عورت اپنا صدقہ، زکوۃ اپنے بچوں اور خاوند کو دے سکتی ہے
یہ اقتباس شیخ جاوید اقبال سیالکوٹی کی کتاب والدین اور اُولاد کے حقوق سے ماخوذ ہے۔

عورت اپنا صدقہ، زکوۃ اپنے بچوں اور خاوند کو دے سکتی ہے

◈ عن زينب امرأة عبد الله قالت: قال رسول الله: تصدقن يا معشر النساء ولو من حليكن قالت: فرجعت إلى عبد الله فقلت: إنك رجل خفيف ذات اليد وإن رسول الله قد أمرنا بالصدقة فأته فاسأله فإن كان ذلك يجزى عنى وإلا صرفتها إلى غيركم قالت: فقال لي عبد الله: بل التيه أنت. قالت: فانطلقت فإذا امرأة من الأنصار بباب رسول الله حاجتي حاجتها قالت: وكان رسول الله قد ألقيت عليه المهابة. قالت: فخرج علينا بلال فقلنا له: ائت رسول الله فأخبره أن امرأتين بالباب تسألانك أتجزئ الصدقة عنهما على أزواجهما وعلى أيتام فى حجورهما ولا تخبره من نحن. قالت: فدخل بلال على رسول الله فسأله فقال له رسول الله: من هما؟ فقال: امرأة من الأنصار وزينب. فقال رسول الله: أى الزيانب ؟ قال امرأة عبد الله. فقال له رسول الله: لهما أجران أجر القرابة وأجر الصدقة.
”زینب رضی اللہ عنہا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما کی بیوی بیان کرتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے خواتین تم صدقہ کیا کرو اگرچہ اپنے زیور سے دو۔“

اس نے بیان کیا کہ میں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس تھی میں نے ان سے کہا آپ فقیر ہیں آپ کے پاس مال بہت کم ہے (جبکہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں صدقہ کرنے کا حکم دیا ہے آپ کی خدمت میں جائیں اور آپ سے دریافت کریں اگر میرا تجھ پر صدقہ کرنا کفایت کرتا ہے (تو میں تجھ پر صدقہ کرتی ہوں) وگرنہ آپ کے علاوہ مستحق لوگوں پر خرچ کرتی ہوں۔ زینب نے بیان کیا مجھے عبداللہ بن مسعود نے کہا: آپ خود جائیں۔ اس نے بیان کیا کہ میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوئی تو وہاں ایک انصاری عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازے پر تھی جو میرا مقصد تھا وہی اس کا مقصد تھا اس نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیبت و عظمت والے تھے۔ زینب نے بیان کیا: بلال باہر آئے ہم نے ان سے کہا آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتائیں کہ دو عورتیں آپ کے دروازے پر ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کرتی ہیں کہ کیا ان کا صدقہ ان کے خاوندوں اور ان کی گودوں میں جو یتیم بچے ہیں ان پر کفایت کرتا ہے؟ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ بتانا کہ ہم کون ہیں؟
زینب رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ بلال رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے انہوں نے آپ سے دریافت کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: دونوں عورتیں کون ہیں؟ بلال نے بتایا ایک انصاری عورت ہے اور دوسری زینب ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کونسی زینب؟ اس نے جواب دیا: عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی بیوی۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان کے لیے دو ثواب ہیں (صلہ رحمی کا ثواب اور صدقہ کا ثواب)۔
مسلم، كتاب الزكوة، باب في فضل النفقة والمصدقة على الأقربين: 2318
بخاری کی ایک روایت اس طرح ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عبد اللہ بن مسعود کی بیوی زینب کو فرمایا:
◈ زوجك وولدك أحق من تصدقت به عليهم
”تیرا خاوند اور تیری اولاد سب لوگوں سے جن پر تو صدقہ کرنا چاہے زیادہ حق دار ہے۔“
صحيح البخاري كتاب الزكوة، باب الزكوة على الأقارب: 1462
فائدہ: ان احادیث سے ثابت ہوا کہ عورت اپنے خاوند اور اولاد پر صدقہ اور زکوۃ دے سکتی ہے اگر وہ صدقہ اور زکوۃ کے مستحقین ہیں لیکن خاوند اپنی بیوی اور اولاد کو زکوۃ اور صدقہ نہیں دے سکتا اس لیے کہ بیوی اور اولاد کے اخراجات مرد کے ذمہ ہیں۔
استدل بهذا الحديث على أنه يجوز للمرأة أن تدفع زكاتها إلى زوجها وبه قال الثورى والشافعي وصاحبا أبى حنيفة وإحدى الروايتين عن مالك وعن أحمد وإليه ذهب الهادي والناصر والمؤيد بالله وهذا إنما يتم دليلا بعد تسليم أن هذه الصدقة صدقة واجبة وبذلك جزم المازرى ويؤيد ذلك قولها أيجزى عنى … الى آخره۔
والام لا يلزمها نفقة ابنها مع وجود ابيه.

نیل الاوطارج 4 ص 177

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے