عیدین میں حنفی مقتدی کی شافعی امام کے پیچھے نماز کا جواز
فتاویٰ علمائے حدیث، کتاب الصلاۃ، جلد 1، ص 198

سوال

ایک حنفی مولانا کا کہنا ہے کہ شافعی امام کے پیچھے حنفی کی نماز عیدین نہیں ہوتی، کیونکہ حنفی فقہ کے مطابق عیدین واجب ہے اور شافعی فقہ کے مطابق سنت مؤکدہ۔ اس معاملے پر قرآن و حدیث کی روشنی میں کیا جواب ہے؟

الجواب

عیدین میں حنفی مقتدی کے لیے شافعی امام کی اقتداء کرنا جائز ہے، جیسے رمضان میں وتر کی نماز میں اقتداء جائز ہوتی ہے، حالانکہ شافعی فقہ کے مطابق وتر سنت ہے اور حنفیوں کے نزدیک واجب۔ اس اختلاف کی بنیاد پر نماز کو باطل قرار دینا درست نہیں، کیونکہ:

اصطلاحات بعد از رسالت

یہ واجب اور سنت کی اصطلاحات نبی کریم ﷺ کے زمانے کے بعد متعارف ہوئیں، لہٰذا ان پر کوئی ایسا شرعی حکم قائم نہیں کیا جا سکتا جو نماز کی صحت پر اثر انداز ہو۔

حدیث سے دلیل

احادیث سے ثابت ہے کہ ایک امام نفل پڑھ سکتا ہے جبکہ اس کے پیچھے مقتدی فرض نماز ادا کرتے ہیں۔ حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں یہ تصریح موجود ہے کہ وہ نبی کریم ﷺ کے پیچھے فرض نماز ادا کرتے تھے اور پھر واپس آ کر اپنی قوم کو نفل نماز پڑھاتے تھے، جو ان کے مقتدیوں کے لیے فرض ہوتی تھی۔ نبی کریم ﷺ نے اس عمل پر کوئی اعتراض نہیں کیا، جو اس بات کی دلیل ہے کہ مختلف نیت کے ساتھ اقتداء جائز ہے۔

واللہ اعلم
(۱ مئی ۱۹۳۸ء، فتاویٰ ثنائیہ جلد ۱ ص ۳۴۰)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!