عورتوں پر جمعہ کی نماز کا حکم
ماخوذ: قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل، جلد 02

عورتوں پر جمعہ کی نماز کی فرضیت کا شرعی حکم

اسلامی شریعت میں عورتوں پر جمعہ کی نماز فرض نہیں ہے، جیسا کہ مردوں پر فرض ہے۔ اس کی دلیل متعدد صحیح احادیث اور صحابہ کرام کا عمل ہے۔ عورتوں کے لیے جمعہ کی نماز میں شرکت کرنا جائز ہے، لیکن ان پر اس کی فرضیت نہیں ہے، اور وہ جمعہ کی بجائے ظہر کی نماز ادا کر سکتی ہیں۔

➊ احادیث سے دلائل

حضرت طارق بن شہاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

"جمعہ کی نماز ہر مسلمان پر واجب ہے، سوائے چار افراد کے: غلام، عورت، بچہ، اور مریض”(سنن ابو داؤد)

حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

"جمعہ کی نماز ہر اس شخص پر لازم ہے جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو، سوائے مریض، مسافر، عورت، بچے اور غلام کے”(دارقطنی)

یہ احادیث واضح طور پر عورتوں کو جمعہ کی نماز سے مستثنیٰ کرتی ہیں۔

➋ مولوی صاحب کے اعتراضات کا جواب

طارق بن شہاب کی حدیث پر اعتراض:

مولوی صاحب کا کہنا ہے کہ طارق بن شہاب صحابی نہیں ہیں اور یہ حدیث مرسل ہے، اس لیے یہ حدیث حجت نہیں ہو سکتی۔ تاہم، محدثین نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے، اور اسے مستند تسلیم کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ، یہ حدیث متعدد دیگر صحابہ سے بھی مروی ہے، جو اس کی صحت کو مزید تقویت دیتی ہے۔

جابر بن عبداللہ کی حدیث پر اعتراض:

مولوی صاحب کا یہ کہنا کہ جابر بن عبداللہ کی حدیث ضعیف ہے، درست نہیں ہے۔ محدثین نے اس حدیث کو ضعیف قرار نہیں دیا، بلکہ یہ حدیث قابل اعتماد ہے اور اس پر عمل کیا جاتا ہے۔

➌ فقہاء اور سلف کا موقف

تمام مکاتب فکر کے فقہاء، بشمول حنفیہ، مالکیہ، شافعیہ، اور حنابلہ، اس بات پر متفق ہیں کہ عورتوں پر جمعہ کی نماز فرض نہیں ہے۔ عورتیں جمعہ کے دن اگر چاہیں تو مسجد میں آ کر نماز پڑھ سکتی ہیں، لیکن ان کے لیے جمعہ کی فرضیت مردوں کی طرح لازم نہیں ہے۔

خلاصہ

➊ عورتوں پر جمعہ کی نماز فرض نہیں ہے، جیسا کہ مردوں پر ہے۔

➋ عورتیں جمعہ کی نماز میں شرکت کر سکتی ہیں، لیکن ان کے لیے یہ فرض نہیں ہے۔

➌ مولوی صاحب کا استدلال کہ عورتوں پر جمعہ کی نماز فرض ہے، غلط ہے اور محدثین و فقہاء کے متفقہ فیصلے کے خلاف ہے۔

➍ لہٰذا، عورتوں کے لیے جمعہ کی نماز کا مسجد میں باجماعت پڑھنا جائز ہے، لیکن اس کی فرضیت نہیں ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے