سوال
اگر کوئی عورت اپنے شوہر کی کمائی سے چوری چھپے پیسے بچا کر کوئی چیز خرید لے، اور پھر یہ کہے کہ یہ چیز اس کی والدہ یا بھائی نے دی ہے، تو کیا یہ عمل شرعاً جائز ہے یا ناجائز؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ عمل شرعاً سراسر ناجائز اور جھوٹ پر مبنی ہے۔ ذیل میں اس عمل کی مختلف جہات سے وضاحت کی جاتی ہے:
1. جھوٹ بولنا: ایک لعنتی عمل
◈ جھوٹ بولنا شرعی طور پر حرام ہے۔
◈ یہ عمل لعنتی لوگوں کا عمل شمار ہوتا ہے اور نفاق (منافقت) کی علامت ہے۔
2. شوہر کو دھوکہ دینا: شرعی حرمت
◈ اپنے شوہر کو دھوکہ دینا ایک واضح طور پر حرام عمل ہے۔
◈ حدیثِ مبارکہ میں رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے:
"من غش فلیس منا”
(جس نے دھوکہ دیا، وہ ہم میں سے نہیں)
تحفۃ الاحوذی، جلد ۲، باب ما جاء فی کراہیۃ المغنی، صفحہ ۲۷۲
3. سیدھا مطلب: ایسا کرنا اسلام کی تعلیمات کے خلاف ہے
◈ جب عورت شوہر سے چوری کر کے پیسے بچاتی ہے اور پھر جھوٹ بولتی ہے کہ یہ چیز میری ماں یا بھائی نے دی ہے، تو وہ جھوٹ، خیانت، اور دھوکہ دہی جیسے تین بڑے گناہوں کی مرتکب ہوتی ہے۔
"ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب”