سوال:
غسل کے دوران وضو کرتے وقت سر کے مسح کا کیا حکم ہے؟
الجواب:
الحمدللہ، والصلاة والسلام علی رسول اللہ، أما بعد!
➊ غسل کے وضو میں سر کا مسح نہ کرنے کی دلیل
بہتر یہی ہے کہ غسل سے پہلے کیے جانے والے وضو میں سر کا مسح نہ کیا جائے۔
دلیل:
سنن النسائی میں ایک حدیث ہے:
"حَتَّى إِذَا بَلَغَ رَأْسَهُ لَمْ يَمْسَحْ”
’’حتیٰ کہ جب آپ ﷺ سر تک پہنچے تو آپ نے سر کا مسح نہ کیا۔‘‘
(سنن النسائی، ج1، ص 205-206، حدیث 422، باب ترک مسح الرأس فی الوضوء من الجنابة، صحیح غریب)
➋ غسل کے بعد پاؤں دھونا
دوسری احادیث سے ثابت ہے کہ غسل کے آخر میں پاؤں دھونے چاہییں۔
📖 امام ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"غسل جنابت والی کسی بھی حدیث میں سر کے مسح کا ذکر نہیں آیا۔”
(فتح الباری، 1/363، تحت حدیث 259)
➌ امام احمد بن حنبل اور مالکیہ کا موقف
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ بھی غسل جنابت میں سر کے مسح کے قائل نہیں تھے۔
(دیکھئے: مسائل ابی داود، ص 19، باب الجنب والحائض)
فقہ مالکیہ کا بھی یہی مسلک ہے کہ غسل میں سر کے مسح کی ضرورت نہیں۔
➍ نتیجہ:
غسل کے دوران وضو میں سر کے مسح کی ضرورت نہیں، بلکہ صرف چہرہ، ہاتھ اور پاؤں دھونے پر اکتفا کیا جائے۔
غسل کے آخر میں پاؤں دھونا مستحب ہے، جیسا کہ احادیث سے ثابت ہے۔
واللہ أعلم بالصواب