سوال:
عورت اور اس کی پھوپھی یا خالہ کو ایک نکاح میں جمع کرنا کیسا ہے؟
جواب:
پھوپھی بھتیجی اور خالہ بھانجی کو ایک نکاح میں جمع کرنا حرام ہے، ایسا نکاح منعقد نہیں ہوتا۔ احادیث متواترہ اور اجماع امت اس پر دلیل ہیں، خوارج وغیرہ نے اس کا انکار کیا ہے۔
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لا يجمع بين المرأة وعمتها، ولا بين المرأة وخالتها
لڑکی اور اس کی پھوپھی کو ایک عقد میں جمع نہیں کیا جائے گا، نیز لڑکی اور اس کی خالہ کو بھی ایک عقد میں جمع نہیں کیا جائے گا۔
(صحيح البخاري: 5109، صحیح مسلم: 1408)
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
إن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى أن تنكح المرأة على عمتها، والعمة على بنت أخيها، أو المرأة على خالتها، أو الخالة على بنت أختها، لا تنكح الصغرى على الكبرى، ولا الكبرى على الصغرى
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھوپھی سے نکاح کی موجودگی میں بھتیجی کے ساتھ نکاح کرنے سے منع کیا ہے اور بھتیجی کی موجودگی میں پھوپھی کے ساتھ نکاح کرنے سے منع کیا ہے۔ خالہ سے نکاح کی موجودگی میں بھانجی کے ساتھ نکاح سے منع کیا ہے اور بھانجی کی موجودگی میں خالہ کے ساتھ نکاح کرنے سے منع کیا ہے۔ بڑے رشتے والی کی موجودگی میں چھوٹے رشتے والی سے اور چھوٹے رشتے والی کی موجودگی میں بڑے رشتے والی سے نکاح نہیں کرنا چاہیے۔
(مسند الإمام أحمد: 426/2، سنن أبي داود: 2065، سنن النسائي: 3298، سنن الترمذي: 1126، وسنده صحيح)
امام بخاری رحمہ اللہ (256ھ) نے اسے معلق ذکر کیا ہے، اس حدیث کو امام ترمذی رحمہ اللہ نے حسن صحیح، امام ابن الجارود رحمہ اللہ (307ھ)، امام ابن حبان رحمہ اللہ (354ھ) اور حافظ ابن ملقن رحمہ اللہ نے صحیح کہا ہے۔
(البدر المنير: 597/7)
❀ علامہ الکیا الہراسی رحمہ اللہ (504ھ) فرماتے ہیں:
قد وردت آثار متواترة فى النهي عن الجمع بين المرأة وعمتها أو خالتها وعليه الإجماع، إلا ما نقل عن طائفة من الخوارج
متواتر احادیث وارد ہیں کہ عورت اور اس کی پھوپھی یا خالہ کو ایک نکاح میں جمع کرنا ممنوع ہے۔ اس پر اجماع ہے، البتہ خوارج کے ایک گروہ سے اس کی مخالفت منقول ہے۔
(أحكام القرآن: 404/2)