غصب شدہ بکری کا ذبح کرنا اور اس کا شرعی حکم
مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ

غصب کرنا (جبراً کوئی چیز لے لینا)

چھینی ہوئی بکری اگر ذبح کر دی جائے؟

غصب کرنا حرام ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
«‏ وَلَا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُم بَيْنَكُم بِالْبَاطِلِ» [البقرة: 188]
”اور اپنے مال آپس میں باطل طریقے سے مت کھاؤ۔“
اور آنحضرت صلى اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
”تمہارے خون، اموال اور عزتیں تم پر حرام ہیں۔“ [صحيح البخاري، رقم الحديث 67 صحيح مسلم 1679/29]
اگر یہ شرعی طریقے کے مطابق ذبح کی جائے تو اسے کھا لیا جائے اور غصب کرنے والا اس کی قیمت کے برابر اس کے مالک کو تاوان دے، پھر توبہ و استغفار کرے اور اس کی کسی چیز سے فائدہ نہ اٹھائے بلکہ اسے فقرا اور ضرورت مندوں پر صدقہ کر دے۔
[اللجنة الدائمة: 6522]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل