روزہ کی حالت میں غروب سے پہلے حیض آنا: شرعی حکم
سوال
ایک عورت روزہ سے ہے اور دن کے غروب ہونے میں صرف دس منٹ باقی ہیں یا اس سے بھی کم وقت ہے کہ اس کو حیض آ جاتا ہے۔
➊ کیا وہ فوراً روزہ افطار کر سکتی ہے یا دس منٹ بعد انتظار کر کے کھولے؟
➋ کیا اس دن کا روزہ شمار ہوگا یا نہیں؟
➌ ایامِ حیض کے دوران فوت ہونے والے روزوں کی قضا فوراً عید کے بعد کرنی ضروری ہے یا سال بھر کے دوران جب چاہے رکھ سکتی ہے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
1. حیض آتے ہی روزہ ٹوٹ جاتا ہے
◈ اگر عورت کو دن کے غروب ہونے سے دس منٹ یا کم وقت پہلے حیض آ جائے تو اس کا روزہ ٹوٹ چکا ہوتا ہے۔
◈ اس کے بعد کھانے پینے کی اجازت ہے، چاہے فوراً کرے یا بعد میں—اس کو اختیار ہے۔
◈ روزہ چونکہ ٹوٹ چکا ہے، اس لیے اس کی قضا دینا فرض ہے۔
2. روزہ شمار نہیں ہوگا
◈ منٹوں کی کوئی اہمیت نہیں، یعنی دن کے اختتام سے صرف تھوڑا سا وقت رہ جانا روزے کو مکمل نہیں بناتا۔
◈ شرعی اصول کے مطابق، حیض اور روزہ دونوں جمع نہیں ہو سکتے، جیسا کہ علماء نے واضح کیا ہے۔
◈ لہٰذا اس دن کا روزہ شمار نہیں ہوگا۔
3. قضا کب دینا بہتر ہے؟
◈ حضرت عائشہؓ کے متعلق آتا ہے کہ وہ ماہِ شعبان میں رمضان کے قضا روزے رکھتی تھیں:
❀ "حضرت عائشہؓ ماہ شعبان میں قضائی دیا کرتی تھیں۔” (مشکوٰۃ وغیرہ)
◈ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ تأخیر سے قضا دینا جائز ہے، لیکن:
◈ جتنی جلدی قضا دی جائے بہتر ہے کیونکہ انسان کی موت کا کوئی بھروسا نہیں۔
◈ تاخیر کی صورت میں خطرہ ہے کہ روزے ذمہ باقی رہ جائیں۔
وباللہ التوفیق