عورت کی پشت میں جماع کرنا جائز نہیں
➊ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا:
ملعون من أتى امرأة فى دبرها
”جو شخص عورت سے اس کی پشت میں جماع کرے وہ لعنتی ہے۔“
[حسن: صحيح ابو داود: 1894 ، كتاب النكاح: باب فى جامع النكاح ، ابو داود: 2162 ، ابن ماجة: 1923]
➋ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
من أتى امرأة فى دبرها فقد برئ مما أنزل على محمد
”جس شخص نے عورت سے اس کی پشت میں جماع کیا بلا شبہ وہ اُس چیز سے بری ہو گیا جو اللہ تعالیٰ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کی ہے ۔“
[صحيح: صحيح ابو داود: 3304 ، كتاب الطب: باب فى الكاهن ، ابو داود: 3904 ، احمد: 308/2 ، ترمذي: 135 ، ابن ماجة: 639]
➌ حضرت خزیمہ بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ :
لا تـانـوا النساء فى أدبارهن
”عورتوں کی پشتوں میں (جماع کے لیے ) نہ آؤ۔“
[صحيح: إرواء الغليل: 2005 ، ابن ماجة: 1924 ، كتاب النكاح: باب النهي عن اتيان النساء فى أدبارهن ، أحمد: 213/5 ، طبراني كبير: 3734 ، بيهقي: 23/5]
➍ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالی ایسے شخص کی طرف نظر رحمت نہیں فرمائیں گے جس نے اپنی بیوی سے اس کی پشت میں جماع کیا۔“
[صحيح: صحيح ابو داود: 1878 ، ابن ماجة: 1923 أيضا ، صحيح ابن ماجة: 1560]
(جمہور ) عورتوں سے ان کی پشتوں میں جماع کرنا حرام ہے ۔
[نيل الأوطار: 290/4]
تا ہم علما کا اس بات پر اتفاق ہے کہ آدمی اپنی بیوی کی پشت کی جانب سے یا کسی بھی طریقے سے صرف اس کی قبل (فرج) میں جماع کر سکتا ہے۔
[تفسير قرطبي: 91/3]
جیسا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! میں ہلاک ہو گیا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہیں کس چیز نے ہلاک کر دیا؟“ انہوں نے کہا میں نے گذشتہ شب اپنی سواری تبدیل کر لی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر کوئی جواب نہ دیا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کی طرف وحی نازل فرمائی:
نِسَآؤُكُمْ حَرْثٌ لَّكُمْ۪ فَاْتُوْا حَرْثَـكُمْ اَنّٰى شِئْتُمْ٘ [البقرة: 223]
”تمہاری عورتیں تمہارے لیے کھیتی ہیں، لٰہذا تم اپنی کھیتیوں میں جیسے چاہو آؤ ۔“
(یعنی) آگے سے آؤ اور پیچھے سے آؤ مگر حالت حیض میں اور پشت میں جماع سے اجتناب کرو۔
[صحيح: التعليقات الرضية على الروضة: 230/2 ، ترمذي: 2980 ، كتاب تفسير القرآن: باب ومن سورة البقرة ، أحمد: 189 – الفتح الرباني]
علاوہ ازیں یہودیوں کا یہ خیال تھا کہ جب مرد اپنی بیوی سے پچھلی جانب سے قبل میں مباشرت کرتا ہے تو بچہ بھینگا پیدا ہوتا ہے اس موقع پر اللہ تعالیٰ نے (ان کی تردید میں ) یہ آیت نازل فرمائی نِسَآؤُكُمْ حَرْثٌ لَّكُمْ۪)
[بخاري: 4528 ، كتاب التفسير: باب نسائكم حرث لكم ، مسلم: 1435 ، ابو داود: 2163 ، ترمذي: 2978 ، ابن ماجة: 1925 ، دارمي: 145/2 ، ابن حبان: 4166 ، بيهقى: 194/7]
یعنی آگے کی جانب سے مباشرت کرو یا پیچھے کی جانب سے ، یا کروٹ پر جیسے چاہو سب جائز ہے لیکن یہ ضروری ہے کہ ہر صورت میں عورت کی فرج ہی استعمال ہو۔