عید الام اور سالگرہ منانا شرعاً جائز ہے یا بدعت؟ مکمل وضاحت
ماخوذ : فتاویٰ ارکان اسلام

عید الام اور سالگرہ منانے کا شرعی حکم

سوال:

عید الام (ماں کا دن) کے طور پر منائی جانے والی عید کے متعلق شریعت کا کیا حکم ہے؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

تمام ایسی عیدیں جو شریعت کی مقرر کردہ عیدوں کے خلاف ہوں، وہ بدعت اور نئی ایجاد شدہ ہیں۔ یہ عیدیں سلف صالحین (نیک پیشروؤں) کے زمانے میں معروف نہ تھیں۔ بعض ایسی عیدوں کی ابتداء غیر مسلم اقوام نے کی ہو سکتی ہے، اور ان میں اللہ تعالیٰ کے دشمنوں سے مشابہت بھی پائی جاتی ہے۔

جبکہ اسلام میں صرف تین عیدیں معروف اور مشروع (شرعی طور پر جائز) ہیں:

عیدالفطر
عیدالاضحی
جمعہ (ہفتہ وار عید)

ان تین کے علاوہ کوئی اور عید اسلام میں جائز نہیں۔ لہٰذا جو بھی نئی عیدیں ان کے علاوہ ایجاد کی جائیں، وہ مردود اور باطل ہیں، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

«مَنْ اَحْدَثَ فِی اَمْرِنَا هٰذَا مَا لَيْسَ مِنْهُ فَهُوَ رَدٌّ»
(صحیح البخاري، کتاب العلم، باب اذا اصطلحوا علی صلح جور فالصلح مردود، حدیث: ۲۶۹۷)
(صحیح مسلم، کتاب الاقضیة، باب نقض الاحکام الباطلة، حدیث: ۱۷۱۸)
’’جس نے ہمارے اس دین میں کوئی ایسی چیز ایجاد کی جو اس میں سے نہ ہو تو وہ مردود ہے۔‘‘

یعنی وہ عمل قبول نہ ہوگا اور اللہ تعالیٰ کے ہاں مردود (نامنظور) شمار ہوگا۔

ایک اور روایت میں الفاظ ہیں:

«مَنْ عَمِلَ عَمَلًا لَيْسَ عَلَيْهِ اَمْرُنَا فَهُوَ رَدٌّ»
(صحیح مسلم، الاقضیہ، باب نقض الاحکام الباطلة، حدیث: ۱۷۱۸)
’’جس شخص نے کوئی ایسا عمل کیا جس کے بارے میں ہمارا حکم (شریعت) نہ ہو تو وہ عمل مردود ہے۔‘‘

عید الام منانے کی شرعی حیثیت:

جب یہ بات واضح ہو گئی تو معلوم ہوا کہ سوال میں ذکر کردہ ’’عید الام‘‘ (ماں کا دن) جیسی عید منانا شرعاً جائز نہیں۔ اس دن کو عید جیسے شعائر (جیسے خوشی منانا، تحائف دینا، مبارکباد دینا) کے طور پر منانا جائز نہیں ہے۔

مسلمان کی ذمہ داریاں:

❀ ایک مسلمان پر واجب ہے کہ اپنے دین کو فخر کا ذریعہ سمجھے۔
❀ صرف وہی طریقے اور حدود اختیار کرے جو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مقرر فرمائے ہیں۔
❀ دین اسلام سے وابستگی اختیار کرے جسے اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے لیے پسند فرمایا ہے۔
❀ دین میں کسی قسم کی زیادتی یا کمی نہ کرے۔
❀ اندھی تقلید سے بچے اور دوسروں کے پیچھے نہ چلے بلکہ:
اپنی شخصیت کو شریعت کے مطابق مضبوط بنائے
لوگوں کا پیروکار بننے کے بجائے ان کے لیے نمونہ بنے

کیونکہ اللہ تعالیٰ کی شریعت ہر لحاظ سے کامل اور مکمل ہے، جیسا کہ قرآن میں فرمایا:

﴿اليَومَ أَكمَلتُ لَكُم دينَكُم وَأَتمَمتُ عَلَيكُم نِعمَتى وَرَضيتُ لَكُمُ الإِسلـمَ دينًا﴾
(سورہ المائدة، آیت: ۳)
’’آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کر دیا، اور اپنی نعمت تم پر پوری کر دی، اور تمہارے لیے اسلام کو بطور دین پسند کیا۔‘‘

ماں کا اصل حق کیا ہے؟

ماں کو عزت دینے کے لیے سال میں صرف ایک دن مخصوص کرنا اس کے عظیم حق کی توہین ہے۔ اسلام نے ماں کے لیے یہ حق مقرر کیا ہے کہ:

❀ اولاد ہمیشہ اس کا احترام اور ادب کرے۔
❀ ماں کی ضروریات کا خیال رکھے۔
❀ ہر وقت اور ہر حال میں اس کی اطاعت و خدمت کو اپنا شعار بنائے — بشرطیکہ وہ اطاعت اللہ تعالیٰ کی نافرمانی نہ ہو۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1