عورتوں کا نماز جنازہ پڑھنے کا حکم
سوال
عورتوں کا باپردہ نماز جنازہ پڑھنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟
یاد رہے کہ آج کل مسجد نبوی اور مسجد الحرام میں بھی عورتیں نماز جنازہ پڑھتی ہیں۔ میں نے ایک کتاب میں کافی عرصہ پہلے پڑھا تھا کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے جنازہ پر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے کہا تھا کہ ان کا جنازہ مسجد نبوی میں ادا کیا جائے تاکہ ہم امہات المومنین جنازہ پڑھ سکیں۔ اس بارے میں تفصیل سے وضاحت فرمائیں۔
(ایک سائل)
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عورتوں کا مردوں کی نماز جنازہ پڑھنے کا ثبوت
مردوں کی طرح عورتوں کا بھی بعض اوقات مردوں کی نماز جنازہ پڑھنا ثابت ہے۔ ابن ابی طلحہ کی نماز جنازہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ادا کی۔ اس موقع پر:
- ◈ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سیدنا ابو طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ صف میں کھڑے تھے۔
- ◈ اور سیدنا ابو طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پیچھے دوسری صف میں سیدہ اُم سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہا تھیں۔
(المستدرک للحاکم ج1 ص365 ح1350، وسندہ حسن، السنن الکبری ج4 ص30،31)
حدیث کی صحت اور اہمیت
امام حاکم نے فرمایا:
"وقال الحاكم: "هذا صحيح على شرط الشيخين، وسنة غريبة في إباحة صلاة النساء على الجنائز”
یعنی:
یہ حدیث بخاری و مسلم کی (قائم کردہ) شرط پر صحیح ہے اور ایک نادر (عجیب وغریب) سنت ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ عورتیں بھی نماز جنازہ پڑھ سکتی ہیں۔
امام ہیثمی نے مجمع الزوائد میں فرمایا:
"رواه الطبرانى فى الكبير ورجاله رجال الصحيح "(3/34)
(شہادت، جولائی 2000ء)
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اور نماز جنازہ
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی نماز جنازہ کا واقعہ صحیح مسلم میں موجود ہے:
(صحیح مسلم، کتاب الجنائز، باب الصلوٰۃ علی الجنازہ فی المسجد، حدیث 973، ترقیم دارالسلام: 2252)
جنازے کے ساتھ عورتوں کا جانا
یاد رہے کہ عورتوں کو جنازے کے ساتھ جانے سے منع کیا گیا ہے، لیکن یہ ممانعت تحریمی نہیں ہے۔
لہٰذا:
- ◈ عورتوں کے لیے بہتر یہ ہے کہ وہ عام طور پر جنازے کے ساتھ نہ جائیں۔
- ◈ تاہم حرمین (بیت اللہ اور مسجد نبوی) میں یا کسی خاص موقع پر عورتیں نماز جنازہ پڑھ سکتی ہیں۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب