عمرے کا احرام باندھنے کے بعد حیض آ جائے اور عمرہ ادا کیے بغیر مکہ چھوڑ دیا جائے تو کیا حکم ہے؟
سوال:
ایک عورت نے عمرے کا احرام باندھا، لیکن اسے حیض آ گیا، اور وہ عمرہ ادا کیے بغیر مکہ مکرمہ سے واپس چلی گئی۔ ایسی صورت میں اس پر کیا واجب آتا ہے؟
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جب کوئی عورت عمرے کا احرام باندھ لیتی ہے اور اسے حیض آ جاتا ہے، تو یاد رکھنا چاہیے کہ:
❀ حیض آنے سے اس کا احرام باطل نہیں ہوتا بلکہ وہ احرام برقرار رہتا ہے۔
❀ اس عورت نے چونکہ عمرے کا احرام باندھ لیا تھا اور بغیر عمرہ ادا کیے مکہ چھوڑ دیا، اس لیے وہ ابھی بھی حالتِ احرام میں شمار ہوگی۔
❀ لہٰذا اس پر لازم ہے کہ دوبارہ مکہ واپس آ کر:
◈ طواف کرے،
◈ سعی ادا کرے،
◈ اور پھر بالوں کی تقصیر (یعنی تھوڑے بال کاٹنا) کرے،
◈ تاکہ وہ اپنے احرام سے حلال ہو جائے۔
احرام کے دوران ممنوعات:
جب تک عمرہ ادا نہ کر لیا جائے، اس وقت تک احرام کی حالت میں درج ذیل امور سے اجتناب کرنا ضروری ہے:
❀ خوشبو کا استعمال نہ کرے،
❀ بال یا ناخن نہ کاٹے،
❀ اگر شادی شدہ ہے تو شوہر کے قریب نہ جائے۔
ایک اہم رعایت:
اگر عورت کو پہلے سے اندازہ ہو کہ اسے ایام (حیض) شروع ہو سکتے ہیں، تو وہ احرام باندھتے وقت یہ شرط لگا سکتی ہے:
"جہاں مجھے رکاوٹ پیش آئے گی، میں وہیں حلال ہو جاؤں گی۔”
❀ ایسی صورت میں اگر وہ بعد میں احرام ختم کر دے، تو اس پر کچھ بھی واجب نہیں ہوگا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب