مارٹن لوتھر کی تحریک اصلاح اور اس کا پس منظر
سولہویں صدی میں جب مارٹن لوتھر نے تحریک اصلاح کا آغاز کیا، اس وقت عیسائی دنیا پر پوپ کی مرکزی حکمرانی تھی، جو مذہبی امور کا حتمی اختیار رکھتا تھا۔ بائبل کی تشریح صرف چرچ کا حق تھا، اور آخرت میں کامیابی کے لیے بھی چرچ سے وابستگی ضروری سمجھی جاتی تھی۔ ریاست کے نظام میں رومن حکمران بادشاہ اور متعدد نواب مختلف علاقوں پر قابض تھے۔ اس پس منظر میں، لوتھر نے چرچ کی اتھارٹی کو چیلنج کرتے ہوئے ایک نئی تحریک کی بنیاد رکھی جو نہ صرف مذہبی بلکہ سیاسی، سماجی اور معاشی تبدیلیوں کا باعث بنی۔
نیشنلزم (قومی تشخص کا ابھار)
- تحریک اصلاح کے نتیجے میں پوپ اور چرچ کی مرکزی حیثیت کمزور ہوئی اور ہر قوم کو اپنی مذہبی تشریحات کا اختیار مل گیا۔
- نواب طاقتور ہوگئے اور انہوں نے مرکزی ریاست کو چیلنج کرنا شروع کردیا۔
- مذہب قوموں کے لحاظ سے تقسیم ہوا، جس نے قومی روایات کو تقدس بخشا اور آزادی و مساوات کے نظریات نے جڑ پکڑ لی۔
- مختلف ریاستیں وجود میں آئیں، اور نیشنلزم کی بنیاد رکھی گئی۔
سیکولر ازم کا فروغ
تحریک اصلاح کے اثرات نے سماج میں آزادی اور مساوات کی سوچ کو پروان چڑھایا۔
- مذہبی احکامات کی مختلف تشریحات کی اجازت نے معاشرتی پیمانوں کی یکساں اہمیت کا نظریہ دیا۔
- ہر شخص اور ہر خواہش کو مساوی اہمیت دی جانے لگی، اور انسانی خواہشات ہی معیار بن گئیں۔
- اس کے نتیجے میں عقلیت (Rationality) نے مذہبی بنیادوں کو پیچھے چھوڑ دیا اور سیکولر نظام کو فروغ ملا۔
سیکولر ازم کی دو جہتی تقسیم:
- سماجی زندگی: اس میں مذہب کو بالکل علیحدہ کرکے عقلیت کو برتر قرار دیا گیا۔
- ذاتی زندگی: یہاں عقلیت کو ہٹا کر مذہب کو محدود رکھا گیا، لیکن یہ تقسیم لبرل ازم کے ذریعے ختم ہونے لگی۔
لبرل ازم: مکمل آزادی کا تصور
سیکولر ازم کی محدود مذہبی گنجائش کے برعکس، لبرل ازم نے زندگی کے ہر شعبے میں مکمل آزادی کا تصور پیش کیا۔
- لبرل ازم نے فرد کو اپنی زندگی کے اصول و ضوابط طے کرنے کا حق دیا، نیکی اور بدی کے معیار بھی فرد کی صوابدید پر چھوڑ دیے گئے۔
- اس تصور کی جڑیں عیسائیت کے مسیحی عقائد میں تھیں، جن کے مطابق حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے انسانیت کے گناہوں کا کفارہ ادا کیا تھا۔
- Kant کے فلسفے نے اس سوچ کو مزید تقویت دی، اور معاشرت میں ہر شخص کی ذاتی خواہشات کو برابر درجہ دیا گیا۔
قرون وسطیٰ کے مذہبی معاشرے اور ان کے اصول
- مذہبی قیادت اور حاکمیت: اس کا جواز مذہب سے لیا جاتا تھا، جیسا کہ سینٹ آگسٹائن نے اپنی کتاب City of God میں بیان کیا۔
- دینی و دنیاوی قیادت کی تقسیم: پوپ دینی معاملات کا نگران تھا، جبکہ بادشاہ دنیاوی امور کا۔
