ناسخ و منسوخ کے متعلق وضاحت: قبروں کی زیارت کرنے والی عورتوں سے متعلق احادیث کا جائزہ
سوال
بعض احادیث میں کسی عمل کی اجازت دی گئی ہے جبکہ دوسری احادیث میں اسی عمل سے منع کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے وضاحت کی جائے کہ کون سی حدیث ناسخ ہے اور کون سی منسوخ؟ خصوصاً درج ذیل تین احادیث کی روشنی میں:
حدیث 1: قبروں کی زیارت کرنے والی عورتوں پر لعنت
متن حدیث:
"لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم زوارات القبور…الخ”
روایات کے مراجع:
- مسند طیالسی (1/17، حدیث 2733)
- سنن ابن ماجہ (حدیث 1575)
- سنن ترمذی (حدیث 1056)
- التمهید لابن عبدالبر (2/235)
یہ حدیث ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مسند طیالسی، صحیح ابن حبان، اور سنن ابن ماجہ میں مروی ہے۔ اسی مضمون کی روایت حسان بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی المستدرک للحاکم اور سنن ابن ماجہ میں موجود ہے۔
تصدیق حدیث:
- حدیث ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو ترمذی اور ابن حبان نے صحیح قرار دیا ہے۔
- حدیث حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ کو بصیری نے صحیح قرار دیا ہے۔
- علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: "یہ حدیث انھی الفاظ کے ساتھ محفوظ ہے۔” (احکام الجنائز، صفحہ 186)
حدیث 2: سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی قبروں کی زیارت
روایت:
عبد اللہ بن ابی ملیکہ سے مروی ہے: سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ایک دن قبرستان سے واپس آ رہی تھیں۔ راوی نے سوال کیا: "آپ کہاں سے آ رہی ہیں؟” انہوں نے جواب دیا: "میں اپنے بھائی عبدالرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ کی قبر سے آ رہی ہوں۔” سوال ہوا: "کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کی زیارت سے منع نہیں کیا تھا؟” جواب دیا: "منع تو کیا تھا، لیکن بعد میں اجازت دے دی تھی۔”
مراجع حدیث:
- المستدرک للحاکم (1/376)
- التمهید لابن عبدالبر (2/223)
حدیث 3: قبرستان جانے پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کی تعلیم
متن حدیث:
سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ جب میں قبرستان جاؤں تو کون سی دعا پڑھوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"السلام على أهل الديار…الخ”
مراجع حدیث:
- صحیح مسلم (7/44)
- سنن النسائی (2/92-93)
تطبیق اور توفیق: احادیث میں بظاہر تعارض کا حل
علمی وضاحت:
- لفظ "زوارات” صیغۂ مبالغہ ہے، جس کا مطلب ہے "بہت زیادہ زیارت کرنے والی عورتیں”۔
- اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ ان عورتوں پر لعنت کی گئی ہے جو بہت زیادہ قبروں کی زیارت کرتی ہیں، اور ممکن ہے کہ یہ عورتیں صرف قریبی رشتہ داروں کی قبروں پر ہی نہیں بلکہ دوسروں کی قبروں پر بھی جاتی ہوں۔
- ان کے اس عمل میں احتمالِ فتنہ اور احساسات میں غلو کا پہلو ہو سکتا ہے، اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر لعنت فرمائی۔
اجازت کا پہلو:
- اگر عورت پردے کا اہتمام کرے اور قریبی رشتہ دار جیسے بھائی، باپ، بیٹے یا شوہر کی قبر کی زیارت کرے، تو اس کی اجازت ہے جیسا کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے عمل سے ظاہر ہے۔
- سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے خود بھی وضاحت کی کہ شروع میں زیارت سے منع کیا گیا تھا لیکن بعد میں اجازت دے دی گئی۔
- تیسری حدیث اس بات کی بھی دلیل ہے کہ عورت قبرستان جائے تو دعا بھی سکھائی گئی ہے، اس سے جواز پر دلیل ملتی ہے۔
نتیجہ
- ان تینوں احادیث میں کوئی تعارض نہیں ہے۔
- پہلی حدیث ان عورتوں کے متعلق ہے جو بہت زیادہ اور غیر ضروری زیارتیں کرتی ہیں۔
- دوسری اور تیسری حدیثیں قریبی رشتہ داروں کی قبروں کی زیارت سے متعلق ہیں، اور ان میں اجازت دی گئی ہے۔
لہٰذا یہ احادیث ناسخ و منسوخ نہیں بلکہ تطبیق کی حامل ہیں۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب