ تعالیٰ کے عقاب اور سزا سے ڈرائے۔ اور نفس کو مخاطب کر کے کہے: جتنا تو اس انسان پر قادر ہے، اللہ تعالیٰ اس سے بڑھ کر تجھ پر قدرت رکھتا ہے۔ اور اگر میں اس انسان پر اپنا غصہ پورا کروں گا تو پھر یہ بھی عین ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ بروز قیامت مجھ پر اپنا غصہ پورا کرے۔ میں اللہ تعالیٰ کی معافی کا سب سے زیادہ محتاج ہوں۔
انسان کو یہ بھی چاہیے کہ غصہ کے وقت اپنی حالت اور کیفیت پر غور و فکر کرے جب وہ پاگل کتے اور وحشی درندے کی طرح ہو جاتا ہے۔ اس وقت وہ انبیاء کرام علیہم السلام اور علماء و فضلاء کے اخلاق سے بہت ہی زیادہ دور ہو جاتا ہے۔ بوقت غصہ انسان اپنی حالت کو تبدیل کر دے، مثلاً: اگر کھڑا ہو تو بیٹھ جائے، اگر بیٹھا ہو تو لیٹ جائے۔
حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا: جب تم میں سے کسی ایک کو غصہ آئے اور وہ کھڑا ہو تو اسے چاہیے کہ بیٹھ جائے، اگر غصہ پھر بھی ختم نہ ہو تو اسے چاہیے کہ وہ لیٹ جائے۔
رواہ أحمد (5/25) وصحيح أبي داؤد برقم (4782)
انسان کو یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ غصہ کی وجہ سے دل اس سے منحرف ہو جاتے ہیں اور لوگ اس کے قریب آنا چھوڑ دیتے ہیں۔ لوگ اس بد اخلاقی کی وجہ سے اس سے دور ہو جاتے ہیں اور انسان اکیلا رہ جاتا ہے۔ پس انسان کو چاہیے کہ وہ اپنے غصہ کو قابو میں رکھے۔
یہ بھی غور و فکر کرے کہ حسن اخلاق اور معاف و درگزر کرنے کی وجہ سے دلوں کا میلان اس کی طرف ہوتا ہے۔ پس اس موقع کو ضائع نہ کرے، اور غصہ کی اتباع کر کے لوگوں کو اپنے آپ سے متنفر کر کے دور نہ کرے۔
غصہ کے وقت انسان کو چاہیے کہ وضو کر لے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک غصہ شیطان کی طرف سے ہوتا ہے، اور شیطان کو آگ سے پیدا کیا گیا ہے۔ اور بیشک آگ کو پانی سے بجھایا جاتا ہے۔ پس جب تم میں سے کسی ایک کو غصہ آئے تو اسے چاہیے کہ وضو کر لے۔
تقدم تخريجه
انسان کو چاہیے کہ غصے کے وقت خاموش رہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی آدمی کو غصہ آئے تو اسے چاہیے کہ خاموشی اختیار کر لے۔
رواہ أحمد (1/239) وفي رقم (2136) – قال شاكر: إسناده صحيح – الجامع (4027)
نوٹ: ایک روایت میں اللہ کے نزدیک محبوب ترین شخص کا ذکر ہے، اس میں منجملہ یہ بھی وارد ہوا ہے کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنے غصہ کو کنٹرول کر لے اللہ تعالیٰ اس کی پردہ پوشی فرماتا ہے اور جو شخص غصہ کی وجہ سے اپنی بھڑاس نکالنے پر قادر ہونے کے باوجود صبر سے کام لے اور غصے کو پی جائے تو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کے دل کو خوشی و مسرت سے بھر دے گا۔ رواہ الطبراني وابن أبي الدنيا، وحسنه الألباني
انسان کو چاہیے کہ غصہ کے انجام پر غور و فکر کرے جو کہ ندامت اور انتقام کی مذمت کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہوتا۔