سوال:
کیا بیت الخلا، شاور، سنگ پر مشتمل غسل خانے میں وضو کرتے ہوئے مستحب دعا پڑھنا جائز ہے؟ نیز کیا ایسے غسل خانے میں اللہ کا نام لینا جائز ہے؟
جواب:
جس غسل خانے میں شاور اور بیت الخلا دونوں ہوں ، تو اس میں وضو کی دعا پڑھنا جائز ہے، پاکیزہ کلمات اللہ تعالیٰ کی طرف اٹھ جاتے ہیں۔
صرف قضائے حاجت کرتے ہوئے ذکر الہی ممنوع ہے، اگر کوئی بیت الخلا میں قضائے حاجت نہیں کر رہا، تو اس کے لیے وہاں ذکر کرنا جائز ہے۔
❀ فرمان باری تعالیٰ ہے:
﴿إِلَيْهِ يَصْعَدُ الْكَلِمُ الطَّيِّبُ وَالْعَمَلُ الصَّالِحُ يَرْفَعُهُ﴾
(فاطر :10)
”پاکیزہ کلمات اسی کی طرف چڑھتے ہیں اور نیک عمل پاکیزہ کلام کو بلند کرتا ہے ۔“
❀ امام شعمی رحمہ اللہ سے پوچھا گیا:
الرجل يعطس على الخلاء؟ قال : يحمد الله .
”ایک آدمی کو بیت الخلا میں چھینک آ جائے؟ فرمایا : الحمد للہ کہے۔“
(مصنف ابن أبي شيبة : 113/1 ، وسنده صحيح)
❀ امام ابراہیم شخصی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
يحمد الله، فإنه يصعد.
”وہ الحمد للہ کہے، کیونکہ یہ اوپر چڑھ جاتا ہے۔“
(مصنف ابن أبي شيبة : 113/1 ، وسنده صحيح)
امام ابن سیرین رحمہ اللہ سے باتھ روم میں چھینک لینے والے کے بارے میں سوال ہوا ، تو فرمایا:
لا أعلم بأسا بذكر الله .
”اللہ کا ذکر کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ “
(مصنف ابن أبي شيبة : 114/1 ، وسنده صحيح)
فاہدہ :
❀ ابو وائل شقیق بن عبد اللہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
اثنتان لا يذكر الله العبد فيهما : إذا أتى الرجل أهله يبدأ فيسمي الله، وإذا كان فى الخلاء.
”دو اوقات میں بندہ اللہ کا ذکر نہیں کر سکتا، ایک بسم اللہ پڑھ کر اپنی بیوی کے پاس آکر ، دوسرا بیت الخلا کے وقت ۔“
(مصنف ابن أبي شيبة : 113/1 ، وسنده صحيح)
ابو وائل رحمہ اللہ کی مراد یہ ہے کہ مباشرت اور قضائے حاجت کے وقت ذکر نہیں کیا جا سکتا۔ یہ مطلب نہیں کہ باتھ روم میں ذکر نہیں کیا جاسکتا۔