عورت کی داڑھی و مونچھ سے متعلق 6 فقہی احکام
ماخوذ: فتاویٰ الدین الخالص، جلد 1، صفحہ 412

عورت کے چہرے پر داڑھی یا مونچھ نکل آنے کی صورت میں اس کا ازالہ کرنے کا حکم

سوال:

اگر عورت کے چہرے پر داڑھی یا مونچھ نکل آئے تو کیا اس کا مونڈنا یا صاف کرنا جائز ہے؟

الجواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عورت کے چہرے پر اگر داڑھی یا مونچھ اُگ آئے تو اسے مونڈنا یا صاف کرنا جائز ہے بلکہ مستحب ہے، کیونکہ اس حکم میں عورت کا معاملہ مردوں سے مختلف ہے۔

فقہاء کی آراء

امام نووی رحمہ اللہ:

شرح صحیح مسلم (جلد 1، صفحہ 139) میں امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

’’بارھواں مسئلہ: داڑھی کا مونڈنا حرام ہے، لیکن اگر کسی عورت کی داڑھی نکل آئے تو اس کے لیے اس کا مونڈنا مستحب ہے۔‘‘


شرح صحیح مسلم (جلد 2، صفحہ 205)
میں مزید وضاحت کرتے ہوئے کہتے ہیں:

’’ہاں، اگر عورت کی داڑھی یا مونچھ نکل آئے تو اس کا ازالہ کرنا حرام نہیں، بلکہ ہمارے نزدیک مستحب ہے۔‘‘

مخالف رائے

امام ابن جریر رحمہ اللہ:

ان کے نزدیک:

’’اس کے لیے اپنی داڑھی یا داڑھی کے بال مونڈنا جائز نہیں، اور نہ ہی مونچھ مونڈنا جائز ہے، کیونکہ اس کی خلقت کو کمی یا زیادتی سے نہیں بدلا جا سکتا۔‘‘

جمہور علماء کا موقف

جمہور علماء کا مذہب وہی ہے جو پہلے بیان ہو چکا ہے، یعنی:

عورت کے لیے داڑھی، مونچھ اور عنفقہ (یعنی نچلے ہونٹ کے نیچے کے بال) کا ازالہ مستحب ہے۔

البتہ ابرو اور چہرے کے اطراف کے بالوں کا معاملہ اس سے مختلف ہے اور وہ اس کے تحت نہیں آتے۔

عمومی اصول

یہ مسئلہ اس اصول کے تحت بھی آتا ہے کہ:

’’شارع جس پر سکوت اختیار کرے، وہ معاف ہے۔‘‘
(یعنی جس مسئلے پر شریعت نے صراحتاً ممانعت نہ کی ہو اور سکوت کیا ہو، وہ قابل معافی ہوتا ہے۔)

ھذا ما عندي، واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1