عورت کی فطری خصوصیات اور معاشرتی ذمہ داریوں کا توازن

خواتین کے لیے ایک محدود ماڈل کی مخالفت

گزشتہ دنوں ایک کالم میں لکھاری نے پاکستانی معاشرے میں خواتین کے لیے رائج ماڈل کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کے مطابق، ہماری معاشرتی اکثریت خواتین کو صرف مناسب تعلیم، شادی، اور بچوں کی دیکھ بھال تک محدود رکھتی ہے۔ کالم نگار کا ماننا تھا کہ لڑکیوں کو نہ صرف تعلیم کو شادی پر ترجیح دینی چاہیے بلکہ انہیں اس محدود دائرے سے باہر نکلنے کی بھی کوشش کرنی چاہیے۔

سماجی گھٹن اور باغی رویہ

یہ سوچ کسی ایک شخص کی نہیں بلکہ معاشرتی گھٹن، غیر ضروری پابندیوں اور منفی رویوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والا ردعمل ہے، جسے آج کل بہادری اور جدیدیت کا حصہ سمجھا جاتا ہے۔ لیکن کیا واقعی یہ ایک واحد حل ہے؟

عورت کی فطری خصوصیات: کیا یہ پابندیاں ہیں؟

لکھاری کا سوال یہ ہے کہ عورت ہونے میں ایسی کیا برائی ہے کہ معاشرے کے کچھ قدامت پرست عورت کو آگے بڑھنے سے روکتے ہیں، اور کچھ جدیدیت پسند عورت کی فطری خصوصیات کو بوجھ قرار دے کر اس سے جان چھڑانے کا مشورہ دیتے ہیں؟

عورت کے فطری جذبات کا اظہار

خون دیکھ کر کانپ اٹھنا، چھپکلی اور چوہے سے خوف کھانا، زیور اور سرخی سے خوش ہونا عورت کی فطری خوبیاں ہیں، جو اس دنیا میں محبت، نرمی اور رومانویت کا اضافہ کرتی ہیں۔

گھر اور بچوں کی دیکھ بھال کرنا بھی عورت کی فطرت میں شامل ہے، اور یہ کوئی بوجھ نہیں بلکہ اس دنیا کی بنیادی اکائی یعنی خاندان کے استحکام کا ضامن ہے۔

نسوانی خوبیاں اور ترقی کی راہ میں رکاوٹ کا تصور غلط ہے

لکھاری کا کہنا ہے کہ عورت کی فطری خوبیاں اس کے راستے کی رکاوٹ نہیں ہیں۔ عورت مرد بنے بغیر بھی سب کچھ کر سکتی ہے۔ سوال یہ ہے کہ معاشرہ کیوں عورت سے اس کی شناخت چھین کر اسے دوسرے کردار میں ڈھالنے کی کوشش کرتا ہے؟ کیوں عورت کو اس کے اپنے "سی وی” کے مطابق تسلیم نہیں کیا جاتا؟

گھر اور معاشرتی ترقی میں توازن کی ضرورت

معاشرہ گھر اور معاشرتی ترقی کے درمیان توازن قائم کیے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتا۔ اگر کسی عورت یا مرد کے خواب ان کی بنیادی ذمہ داریوں سے ٹکرانے لگیں، تو انہیں درمیان کا راستہ دکھانا ضروری ہے۔ برائی صرف اس وقت ہے جب کوئی اپنی ذمہ داریوں کو نظر انداز کرکے محض مادی خواہشات کے پیچھے بھاگے۔

عورت کی مختلف ترجیحات کا احترام کریں

ہر عورت ایک جیسی نہیں ہوتی۔ کچھ لڑکیاں بڑی بڑی ڈگریاں حاصل کرنے اور پہاڑ سر کرنے کے خواب دیکھتی ہیں، تو کچھ کا خواب صرف گھر سنوارنا اور خاندان کی دیکھ بھال کرنا ہوتا ہے۔

بہت سی اعلی تعلیم یافتہ خواتین، جنہوں نے گھر پر رہ کر بچوں کی پرورش کی، اپنی زندگی سے مطمئن ہوتی ہیں۔ کامیابی کا مطلب صرف کارپوریٹ عہدہ حاصل کرنا نہیں بلکہ گھر میں نسلوں کی پرورش بھی ایک بڑی کامیابی ہے۔

خواتین کو اعتماد دینا ضروری ہے

اگر عورت کو یہ اعتماد دیا جائے کہ معاشرہ اس کے گھر اور بچوں کے حوالے سے اس کا ساتھ دے گا، تو وہ زیادہ اطمینان سے دیگر ذمہ داریاں بھی نبھا سکتی ہے۔

رول ماڈلز: عورت کے لیے اصل مثالیں

لکھاری کے نزدیک وہ خواتین رول ماڈل ہیں، جو ڈاکٹر، انجنئیر یا پروفیشنلز ہونے کے باوجود اپنے بچوں کی بہترین تربیت کرتی ہیں۔

گھر پر رہنے والی مائیں بھی کم قابل احترام نہیں، کیونکہ وہ ایک نسل تیار کر رہی ہوتی ہیں جو معاشرتی ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔

بہادری کی نئی تعریف

لکھاری کے مطابق، بہادر وہ عورت نہیں جس نے مردوں جیسا کردار اپنا کر کسی بڑی پوسٹ پر پہنچنے کا سفر طے کیا ہو، بلکہ بہادر وہ ہے جو اپنی نسوانی شناخت اور ذمہ داریوں کے ساتھ معاشرتی میدان میں آگے بڑھے، کیونکہ ایسی عورت کو سماج زیادہ رکاوٹیں دیتا ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے