عورتوں کا بال کٹوانا یا نہ کٹوانا کیسا ہے؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت
سوال
عورتوں کا بال کٹوانا یہ نہ کٹوانا کیسا ہے؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت فرمائیں۔
(محمد ریاض دامانوی، بریڈفورڈ، انگلینڈ)
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"لَيْسَ عَلَى النِّسَاءِ حَلْقٌ , إِنَّمَا عَلَى النِّسَاءِ التَّقْصِيرُ”
"عورتوں پر (حج میں) سر منڈانا نہیں بلکہ عورتوں پر بالوں کا قصر کرنا ہے”
(سنن ابی داؤد: 1085، سنن دارمی: 1911، وسندہ حسن، وحسنہ الحافظ فی التلخیص الحبیر 2/261)
اس حدیث سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ حج اور عمرے کے دوران بھی عورتیں سر نہیں منڈائیں گی، اور اس بات پر اجماع ہے۔
(دیکھئے: کتاب الاجماع لا بن المنذر: 199/65، حاجی کے شب و روز: ص89)
قصر میں بھی صرف ایک انگلی کی موٹائی یا اس کے قریب جتنے بال کاٹے جاتے ہیں۔
یاد رہے کہ عورت مردوں کی طرح اپنے سر کے بال نہیں کاٹ سکتی کیونکہ اس سے مردوں کے ساتھ مشابہت لازم آتی ہے اور مشابہت حرام ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"جو عورتیں مردوں سے مشابہت کرتی ہیں ان پر اللہ کی لعنت ہو۔”
(صحیح بخاری: 5885، الحدیث حضرو: 27، ص153)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب