عیدین کی تکبیروں میں رفع الیدین کا جواز
سوال:
عیدین کی تکبیروں میں رفع الیدین (ہاتھ اٹھانے) کا کیا شرعی جواز ہے؟
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عیدین کی تکبیروں میں رفع الیدین کا ثبوت درج ذیل حدیث سے واضح ہوتا ہے:
حدیث کا حوالہ:
سنن دارقطنی (جلد 1، صفحہ 289) میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مرفوع حدیث مروی ہے، جس میں یہ الفاظ موجود ہیں:
«وَيَرْفَعُهُمَا فِیْ كُلِّ رَكْعَةٍ وَتَكْبِيْرَةٍ يُكَبِّرُهَا قَبْلَ الرُّكُوْعِ حَتَّى تَنْقَضِيَ صَلَاتُهُ»
(ابوداؤد – استفتاح الصلاة – باب رفع اليدين في الصلاة)
ترجمہ:
"اور آپ ﷺ ہر رکعت اور اس تکبیر میں جو رکوع سے پہلے کہتے، دونوں ہاتھ اٹھاتے یہاں تک کہ آپ ﷺ کی نماز مکمل ہو جاتی۔”
اس حدیث سے استدلال:
◈ اس حدیث میں بیان کیا گیا ہے کہ نبی کریم ﷺ رکوع سے پہلے کہی جانے والی ہر تکبیر کے ساتھ رفع الیدین فرمایا کرتے تھے۔
◈ چونکہ عیدین کی تکبیریں بھی رکوع سے پہلے کہی جاتی ہیں، اس لیے یہ حدیث اپنے عموم کے اعتبار سے عیدین کی تکبیروں میں رفع الیدین پر بھی دلالت کرتی ہے۔
◈ لہٰذا، عیدین کی تکبیروں کے ساتھ رفع الیدین کرنا سنت نبوی ﷺ کے مطابق اور جائز عمل ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب