عید کی نماز کے لیے اذان اور اقامت کا نہ ہونا
تحریر: عمران ایوب لاہوری

اس نماز کے لیے نہ آذان ہے اور نہ اقامت

➊ حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ :
صليت مع النبى صلى الله عليه وسلم العيد غير مرة ولا مرتين بغير أذان ولا إقامة
”میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز عید ایک مرتبہ یا دو مرتبہ نہیں بلکہ کئی مرتبہ بغیر آذان و اقامت کے پڑھی ۔“
[مسلم: 887 ، كتاب صلاة العيدين ، أحمد: 91/5 ، أبو داود: 1148 ، ترمذي: 532]
➋ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ :
لم يكن يؤذن يوم الفطر ولا يوم الأضحى
”عيد الفطر اور عيد الاضحىٰ کے دن آذان نہیں کہی جاتی تھی ۔“
[بخاري: 959 – 960 ، كتاب الجمعة: باب المشى والركوب إلى العيد ، مسلم: 776]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1