عیسائی عورت سے نکاح کا حکم اور ضروری عقائد
ماخوذ: فتاویٰ علمائے حدیث، کتاب الصلاۃ، جلد 1

سوال

ایک مسلمان مرد اگر کسی عیسائی عورت سے شادی کرنا چاہتا ہے تو اس عورت کے حضرت عیسیٰ علیہ السلام، حضرت مریم علیہا السلام، اور دیگر انبیا علیہم السلام کے بارے میں عقائد کیا ہونے چاہئیں؟ بعض علماء سے سننے میں آیا ہے کہ آج کل عیسائی اہل کتاب نہیں رہے کیونکہ وہ بائبل کو مانتے ہیں۔ براہ کرم، کتاب و سنت کی روشنی میں اس مسئلے کی وضاحت کریں۔ جزاکم اللہ خیرا۔

جواب

اسلامی شریعت میں اہل کتاب کی پاکدامن عورتوں سے نکاح کی اجازت دی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے سورہ المائدہ میں فرمایا:

"وَطَعَامُ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ حِلٌّ لَّكُمْ وَطَعَامُكُمْ حِلٌّ لَّهُمْ ۖ وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ الْمُؤْمِنَاتِ وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ مِن قَبْلِكُمْ”
(المائدہ: 5)
"اہل کتاب کا ذبیحہ تمہارے لیے حلال ہے اور تمہارا ذبیحہ ان کے لیے حلال ہے، اور پاک دامن مسلمان عورتیں اور جو لوگ تم سے پہلے کتاب دیے گئے ہیں ان کی پاک دامن عورتیں بھی حلال ہیں۔”

یہ آیت واضح کرتی ہے کہ اہل کتاب کی پاکدامن عورتوں سے نکاح جائز ہے، بشرطیکہ وہ ایمان کے بنیادی اصولوں کی توہین نہ کریں اور مشرکہ نہ ہوں۔

اہل کتاب کی عورت کے عقائد کے بارے میں شرعی شرائط

شرک سے بچاؤ

اگر عیسائی عورت حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اللہ کا بیٹا مانتی ہے، حضرت مریم علیہا السلام کو اللہ کی بیوی سمجھتی ہے، یا تثلیث (تین خداؤں کا عقیدہ) کو مانتی ہے، تو ایسی عورت سے نکاح کرنا ممنوع ہوگا، کیونکہ یہ عقائد شرک کے زمرے میں آتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے مشرکہ عورت سے نکاح کرنے سے روکا ہے:

"وَلَا تَنكِحُوا الْمُشْرِكَاتِ حَتَّى يُؤْمِنَّ”
(البقرہ: 221)
"تم مشرکہ عورتوں سے نکاح نہ کرو، جب تک وہ ایمان نہ لے آئیں۔”

پاکدامن ہونا ضروری ہے

عیسائی عورت کے ساتھ نکاح کی اجازت کے لیے ضروری ہے کہ وہ پاکدامن ہو اور زناکار نہ ہو۔ ناپاک عورت سے نکاح کرنا اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔

عقیدہ توحید کی پابندی

اگرچہ عیسائی عورت عقیدہ تثلیث کی حامل ہو سکتی ہے، مگر اس کے ساتھ نبی کریم ﷺ اور قرآن مجید کی حرمت کا احترام ضروری ہے۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے قول کے مطابق، وہ عیسائیوں کو بڑا مشرک سمجھتے تھے جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اللہ کا بیٹا مانتے ہیں۔ انہوں نے فرمایا:

"لا أعلم شركاء أعظم ممن تقول إن ربها عيسى ابن مريم”
"میں اس سے بڑا کوئی مشرک نہیں جانتا جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اپنا رب قرار دیتا ہے۔”

آج کے دور میں عیسائیوں کا اہل کتاب ہونا

آج کے دور میں عیسائی عقائد میں کافی انحرافات آ چکے ہیں، اور اکثر عیسائی تثلیث یا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اللہ کا بیٹا مانتے ہیں۔ ایسے عقائد انہیں مشرک بناتے ہیں، جس کے باعث ان سے نکاح جائز نہیں رہتا۔

بائبل کا ماننا اور اہل کتاب کا تصور

اہل کتاب سے مراد وہ لوگ ہیں جو اللہ کی طرف سے نازل کردہ اصل کتابوں (تورات، انجیل) پر ایمان رکھتے تھے۔ موجودہ دور میں عیسائی اپنی تحریف شدہ کتابوں پر ایمان رکھتے ہیں، جو انہیں اہل کتاب کے حقیقی تصور سے دور کر دیتا ہے.

خلاصہ

◄ عیسائی عورت سے نکاح کی اجازت ہے، بشرطیکہ وہ پاکدامن ہو اور شرک سے محفوظ ہو۔
◄ اگر عیسائی عورت حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اللہ کا بیٹا مانتی ہے یا حضرت مریم علیہا السلام کو اللہ کی بیوی سمجھتی ہے، تو اس سے نکاح کرنا حرام ہوگا۔
◄ آج کے دور میں، زیادہ تر عیسائی شرک کے عقائد رکھتے ہیں، جس کے باعث ان سے نکاح کی شرائط پوری نہیں ہوتیں۔
◄ لہذا، عیسائی عورت سے نکاح کرنے سے پہلے اس کے عقائد کا جائزہ لینا ضروری ہے۔ اگر اس کے عقائد شرک پر مبنی ہوں، تو اس سے نکاح منع ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو درست فہم عطا فرمائے۔ آمین۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے