سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے دین کہ اندرون شہر سڑک بند کر کے اس پر نماز پڑھنا جائز ہے؟ کتاب وسنت کی روشنی میں ہم کو آگاہ فرمائیں۔
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
واضح رہے کہ عید الفطر اور عید الاضحیٰ اسلام کے شعائر (امتیازی نشانات) میں سے ہیں۔ یہ دونوں اسلام کے نمایاں مظاہر ہیں جن سے ایمان اور تقویٰ ظاہر ہوتا ہے اور دین اسلام کی عظمت و شوکت کا اظہار ہوتا ہے۔ انہی کے آداب میں سے ایک یہ ہے کہ ان کی نماز کھلے میدان میں ادا کی جائے۔
اگر بارش یا کسی دوسری مجبوری کی وجہ سے مسجد میں نماز ادا کر لی جائے تو یہ جائز ہے، لیکن رسول اللہﷺ کے عہد مبارک میں بغیر عذر کے نماز عید مسجد یا بازار کے اندر ادا کرنے کا ثبوت نہیں ملتا۔
علمائے کرام کی آراء
➊ علامہ السید محمد سابق رحمہ اللہ مصری فرماتے ہیں:
صلاة العیدين يجوز أن تؤدى في المسجد، ولكن أداءها فى المصلى خارج البلد أفضل ما لم يكن هناك عذر كمطر ونحوه لأن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يصلي العيدين في المصلى۔
(فقة السنة: ۱؍۲۶۷)
ترجمہ:
اگرچہ عیدین کی نماز مسجد میں پڑھنا جائز ہے، لیکن افضل یہ ہے کہ یہ نماز شہر کے باہر عیدگاہ (کھلے میدان) میں ادا کی جائے، بشرطیکہ بارش یا کوئی دوسرا شرعی عذر نہ ہو۔ کیونکہ رسول اللہﷺ ہمیشہ عیدین کی نماز عیدگاہ میں ادا فرمایا کرتے تھے، جو مدینہ منورہ کے مشرقی دروازے کے باہر واقع تھی۔
➋ الشیخ ابوبکر الجزائری فرماتے ہیں:
عیدین کی نماز کھلے میدان میں پڑھنی چاہیے، اس لئے کہ رسول اللہﷺ نے ہمیشہ یہ نمازیں عیدگاہ میں ادا کی ہیں۔ اس پر صحیح احادیث دلالت کرتی ہیں۔
(منھاج المسلم، باب عیدین)
ان احادیث میں سے دو درج ذیل ہیں:
◈ عن أبي سعيد الخدري، قال: «كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يخرج يوم الفطر والأضحى إلى المصلى۔ الحديث۔ (صحیح مسلم: ۱؍۳۸۷، رواہ البخاری ومسلم، مشكوة: ۱؍۱۲۵، باب صلوة العيدين)
ترجمہ:
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نماز عید الفطر اور نماز عید الاضحیٰ کے لئے عیدگاہ کی طرف نکلا کرتے تھے۔
◈ عن جابر رضی اللہ عنہ قال: كان النبيﷺ إذا كان يوم عيد خالف الطريق۔ (رواہ البخاری، مشكوة: ۱؍۱۲۶)
ترجمہ:
حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺ جب عید کی نماز پڑھ کر واپس تشریف لاتے تو جانے کے راستے کے بجائے دوسرا راستہ اختیار فرماتے تھے۔
خلاصہ
◈ نماز عیدین شہر سے باہر عیدگاہ میں پڑھنا سنت ہے۔
◈ امت مسلمہ کا چودہ سو سالہ عمل بھی اسی سنت کے مطابق رہا ہے۔
◈ اس سنت کو چھوڑنا نقصان اور خسارے کا سودا ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
مَا اٰتَاكُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوْا
◈ بارش یا کسی اور عذر شرعی کی وجہ سے مسجد میں پڑھنا درست ہے۔
◈ سڑک یا راستے میں عید کی نماز پڑھنے کا نہ تو کوئی ثبوت ہے، نہ ہی یہ جائز ہے اور نہ ہی کسی عالم نے اس کو درست قرار دیا ہے۔
یہ بھی باعث افسوس ہے کہ بعض اہل حدیث ائمہ اور خطباء کھلے میدان میں عیدگاہ بنانے اور نماز پڑھنے کے بجائے تنگ جگہوں پر اکتفا کر رہے ہیں، حالانکہ اللہ تعالیٰ کی زمین کشادہ ہے۔ دوسری طرف دیگر مکاتب فکر بڑے پیمانے پر سرکاری پارکوں اور کھلے میدانوں میں عیدگاہیں اور وسیع مساجد تعمیر کرتے جا رہے ہیں۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب