عورت کا نقاب اور دستانے پہن کر نماز پڑھنے کا حکم
ماخوذ : فتاویٰ ارکان اسلام

عورت کا نقاب اور دستانے پہن کر نماز پڑھنے کا حکم

سوال:

کیا عورت نقاب اور دستانے پہن کر نماز پڑھ سکتی ہے؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب عورت اپنے گھر میں یا ایسی جگہ نماز پڑھ رہی ہو جہاں صرف محرم مرد موجود ہوں اور غیر محرم مرد نہ ہوں، تو ایسی حالت میں عورت کو نماز کے دوران چہرہ اور دونوں ہاتھ ننگے رکھنے چاہئیں۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ وہ سجدہ کی حالت میں اپنی پیشانی، ناک اور دونوں ہاتھ زمین پر رکھ سکے۔

لیکن اگر عورت ایسی جگہ نماز پڑھ رہی ہو جہاں غیر محرم مرد بھی موجود ہوں، تو پھر اس پر چہرے کو ڈھانپنا لازم ہے، کیونکہ غیر محرم مردوں کے سامنے چہرہ کھلا رکھنا جائز نہیں ہے۔ چہرے کو ڈھانپنے کا یہ حکم قرآن مجید، سنت نبوی ﷺ اور قیاس صحیح سے ثابت ہے، جس کو نہ صرف ایک مومن بلکہ کوئی بھی عقل مند شخص نظر انداز نہیں کر سکتا۔

دستانے پہننے کا حکم:

❀ عورت کے لیے دستانے پہننا شرعی طور پر جائز ہے۔

❀ ایسا لگتا ہے کہ صحابیات رضی اللہ عنہن دستانے پہنا کرتی تھیں۔

❀ اس بات کی دلیل درج ذیل حدیث نبوی ﷺ ہے:

«لَا تَنْتَقِبِ الْمُحْرِمَةُ وَلَا تَلْبَسِ الْقُفَّازَيْنِ»
(صحیح البخاری، جزاء الصید، باب ما ينهی من الطيب للمحرم والمحرمة، حدیث: ۱۸۳۸)

ترجمہ:
"محرم عورت نہ نقاب اوڑھے اور نہ دستانے پہنے۔”

یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ صحابیہ عورتیں عام حالات میں دستانے پہنا کرتی تھیں۔ لہٰذا اگر عورت دستانے پہن کر نماز پڑھتی ہے، تو اس میں کوئی حرج نہیں، خاص طور پر جب وہ ایسی جگہ نماز ادا کر رہی ہو جہاں اجنبی مرد موجود ہوں۔

چہرہ ڈھانپنے کی کیفیت:

❀ جب عورت نماز میں کھڑی ہو یا بیٹھے تو وہ چہرے کو ڈھانپے۔

❀ لیکن جب وہ سجدہ کرنے لگے تو چہرے کو کھول لے تاکہ پیشانی سجدے کی جگہ زمین پر لگ سکے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1