عہد رسالت میں موجود پیشے
تحریر: عمران ایوب لاہوری

عہد رسالت میں موجود پیشے
سناروں کا پیشہ:
حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب میرا ارادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو رخصتی کرا کے لانے کا ہوا:
أعدت رجلا صواغا من بني قينقاع ….
”تو میں نے بنو قینقاع کے ایک سنار سے طے کیا کہ وہ میرے ساتھ چلے اور ہم دونوں مل کر اذخر گھاس (جمع کر کے ) لائیں کیونکہ میرا ارادہ تھا کہ اسے سناروں کے ہاتھ بیچ کر اپنی شادی کے ولیمہ میں اس کی قیمت لگاؤں ۔“
[بخاري: 2089 ، كتاب البيوع: باب ما قيل فى الصواغ]
لوہاروں کا پیشہ:
قرآن میں ہے کہ ”ہم نے داود علیہ السلام پر اپنا فضل کیا اے پہاڑو! اس کے ساتھ رغبت سے تسبیح پڑھا کرو اور پرندوں کو بھی (یہی حکم دیا )
وَأَلَنَّا لَهُ الْحَدِيدَ [سبا: 10]
”اور ہم نے اس کے لیے لوہے کو نرم کر دیا۔“
حضرت خباب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ
كنت فينا فى الجاهلية
”میں جاہلیت میں لوہار تھا۔“
[بخاري: 2091 ، كتاب البيوع: باب ذكر القين والحداد]
درزیوں کا پیشہ:
حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ :
أن خياطا دعا رسول الله صلى الله عليه وسلم الطعام صنعه
”ایک درزی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانے پر بلایا ۔“
[بخاري: 2092 ، كتاب البيوع: باب ذكر الخياط]
کپڑا بننے کا رواج:
ایک عورت نے آ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا:
إني نسجت هذه بيدى أكسوكها
”میں نے خاص آپ کو پہنانے کے لیے یہ چادر اپنے ہاتھ سے بنی ہے۔“
[بخاري: 2093 , كتاب البيوع: باب ذكر النساج]
بڑھیوں کا پیشہ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عورت کے بڑھئی غلام سے مسجد کا منبر تیار کروایا ۔
[بخاري: 2094 ، كتاب البيوع: باب النجار]
سینگی لگانے کا پیشہ:
حدیث نبوی ہے کہ :
حجم أبو طبيبة رسول الله فأمر له بصاع من تمر
”حضرت ابو طیبہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سینگی لگائی تو آپ نے ایک صاع کھجور ( (بطور اجرت )) انہیں دینے کے لیے حکم فرمایا ۔“
[بخاري: 2102 ، كتاب البيوع: باب ذكر الحجام]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1