عیسائیت کی گمراہی: علم فقہ سے محرومی
عیسائیت کے زوال کا ایک بڑا سبب شریعت موسوی سے انحراف تھا۔
- ابتدائی عیسائی گروہوں میں سے کچھ نے شریعت موسوی کو ترک کرنے سے انکار کیا لیکن بعد میں وہ بھی زبردستی اس اکثریت میں ضم ہوگئے، جس نے فقہ کو مکمل طور پر ترک کردیا۔
- نتیجتاً، عیسائی معاشرہ ایک جامع قانونی ڈھانچے سے محروم رہا اور وقت کے ساتھ زوال پذیر ہوتا گیا۔
چرچ کے مقابلے میں فرد کی خودمختاری: لوتھر کی تعلیمات
مارٹن لوتھر نے چرچ کے اختیار کو چیلنج کرتے ہوئے انسان کی خودمختاری کا دعویٰ کیا، لیکن دنیاوی حکمرانوں کی مکمل تابعداری کو ضروری قرار دیا۔
- لوتھر کا کہنا تھا کہ دنیاوی حکمرانوں کے بغیر دنیا کا نظام قائم نہیں رہ سکتا۔
- اس نے بادشاہ کو "زمین پر خدا” قرار دیا اور اس کی حکم عدولی کو ناقابل قبول ٹھہرایا۔
لوتھر کی تعلیمات اور قوم پرستی کی بنیاد
لوتھر کے نظریے نے بادشاہوں کے الوہی اختیارات کو جنم دیا، جو یورپ میں قوم پرستانہ ریاستوں کی بنیاد بنے۔
- مارکس کے الفاظ میں، لوتھر نے بیرونی مذہبی اتھارٹی کو ختم کرکے اندرونی عقیدے کی حکمرانی قائم کی، جو جدیدیت کی بنیاد ثابت ہوئی۔
عیسائیت کا زوال اور سرمایہ دارانہ نظام کی ابتداء
قرون وسطیٰ کے عیسائی معاشرے کا خاتمہ اور سول معاشرے (Civil Society) کا قیام سرمایہ داری کی راہ ہموار کرنے کا باعث بنا۔
عیسائیت کو شکست دینے کی وجوہات:
- عقائد میں تحریف: عیسائیت نے یورپ کے عقائد اور روایات سے سمجھوتے کیے، جو اس کے زوال کا باعث بنے۔
- بت پرستی کے حامی گروہوں کی مزاحمت: یورپ میں ہمیشہ ایسے افراد موجود رہے جو عیسائیت کے بجائے پرانی یونانی اور رومی روایات کی بحالی کے خواہاں تھے۔
انگلینڈ میں مذہبی نظام کا خاتمہ اور سول معاشرہ
انگلینڈ میں مذہبی اقتدار کو سب سے پہلے علمیاتی میدان میں شکست ہوئی۔
- ہنری ہشتم کے دور: میں عیسائی خانقاہوں کو ختم کرکے ان کی زمینیں جاگیرداروں میں تقسیم کی گئیں۔
- مذہب کو ذاتی زندگی تک محدود کردیا گیا، اور چرچ کی حیثیت ثانوی بن گئی۔
سرمایہ دارانہ نظام کا قیام: انکلوژر موومنٹ
- جاگیردار جو پہلے سیاسی ذمہ داریاں نبھاتے تھے، اب سرمایہ دار بن گئے۔
- کسانوں سے زمینیں چھین لی گئیں، جس کے نتیجے میں دیہات تباہ ہوئے اور بے شمار لوگ فقر و فاقہ کا شکار ہوگئے۔
- اس تبدیلی کے ساتھ ہی انگلینڈ میں جمہوریت اور پارلیمنٹ کا غلبہ ہوا، جس نے سرمایہ داروں کے مفادات کا تحفظ کیا۔
نتیجہ: سول معاشرے کی شرائط
مذہبی معاشرے کی جگہ سول معاشرہ قائم کرنے کے لیے جن شرائط کی ضرورت تھی، وہ پوری ہوگئیں:
- مذہبی علمیات کا زوال
- حرص و حسد کا فروغ
- مذہبی اداروں کا خاتمہ
- مذہب کی جگہ عوامی حاکمیت کا قیام