عورت پر شوہر یا باپ میں سے کس کا حق زیادہ ہے؟ صحیح احادیث کی روشنی میں
یہ اقتباس شیخ مبشر احمد ربانی کی کتاب احکام و مسائل کتاب و سنت کی روشنی میں سے ماخوذ ہے۔

سوال :

ایک عورت کا والد اسے اپنے خاوند کے پاس جانے سے روکتا ہے، تو کیا عورت پر اپنے باپ کی اطاعت ضروری ہے یا نہیں، نیز کیا اس کا والد شرعی لحاظ سے مجرم نہیں؟

جواب :

کسی بھی عورت کے باپ کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ اپنی بیٹی کو اس کے خاوند کے پاس جانے سے روکے اور اگر باپ منع کرے تو عورت پر باپ کی بات ماننا ضروری نہیں، کیونکہ نکاح کے بعد عورت پر زور و اختیار اس کے شوہر کا ہوتا ہے اور باپ شرعی عذر کے بغیر روکنے پر گناہ گار اور مجرم ہوگا۔ صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”تم میں سے ہر شخص راعی ہے اور اس سے اس کی رعایا کے بارے میں پوچھ ہوگی۔ عورت اپنے شوہر کے گھر کی نگران اور راعیہ ہے، اس سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال کیا جائے گا۔“
بخاری، کتاب الجمعة، باب الجمعة في القرى والمدن (893) مسلم (1829)
اس صحیح حدیث سے معلوم ہوا کہ شادی کے بعد عورت اپنے شوہر کے گھر کی ذمہ دار بن جاتی ہے اور اس سے اس گھر کے متعلق پوچھا جائے گا۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا:
”عورت پر لوگوں میں سے سب سے زیادہ کس کا حق ہے؟“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کے خاوند کا۔“ میں نے کہا: ”آدمی پر لوگوں میں سے سب سے زیادہ حق کس کا ہے؟“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کی ماں کا۔“
مسند بزار (179/2، ح : 1466)، كشف الاستار، نسائی کبری (0363/5 ح : 9148)، مستدرك حاكم (0167/4 ح : 7244)
اور مسند احمد وغیرہ میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”جب عورت پانچ نمازیں ادا کرے، رمضان کے روزے رکھے، اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرے اور اپنے خاوند کی اطاعت کرے تو اسے کہا جائے گا جنت کے جس دروازے سے چاہتی ہو گزر جاؤ۔“
مسند احمد (191/1، ح : 1661)
ان احادیث صحیحہ سے معلوم ہوا کہ عورت پر سب سے زیادہ حق اس کے خاوند کا ہے اور اگر وہ خاوند کی اطاعت کرتی ہے تو جنت کے سب دروازے اس کے لیے کھل جاتے ہیں۔ حسین بن محصن کہتے ہیں میری پھوپھی نے مجھے حدیث بیان کی کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کسی ضرورت کے تحت گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”کیا تم خاوند والی ہو؟“ میں نے کہا: ”ہاں!“ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اس کے حق میں کیسی ہو؟“ کہنے لگیں: ”میں نے اس کے حق میں کبھی کوتاہی نہیں کی، سوائے اس کام کے جس کے کرنے سے میں عاجز آجاؤں۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اس کی نسبت کہاں ہو، وہ تمھاری جنت بھی ہے اور جہنم بھی۔“ المستدرك للحاكم (189/2، ح : 2769)
یہ صحیح حدیث بھی خاوند کی اہمیت پر بڑی عیاں اور واضح ہے، لہٰذا عورت کو اپنے شوہر کی بات ماننی چاہیے اور اس کے باپ کو اس کی راہ میں حائل نہیں ہونا چاہیے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے