عورت کا تاریخی تناظر
تاریخ کے مختلف ادوار میں عورت کو ظلم و ناانصافی کا نشانہ بنایا گیا:
- مشرق: عورت کو مرد کے دامن کا داغ سمجھا گیا۔
- روم: اسے گھر کا محض ایک اثاثہ قرار دیا گیا۔
- یونان: اسے شیطان کا لقب دیا گیا۔
- یہودیت: اسے ابدی لعنت کا مستحق گردانا گیا۔
- کلیسا: عورت کو باغِ انسانیت کا کانٹا سمجھا گیا۔
- یورپ: کبھی اسے خدائی میں شریک مانا گیا۔
اسلام کا تصورِ نسواں
اسلام ان تمام نظریات کے برعکس حقیقت پر مبنی اور فطرت کے عین مطابق تعلیمات دیتا ہے:
- مرد و عورت کو اکائی اور وحدت سمجھا۔
- حقوق، اجر، ثواب اور عذاب میں برابری دی۔
- فطری طور پر مرد و عورت کے میدانِ عمل کو الگ رکھا۔
خواتین کے حقوق اور جدید دور کے مسائل
اسلامی تعلیمات کے کمزور ہونے کے باعث خواتین کے مسائل دوبارہ ابھرنے لگے، جن میں بنیادی حقوق سے محرومی شامل ہے:
- تعلیم
- صحت
- شادی
- رائے کی آزادی
- فیصلہ سازی
ان مسائل نے خواتین کی آزادی کی تحریک کو جنم دیا، جس کے نتیجے میں عورت مزید مسائل کا شکار ہو گئی۔
بین الاقوامی معاہدے اور ان کے اثرات
عورت کے حقوق پر عالمی ایجنڈا BPFA اور CEDAW جیسے معاہدوں میں پیش کیا گیا، لیکن کئی ممالک نے ان پر تحفظات کا اظہار کیا، حتیٰ کہ امریکہ نے بھی ان پر دستخط نہیں کیے۔
مولانا مودودیؒ کی پیش گوئی
مولانا مودودیؒ نے نصف صدی قبل خبردار کیا تھا کہ مغربی تہذیب کے اثرات مسلمان عورت اور معاشرتی اقدار کو تباہ کر دیں گے۔ آج مغربی معاشرتی ماڈل عورت کو:
- تنہائی کا شکار
- محبت اور حفاظت کے حصار سے دور
- اہم رشتوں سے کاٹ رہا ہے۔
مغربی ایجنڈے کے بنیادی اہداف
- مخلوط معاشرت
- مساوات کے نام پر عورت کو گھر سے باہر نکالنا
- مرد اور عورت کو مد مقابل قوتیں بنانا
- خاندانی نظام کا شیرازہ بکھیرنا
مغربی این جی اوز کا کردار
- خاندان، شادی اور مذہب کو ترقی میں رکاوٹ سمجھنا
- مرد و عورت کو ایک دوسرے کا حریف بنانا
- عورت کو معیشت میں شراکت داری کے بہانے فریب دینا
- بہبودِ آبادی کے نام پر نسل کشی
- کم عمری کی شادی پر سزا اور بے حیائی کی ترغیب
- اسقاطِ حمل کی اجازت
- گھریلو کام کا معاوضہ دے کر محبت کے جذبے ختم کرنا
- شادی سے گریز اور بغیر نکاح کے تعلقات کو فروغ دینا
- ہم جنس پرستی کو حق تسلیم کروانا
- آبرو باختہ افراد کو قابلِ قبول بنانا
- والدین کے کردار کو کم کرنا اور بچوں کو ریاست کے حوالے کرنا
مغربی معاشرے کی موجودہ تصویر
مغربی معاشرتی زوال کی عکاسی علامہ اقبالؒ کے الفاظ میں:
تمہاری تہذیب اپنے ہاتھوں خود آپ ہی خود کشی کرے گی
اعداد و شمار:
- شادی شدہ جوڑوں کی شرح بہت کم (1000 میں 36 جوڑے)
- 45 فیصد خاندان ٹوٹ پھوٹ کا شکار
- بغیر شادی کے جوڑوں میں بگاڑ کا خدشہ 20 گنا زیادہ
عورت کے مسائل اور معاشرتی تباہی
مغربی معاشرے میں سب سے زیادہ مظلوم عورت اور بچہ ہے۔
- بچوں کی یتیمی اور معاشرتی جرائم کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے۔
- اربوں ڈالر خاندانی نظام کی شکست کے اثرات سے نمٹنے پر خرچ ہو رہے ہیں۔
عورت اور اسلامی خاندانی نظام
عورت کو اس کے اصل کردار سے ہٹانا اور خاندانی نظام کو کمزور کرنا معاشرتی ظلم ہے۔
ماں کی حیثیت:
- عورت قوم کی معمار ہے، جو انسان سازی کا عظیم فریضہ انجام دیتی ہے۔
- مغربی ماں: انسان سازی سے بے نیاز، بچوں کو ڈے کیئر سنٹرز اور معاشرتی بے راہ روی کے حوالے کر رہی ہے۔
مرد و عورت: ایک دوسرے کے معاون
مرد اور عورت کائنات کی اکائی ہیں، جو ایک دوسرے کی تکمیل کرتے ہیں۔
مرد و عورت کو حریف بنانا انسانی فطرت کے خلاف ہے۔
اسلامی تعلیمات اور عورت کے حقوق
مسلمان عورت کو اسلامی تعلیمات کے تحت تمام حقوق حاصل ہیں، جب وہ اپنے فرائض دل وجان سے ادا کرتی ہے۔