تالیف: حافظ محمد انور زاہد حفظ اللہ
حافظ ابن کثیر کہتے ہیں : بعض سیرت نگاروں نے لکھا ہے کہ ابوبکر نے جب یہ کہا (وہ نیچے دیکھتے تو ہمیں دیکھ لیتے) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اگر وہ غار کے دھانے سے اندر آتے تو ہم اس طرف سے نکل جاتے، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے غار کی دوسری جانب دیکھا تو وہ کشادہ ہو چکی تھی اور سمندر اس سے متصل تھا اور اس کے ساحل پر کشتی لنگر اندازتھی۔
تحقیق الحدیث :
اسنادہ ضعیف۔
حافظ ابن کثیر کہتے ہیں اللہ تعالیٰ کی عظمت اور قدرت کے پیش نظر یہ انوکھی بات نہیں، لیکن یہ کشتی والی بات کسی قسم کی سند سے مروی نہیں اور ہم اپنی طرف سے کوئی بات نہیں کہہ سکے، کیونکہ جس بات کی سند صحیح یا حسن ہو، ہم وہی کہہ سکتے ہیں، واللہ اعلم۔