عیدالفطر کا فطرانہ کب ادا کرنا چاہیے؟ مکمل شرعی رہنمائی
ماخوذ : احکام و مسائل، زکٰوۃ کے مسائل، جلد 1، صفحہ 275

سوال :

فطرانہ عیدالفطر کا چاند نظر آنے سے کتنے دن پہلے ادا کرنا چاہیے؟

جواب :

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

فطرانہ (زکاة الفطر) کی ادائیگی کا بہترین وقت رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں ہے۔ اگر کوئی شخص عید کی نماز کے بعد فطرانہ ادا کرتا ہے تو وہ شرعی فطرانہ شمار نہیں ہوگا بلکہ وہ صرف ایک عام صدقہ تصور ہوگا۔

حدیثِ مبارکہ:

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے:

«فَرَضَ رَسُوْلُ اﷲِ ﷺ زَکٰوةَ الْفِطْرِ طُهْرَةً لِّلصِّيَامِ مِنَ اللَّغْوِ وَالرَّفَثِ وَطُعْمَةً لِّلْمَسَاکِيْنِ مَنْ اَدَّاهَا قَبْلَ الصَّلاَةِ فَهِیَ زَکٰوةٌ مَّقْبُوْلَةٌ وَمَنْ اَدَّاهَا بَعْدَ الصَّلٰوةِ فَهِیَ صَدَقَةٌ مِّنَ الصَّدَقَاتِ»

(صحيح ابوداؤد، كتاب الزكاة، باب زكوة الفطر)

یعنی:
نبی کریم ﷺ نے صدقہ فطر کو روزے دار کے لیے لغو اور فحش کلام سے پاکی کا ذریعہ اور مساکین کے لیے خوراک کا بندوبست قرار دیا ہے۔
جو شخص عید کی نماز سے پہلے صدقہ فطر ادا کرے، وہ مقبول زکاة شمار ہوگی اور
جو نماز کے بعد ادا کرے، وہ عام صدقات میں سے ایک صدقہ سمجھا جائے گا۔

نتیجہ:

لہٰذا فطرانہ عید الفطر کی نماز سے پہلے ادا کر دینا واجب ہے، اور بہتر یہی ہے کہ رمضان کے آخری عشرے میں ہی اس کی ادائیگی کر دی جائے تاکہ مستحقین کو عید سے پہلے اس کا فائدہ پہنچ سکے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے