عورتوں کا قبروں کی زیارت کرنا: شرعی حکم اور تفصیل
ماخوذ : فتاویٰ ارکان اسلام

عورتوں کے لیے قبروں کی زیارت کا حکم: تفصیلی وضاحت

قبروں کی زیارت کی سنت اور حکمت

قبروں کی زیارت کرنا سنت نبوی ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابتدا میں قبروں کی زیارت سے منع فرمایا تھا، لیکن بعد میں اس کی اجازت مرحمت فرمائی۔ درج ذیل حدیث اس پر روشنی ڈالتی ہے:

«كُنْتُ نَهَيْتُكُمْ عَنْ زِيَارَةِ الْقُبُورألاِ فَزُورُوهَا فانها تذکرکم الآخرة»
(صحيح مسلم، الجنائز، باب استئذان النبی ربه عزوجل فی زيارة قبر امه، ح: ۹۷۷)

’’میں نے تمہیں قبروں کی زیارت سے منع کیا تھا، تو سنو! اب تم ان کی زیارت کیا کرو کیونکہ قبروں کی زیارت تم کو آخرت کی یاد دہانی کرانے کا ذریعہ ہے۔‘‘

قبروں کی زیارت سے انسان کو موت کی یاد آتی ہے، اور عبرت حاصل ہوتی ہے۔ جب انسان ان لوگوں کی قبروں کے پاس جاتا ہے جو کبھی زندہ تھے، کھاتے پیتے تھے اور دنیا کے مزے لیتے تھے، لیکن اب اپنے اعمال کے حساب میں ہیں، تو اس کے دل میں نرمی اور رقت پیدا ہوتی ہے، جو اسے اللہ کی طرف متوجہ کرتی ہے۔ اس طرح وہ اللہ کی نافرمانی چھوڑ کر اطاعت و بندگی کی راہ اختیار کرتا ہے۔

زیارت کے وقت مسنون دعا

قبرستان کی زیارت کرنے والے شخص کو وہ دعا پڑھنی چاہیے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پڑھا کرتے تھے اور امت کو سکھائی تھی:

«اَلسَّلَامُ عَلَيْکُمْ دَارَ قَوْمٍ مُؤْمِنِين وانا ان شاء الله بکم لاحقون، يرحم الله المستقدمين منا والمستأخرين، نسأل الله لنا ولکم العافية،اللهم لا تحرمناأجرهم،ولا تفتنا بعدهم،وأغفرلنا ولهمَ»
(صحيح مسلم، الجنائز، باب ما يقال عند دخول القبور… ح: ۹۷۴)

’’اے مومنو کی بستی کے رہنے والو! تم پر سلام ہو، ہم بھی ان شاء اللہ عنقریب تم سے ملنے والے ہیں۔ ہم میں سے جو لوگ مر چکے ہیں اور جو ابھی زندہ ہیں، بالآخر وہ بھی مر کر جانے والے ہیں۔ ان پر اللہ تعالیٰ رحم فرمائے۔ ہم اپنے لیے اور تمہارے لیے اللہ تعالیٰ سے عافیت اور معافی مانگتے ہیں۔ اے اللہ! ہمیں ان کے اجر سے محروم نہ فرما، اور ان کے بعد ہمیں فتنہ میں نہ ڈال، اور ہمیں اور انہیں بخش دے۔‘‘

عورتوں کے لیے قبروں کی زیارت کا حکم

زیارت قبور میں عورتوں کے لیے حرمت کی دلیل

عورتوں کے لیے قبروں کی زیارت کرنا حرام ہے، جیسا کہ درج ذیل حدیث میں مذکور ہے:

«لَعَنَ رَسُولُ اللّٰهِ زَائِرَاتِ الْقُبُوْرِ، وَالْمُتَّخِذِيْنَ عَلَيْهَا الْمَسَاجِدَ، وَالسُّرُجَ»
(سنن ابی داؤد، الجنائز، باب فی زيارة النساء القبور، ح: ۳۲۳۶، جامع الترمذی، الصلاة، باب ما جاء فی كراهية أن يتخذ علی القبر مسجداً، ح: ۳۲۰، سنن النسائی، الجنائز، باب فی اتخاذ السرج علی القبور، ح: ۲۰۴۵، سنن ابن ماجہ، الجنائز، باب ما جاء فی النهی عن زيارة النساء القبور، ح: ۱۵۸۵)

’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کی زیارت کرنے والی عورتوں اور قبروں پر مسجدیں بنانے اور چراغ جلانے والوں پر لعنت کی ہے۔‘‘

یہ حدیث عورتوں کے لیے قبروں کی زیارت کو حرام قرار دیتی ہے۔ اس میں ان لوگوں پر لعنت کی گئی ہے جو قبروں پر مسجدیں بناتے ہیں یا چراغ جلاتے ہیں، اور خاص طور پر ان عورتوں پر جو قبروں کی زیارت کرتی ہیں۔

عورتوں کے لیے زیارت کی نیت اور اس کا حکم

◈ اگر کوئی عورت زیارت کی نیت سے گھر سے نکلتی ہے تو وہ حرام فعل کی مرتکب ہوتی ہے اور اللہ کی لعنت کی مستحق ٹھہرتی ہے۔
◈ اگر اتفاقی طور پر قبرستان کے پاس سے گزرے اور وہاں کھڑی ہو کر سلام کرے تو اس میں کوئی حرج نہیں، بشرطیکہ زیارت کی نیت نہ ہو۔

اس فرق کو سمجھنا ضروری ہے:

قصد کے ساتھ قبرستان جانا: حرام اور باعثِ لعنت۔
بغیر قصد و ارادہ قبرستان سے گزرنا: جائز اور اس میں سلام کرنا مسنون ہے۔

عورتوں کے زیارتِ قبور پر اختلافی روایت کی وضاحت

جس روایت کی بنیاد پر عورتوں کے لیے قبروں کی زیارت کو حرام قرار دیا گیا ہے، اس کی سند ضعیف ہے۔ بعض علماء نے اس کو ابتدائی زمانہ اسلام سے متعلق قرار دیا ہے، جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں اور عورتوں دونوں کو زیارتِ قبور سے روکا تھا۔ لیکن بعد میں اس کی اجازت دے دی گئی، اور اس اجازت میں مرد اور عورت دونوں شامل ہیں۔

تاہم، عورتوں کے لیے زیارت کی اجازت صرف ان صورتوں میں ہوگی:

◈ جب وہ قبرستان جا کر جزع فزع (چیخ و پکار) یا بے صبری کا مظاہرہ نہ کریں۔
◈ بصورتِ دیگر، ایسی عورتوں کے لیے قبروں کی زیارت ممنوع ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1