عورت کے زینتی زیورات پر زکوٰۃ کا حکم ایک حدیث کی روشنی میں
ماخوذ : احکام و مسائل، زکٰوۃ کے مسائل، جلد 1، صفحہ 272

سوال

’’هَلْ فِی حُلِیِّ الْمَرْأَةِ الْمُعَدِّ لِلزِّیْنَةِ زَکَاةٌ؟‘‘
کیا عورت کے زیورات، جو زینت کے لیے رکھے گئے ہوں، ان میں زکوٰۃ واجب ہے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نَعَمْ، ہاں!
عورت کے زینت کے لیے رکھے گئے زیورات پر زکوٰۃ واجب ہے۔ اس کی دلیل حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے مروی ایک حدیث مبارکہ ہے، جس کا مفہوم درج ذیل ہے:

حدیث


«أَنَّ امْرَأَةً دَخَلَتْ عَلَی النَّبِیَّ ﷺ وَفِیْ يَدِ ابْنَتِهَا مَسَکَتَانِ مِنْ ذَهَبٍ۔ فَقَالَ أَتُعْطِيْنَ زَکٰوةَ هٰذَا قَالَتْ: لاَ ۔ قَالَ : اَيُسِرُّکِ أَنْ يُسَوِّرَکِ اﷲُ بِهِمَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ سِوَارَيْنِ مِنْ نَارٍ ؟ فَأَلْقَتْهُمَا ، وَقَالَتْ هُمَا لِلّٰهِ وَلِرَسُوْلِه»

(كتاب الزكاة، ابوداؤد، باب الكنز ماهو وزكوة الحلى)

ایک عورت نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی۔ اس کی بیٹی کے ہاتھ میں سونے کے دو کڑے تھے۔ آپ ﷺ نے اس سے سوال فرمایا:
’’کیا ان کی زکوٰۃ دیتی ہو؟‘‘
اس نے جواب دیا: ’’نہیں۔‘‘
آپ ﷺ نے فرمایا:
’’کیا تمہیں یہ بات پسند ہے کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن تمہیں ان کے بدلے آگ کے دو کنگن پہنائے؟‘‘
یہ سن کر اس عورت نے وہ دونوں کڑے اتار کر نبی کریم ﷺ کی خدمت میں رکھ دیے اور کہا:
’’یہ دونوں اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے لیے ہیں۔‘‘

نتیجہ

یہ حدیث واضح دلیل ہے کہ زینت کے طور پر پہنے جانے والے زیورات پر بھی زکوٰۃ فرض ہے، جب وہ نصاب کو پہنچیں اور ان پر سال گزر جائے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1